Kashf-ur-Rahman - Al-Maaida : 50
اَفَحُكْمَ الْجَاهِلِیَّةِ یَبْغُوْنَ١ؕ وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ حُكْمًا لِّقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ۠   ۧ
اَفَحُكْمَ : کیا حکم الْجَاهِلِيَّةِ : جاہلیت يَبْغُوْنَ : وہ چاہتے ہیں وَمَنْ : اور کس اَحْسَنُ : بہترین مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ حُكْمًا : حکم لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يُّوْقِنُوْنَ : یقین رکھتے ہیں
کیا یہ لوگ پھر زمانہ جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں اور اہل یقین کے نزدیک اللہ سے بہتر کون فیصلہ کرنے والا ہوسکتا ہے3
3 کیا اے پیغمبر یہ آپ کے حکم سے روگردانی کر کے دور جاہلیت کے کافرانہ احکام کے متلاشی ہیں اور بھلا اللہ تعالیٰ سے بہتر اس قوم کے لئے جو یقین کرنے والی ہے کون فیصلہ کرنے والا ہوسکتا ہے۔ (تیسیر) مطلب یہ ہے کہ جب یہ حق بات کو جو آپ کا حکم ہے نہیں مانتے اور اس سے روگردانی کرتے ہیں تو پھر کیا اس زمانہ کی باتوں کو تلاش کرتے ہی جب نہ کوئی دین کی روشنی تھی نہ کوئی باضابطہ اور قابل اعتماد آسمانی کتاب بھی نہ تھی اب نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کا دور ہے اور خدا تعالیٰ کی آخری کتاب کے احکام کو اجرا ہوچکا جب حق ظاہر ہوچکا تو اس روشنی کے زمانے میں دور جاہلیت کی باتوں کو تلاش کرتے پھرنا اس سے بڑھ کر بھی کوئی حماقت ہوسکتی ہے ان کو ایسا نہیں کرنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ سے بہتر با اعتبار فیصلہ کرنے کے کون ہوسکتا ہے ان لوگوں کے نزدیک جو یقین سے بہرہ ور ہیں ان لوگوں کا اس سے بڑھ کر اور جہل کیا ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فیصلوں کو نظر انداز کرتے ہوئے تاریک زمانے کے انسانوں کی راہیں تلاش کریں یقین والوں کو اس لئے فرمایا کہ ان ہی میں غور و فکر اور تامل و تدبر کا سلیقہ ہے کہتے ہیں کہ ابن صوریا کے ساتھ اس سازش میں عبداللہ بن ابی منافق بھی شریک تھا۔ (تسہیل)
Top