Maarif-ul-Quran - Al-Kahf : 20
اِنَّهُمْ اِنْ یَّظْهَرُوْا عَلَیْكُمْ یَرْجُمُوْكُمْ اَوْ یُعِیْدُوْكُمْ فِیْ مِلَّتِهِمْ وَ لَنْ تُفْلِحُوْۤا اِذًا اَبَدًا
اِنَّهُمْ : بیشک وہ اِنْ يَّظْهَرُوْا : اگر وہ خبر پالیں گے عَلَيْكُمْ : تمہاری يَرْجُمُوْكُمْ : تمہیں سنگسار کردیں گے اَوْ : یا يُعِيْدُوْكُمْ : تمہیں لوٹا لیں گے فِيْ : میں مِلَّتِهِمْ : اپنی ملت وَلَنْ تُفْلِحُوْٓا : اور تم ہرگز فلاح نہ پاؤ گے اِذًا : اس صورت میں اَبَدًا : کبھی
وہ لوگ اگر خبر پالیں تمہاری پتھروں سے مار ڈالیں تم کو یا لوٹا لیں تم کو اپنے دین میں اور تب تو بھلا نہ ہوگا تمہارا کبھی
اَوْ يَرْجُمُوْكُمْ رجم کے معنی سنگسار کرنے کے ہیں، بادشاہ نے غار میں جانے سے پہلے ان کو دھمکی دی تھی کہ اگر اپنا یہ دین نہ چھوڑو گے تو قتل کر دئیے جاؤ گے، اس آیت سے معلوم ہوا کہ ان کے یہاں ان کے دین سے پھرجانے والے کی سزائے قتل بصورت سنگساری دی جاتی تھی تاکہ سب لوگ اس میں شریک ہوں، اور ساری قوم اپنے غیظ و غضب کا اظہار کر کے قتل کر ے۔
شاید شریعت اسلام میں شادی شدہ مرد و عورت کے زنا کی سزا بھی جو سنگسار کر کے قتل کرنا تجویز کیا گیا ہے اس کا بھی منشا یہ ہو کہ جس شخص نے حیا کے سارے پردوں کو توڑ کر اس فعل قبیح کا ارتکاب کیا ہے اس کا قتل منظر عام پر سب لوگوں کی شرکت کے ساتھ ہونا چاہئے تاکہ اس کی رسوائی بھی پوری ہو، اور سب مسلمان عملا اپنے غیظ و غضب کا اظہار کریں، تاکہ آئندہ قوم میں اس حرکت کا اعادہ نہ ہو سکے۔
فَابْعَثُوْٓا اَحَدَكُمْ اس واقعہ میں جماعت اصحاب کہف نے اپنے میں سے ایک آدمی کو شہر بھیجنے کے لئے منتخب کیا، اور رقم اس کے حوالہ کی کہ وہ کھانا خرید کر لائے، قرطبی نے بحوالہ ابن خویز مندا فرمایا کہ اس سے چند فقہی مسائل حاصل ہوئے۔

چند مسائل
اول یہ کہ مال میں شرکت جائز ہے، کیونکہ یہ رقم سب کی مشترک تھی، دوسری یہ کہ مال میں وکالت جائز ہے، کہ مشترک مال میں کوئی ایک شخص بحیثیت وکیل دوسروں کی اجازت سے تصرفات کرے، تیسرے یہ کہ چند رفیق اگر کھانے میں شرکت رکھیں یہ جائز ہے، اگرچہ کھانے کی مقداریں عادۃ مختلف ہوتی ہیں، کوئی کم کھاتا ہے کوئی زیادہ۔
Top