Maarif-ul-Quran - Al-Kahf : 31
اُولٰٓئِكَ لَهُمْ جَنّٰتُ عَدْنٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهِمُ الْاَنْهٰرُ یُحَلَّوْنَ فِیْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّ یَلْبَسُوْنَ ثِیَابًا خُضْرًا مِّنْ سُنْدُسٍ وَّ اِسْتَبْرَقٍ مُّتَّكِئِیْنَ فِیْهَا عَلَى الْاَرَآئِكِ١ؕ نِعْمَ الثَّوَابُ١ؕ وَ حَسُنَتْ مُرْتَفَقًا۠   ۧ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ لَهُمْ : ان کے لیے جَنّٰتُ : باغات عَدْنٍ : ہمیشگی تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهِمُ : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں يُحَلَّوْنَ : پہنائے جائیں گے فِيْهَا : اس میں مِنْ : سے اَسَاوِرَ : کنگن مِنْ : سے ذَهَبٍ : سونا وَّيَلْبَسُوْنَ : اور وہ پہنیں گے ثِيَابًا : کپڑے خُضْرًا : سبز رنگ مِّنْ : سے۔ کے سُنْدُسٍ : باریک ریشم وَّاِسْتَبْرَقٍ : اور دبیز ریشم مُّتَّكِئِيْنَ : تکیہ لگائے ہوئے فِيْهَا : اس میں عَلَي الْاَرَآئِكِ : تختوں (مسہریوں) پر نِعْمَ : اچھا الثَّوَابُ : بدلہ وَحَسُنَتْ : اور خوب ہے مُرْتَفَقًا : آرام گاہ
ایسوں کے واسطے باغ ہیں بسنے کے بہتی ہیں ان کے نیچے نہریں پہنائے جائیں گے ان کو وہاں کنگن سونے کے، اور پہنیں گے کپڑے سبز باریک اور گاڑھے ریشم کے تکیہ لگائے ہوئے ان میں تختوں پر، کیا خوب بدلہ ہے اور کیا خوب آرام۔
یہاں یہ سوال ہوسکتا ہے کہ ان کا یہ مشورہ تو قابل عمل تھا کہ ان کے لئے ایک مجلس علیحدہ کردی جاتی، تاکہ ان کو اسلام کی دعوت پہونچانے میں اور ان لوگوں کو قبول کرنے میں سہولت ہوتی، مگر اس طرح کی تقسیم میں سرکش مالداروں کا ایک خاص اعزاز تھا، جس سے غریب مسلمانوں کی دل شکنی یا حوصلہ شکنی ہو سکتی تھی، اللہ تعالیٰ نے اس کو گوارا نہ فرمایا، اور اصول دعوت و تبلیغ یہی قرار دے دیا کہ اس میں کسی کا کوئی امتیاز نہ ہونا چاہیے، واللہ اعلم
اہل جنت کے لئے زیور
يُحَلَّوْنَ فِيْهَا اس آیت میں اہل جنت مردوں کو بھی سونے کے کنگن پہنانے کا ذکر ہے، اس پر یہ سوال ہوسکتا ہے کہ زیور پہننا تو مردوں کے لئے نازیبا ہے، نہ کوئی جمال اور زینت، جنت میں اگر ان کو کنگن پہنائے گئے تو وہ ان کو بدہیئت کردیں گے۔
جواب یہ ہے کہ زینت و جمال عرف و رواج کے تابع ہے، ایک ملک اور خطے میں جو چیز زینت و جمال سمجھی جاتی ہے دوسرے ملکوں اور خطوں میں بسا اوقات وہ قابل نفرت قرار دی جاتی ہے، اور ایسا ہی اس کے برعکس بھی ہے، اسی طرح ایک زمانہ میں ایک خاص چیز زینت ہوتی ہے دوسرے زمانے میں وہ عیب ہوجاتا ہے، جنت میں مردوں کے لئے بھی زیور اور ریشمی کپڑے زینت و جمال قرار دئے جائیں گے تو وہاں اس سے کسی کو اجنبیت کا احساس نہ ہوگا، یہ صرف دنیا کا قانون ہے، کہ یہاں مردوں کو سونے کا کوئی زیور یہاں تک کہ انگوٹھی اور گھڑی کی چین بھی سونے کی استعمال کرنا جائز نہیں، اسی طرح ریشمی کپڑے مردوں کے لئے جائز نہیں، جنت کا یہ قانون نہ ہوگا وہ اس سارے جہان سے الگ ایک عالم ہے اس کو اس بنا پر کسی چیز میں بھی قیاس نہیں کیا جاسکتا۔
Top