Kashf-ur-Rahman - Al-Maaida : 46
وَ قَفَّیْنَا عَلٰۤى اٰثَارِهِمْ بِعِیْسَى ابْنِ مَرْیَمَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ مِنَ التَّوْرٰىةِ١۪ وَ اٰتَیْنٰهُ الْاِنْجِیْلَ فِیْهِ هُدًى وَّ نُوْرٌ١ۙ وَّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ مِنَ التَّوْرٰىةِ وَ هُدًى وَّ مَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِیْنَؕ
وَقَفَّيْنَا : اور ہم نے پیچھے بھیجا عَلٰٓي : پر اٰثَارِهِمْ : ان کے نشان قدم بِعِيْسَى : عیسیٰ ابْنِ مَرْيَمَ : ابن مریم مُصَدِّقًا : تصدیق کرنے والا لِّمَا : اس کی جو بَيْنَ يَدَيْهِ : اس سے پہلے مِنَ : سے التَّوْرٰىةِ : توریت وَاٰتَيْنٰهُ : اور ہم نے اسے دی الْاِنْجِيْلَ : انجیل فِيْهِ : اس میں هُدًى : ہدایت وَّنُوْرٌ : اور نور وَّمُصَدِّقًا : اور تصدیق کرنے والی لِّمَا : اس کی جو بَيْنَ يَدَيْهِ : اس سے پہلے مِنَ : سے التَّوْرٰىةِ : توریت وَهُدًى : اور ہدایت وَّمَوْعِظَةً : اور نصیحت لِّلْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
اور ان پیغمبروں کے پیچھے ہم نے انہی کے نقش قدم پر عیسیٰ بن مریم کو بھیجا جن کا حال یہ تھا کہ وہ اس توریت کی تصدیق کرتے تھے جو ان سے پہلے نازل ہوئی تھی اور ہم نے ان کو انجیل عطا کی تھی جس میں ہدایت و روشنی تھی اور وہ انجیل بھی اپنے سے پہلے کی کتاب توریت کی تصدیق کرنے والی تھی اور وہ انجیل خدا سے ڈرنے والوں کے لئے سراسر ہدایت اور نصیحت تھی2
2 اور ہم نے ان انبیائے مذکورہ کے بعد جن کی طرف یحکم بھا النبیون میں اشارہ کیا گیا ہے ان ہی انبیائے ما سبق کے نقش ہائے قدم پر حضرت عیسیٰ بن مریم کو بھیجا جن کا حال یہ تھا کہ وہ اس کتاب کی تصدیق کرتے تھے جو ان سے پہلے نازل ہوئی تھی یعنی توریت کی تصدیق فرماتے تھے اور اس کو منزل من اللہ کہتے تھے اور ہم نے ان عیسیٰ بن مریم کو انجیل عطا کی تھی اس انجیل کی یہ حالت تھی کہ اس میں روشنی تھی اور صحیح راہ کی راہنمائی تھی اور وہ بھی اپنے سے پہلی کتاب توریت کی تصدیق کرنے والی تھی اور اس کو منجانب اللہ بتاتی تھی اور وہ انجیل اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والوں کے لئے سراسر ہدایت اور نصیحت تھی۔ (تیسیر) مطلب یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ بن مریم بھی توریت کی تصدیق فرماتے تھے اور انجیل میں توریت کی تصدیق یہ اس وجہ سے فرمایا کہ انبیاء (علیہم السلام) کے یہ لوازمات میں سے ہے کہ وہ پہلے نبیوں کی تصدیق کریں اور سای طرح یہ آسمانی کتابوں کے بھی لوازمات میں سے ہیں کہ وہ اپنے سے پہلے کی آسمانی کتابوں کی تصدیق کرتی ہیں تاکہ یہ بات معلوم ہو سکے کہ ان تمام پیغمبروں کا اور کتب آسمانی کا مرکز اور منبع ایک ہی ہے اور انبیاء (علیہم السلام) اور کتب سماویہ ایک دوسرے کی تائید اور توثیق کرنے والے ہیں انجیل کی تعلیم کو ہدایت اور نور فرمایا جو کتب سماویہ کا خاصا ہے کہ یہ کتابیں مخلوق کی رہنمائی اور ان کو حقیقی روشنی سے بہرہ مند کرنے کے لئے بھیجی جاتی ہیں جس طرح رات کی تاریکی میں انسان باوجود آنکھوں کی بینائی کے روشنی کا محتاج ہوتا ہے اسی طرح کفر و شرک کی تاریکیوں میں آسمانی تعلیم کی روشنی کا محتاج ہوتا ہے اس لئے کتب سماویہ کی تعلیمات کو نور ضیاء اور ہدایت وغیرہ کے الفاظ سے تعبیر کیا ہے دوبارہ پھر انجیل کی ہدایت کا ذکر فرمایا اس لئے کہ انجیل میں نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کی بشارت کا بھی بکثرت ذکر تھا اس لئے یہ خیال ہوسکتا تھا کہ یہ بات سمجھ میں آجائے کہ نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کا تذکرہ بھی سبب ہدایت ہے۔ اس لئے انجیل سراسر ہدایت اور نصیحت ہے پرہیز گاروں کے لئے آسمانی کتب کا نصیحت ہونا تو ظاہر ہی ہے۔ اہل تقویٰ کا ذکر اس لئے فرمایا کہ یہی لوگ حقیقت میں آسمانی ہدایت اور نصیحت سے فائدہ اٹھاتے ہیں جب انجیل کی صداقتا ور اس کا کتاب آسمانی ہونا ثابت ہوگیا تو اہل انجیل کو حکم دیا جاتا ہے کہ تم کو اس کتاب کے احکام کی پابندی کرنی چاہئے اور منجملہ دیگر احکام کے اس کتابنے یہ بھی حکم دیا ہے کہ نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ جب تشریف لائیں تو ان پر اور ان کی کتاب پر ایمان لائو۔ چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔ (تسہیل)
Top