Maarif-ul-Quran - Hud : 8
وَ لَئِنْ اَخَّرْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ اِلٰۤى اُمَّةٍ مَّعْدُوْدَةٍ لَّیَقُوْلُنَّ مَا یَحْبِسُهٗ١ؕ اَلَا یَوْمَ یَاْتِیْهِمْ لَیْسَ مَصْرُوْفًا عَنْهُمْ وَ حَاقَ بِهِمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ۠   ۧ
وَلَئِنْ : اور اگر اَخَّرْنَا : ہم روک رکھیں عَنْهُمُ : ان سے الْعَذَابَ : عذاب اِلٰٓى : تک اُمَّةٍ : ایک مدت مَّعْدُوْدَةٍ : گنی ہوئی معین لَّيَقُوْلُنَّ : تو وہ ضرور کہیں گے مَا يَحْبِسُهٗ : کیا روک رہی ہے اسے اَلَا : یاد رکھو يَوْمَ : جس دن يَاْتِيْهِمْ : ان پر آئے گا لَيْسَ : نہ مَصْرُوْفًا : ٹالا جائے گا عَنْهُمْ : ان سے وَحَاقَ : گھیر لے گا وہ بِهِمْ : انہیں مَّا : جو۔ جس كَانُوْا : تھے بِهٖ : اس کا يَسْتَهْزِءُوْنَ : مذاق اڑاتے
اور اگر ہم روکے رکھیں ان سے عذاب کو ایک مدت معلوم تک تو کہنے لگیں کس چیز نے روک دیا عذاب کو، سنتا ہے جس دن آئے گا ان پر نہ پھیرا جائے گا ان سے اور گھیر لے گی ان کو وہ چیز جس پر ٹھٹھے کیا کرتے تھے۔
ساتویں آیت میں منکرین قیامت و آخرت کا حال بیان ہوا ہے کہ یہ لوگ جو بات ان کی سمجھ میں نہ آئے اس کو جادو کہہ کر ٹال دینا چاہتے ہیں۔
آٹھویں آیت میں ان لوگوں کے شبہ کا جواب ہے جو عذاب کی وعیدوں پر انبیاء (علیہم السلام) کا اعتبار نہ کرکے کہا کرتے تھے کہ اگر آپ سچے ہیں تو جس عذاب کی وعید تھی وہ کیوں نہیں آجاتا۔
Top