Maarif-ul-Quran - Al-Kahf : 48
وَ عُرِضُوْا عَلٰى رَبِّكَ صَفًّا١ؕ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍۭ١٘ بَلْ زَعَمْتُمْ اَلَّنْ نَّجْعَلَ لَكُمْ مَّوْعِدًا
وَعُرِضُوْا : اور وہ پیش کیے جائیں گے عَلٰي : پر۔ سامنے رَبِّكَ : تیرا رب صَفًّا : صف بستہ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا : البتہ تم ہمارے سامنے آگئے كَمَا : جیسے خَلَقْنٰكُمْ : ہم نے تمہیں پیدا کیا تھا اَوَّلَ مَرَّةٍ : پہلی بار بَلْ : بلکہ (جبکہ) زَعَمْتُمْ : تم سمجھتے تھے اَلَّنْ نَّجْعَلَ : کہ ہم ہرگز نہ ٹھہرائیں گے تمہارے لیے لَكُمْ : تمہارے لیے مَّوْعِدًا : کوئی وقتِ موعود
اور سامنے آئیں تیرے رب کے صف باندھ کر، آپہنچے تم ہمارے پاس جیسا کہ ہم نے بنایا تھا تم کو پہلی بار، نہیں، تم تو کہتے تھے کہ نہ مقرر کریں گے ہم تمہارے لئے کوئی وعدہ
(آیت) وَلَقَدْ جِئْتُمُوْنَا كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ قیامت کے دن سب کو خطاب ہوگا کہ آج تم اس طرح خالی ہاتھ بغیر کسی سازو سامان کے ہمارے سامنے آئے ہو، جیسا تمہیں اول پیدائش کے وقت پیدا کیا تھا، بخاری، مسلم، ترمذی میں بروایت ابن عباس ؓ منقول ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے خطبہ دیا جس میں فرمایا کہ اے لوگو تم قیامت میں اپنے رب کے سامنے ننگے پاوں ننگے بدن پیدل چلتے ہوئے آؤ گے، اور سب سے پہلے جس کو لباس پہنایا جائے گا وہ ابراہیم ؑ ہوں گے، یہ سن کر حضرت صدیقہ عائشہ نے سوال کیا یا رسول اللہ ﷺ کیا سب مرد و عورت ننگے ہوں گے اور ایک دوسرے کو دیکھتے ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا کہ اس روز ہر ایک کو ایسا شغل اور ایسی فکر گھیرے رہے گی کہ کسی کو کسی کی طرف دیکھنے کا موقع ہی نہ ملے گا، سب کی نظریں اوپر اٹھی ہوئی ہوں گی۔
قرطبی نے فرمایا کی ایک حدیث میں جو آیا ہے کی مردے برزخ میں ایک دوسرے سے اپنے کفنوں میں ملبوس ہو کر ملاقات کریں گے، وہ اس حدیث کے منافی نہیں، کیونکہ وہ معاملہ قبر اور برزخ کا ہے یہ میدان حشر میں اٹھے گا جس میں اس کو دفن کیا گیا تھا، حضرت فاروق اعظم ؓ نے فرمایا کہ اپنے مردوں کے کفن اچھے بنایا کرو کیونکہ وہ قیامت کے روز اسی کفن میں اٹھیں گے، اس کو بعض حضرات نے شہیدوں پر محمول کیا ہے، اور بعض نے کہا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ محشر میں بعض لوگ ملبوس اٹھیں اور بعض ننگے، اس طرح دونوں قسم کی روایات جمع ہوجاتی ہیں (مظہری)
Top