Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - An-Noor : 36
فِیْ بُیُوْتٍ اَذِنَ اللّٰهُ اَنْ تُرْفَعَ وَ یُذْكَرَ فِیْهَا اسْمُهٗ١ۙ یُسَبِّحُ لَهٗ فِیْهَا بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِۙ
فِيْ بُيُوْتٍ
: ان گھروں میں
اَذِنَ
: حکم دیا
اللّٰهُ
: اللہ
اَنْ تُرْفَعَ
: کہ بلند کیا جائے
وَيُذْكَرَ
: اور لیا جائے
فِيْهَا
: ان میں
اسْمُهٗ
: اس کا نام
يُسَبِّحُ
: تسبیح کرتے ہیں
لَهٗ
: اس کی
فِيْهَا
: ان میں
بِالْغُدُوِّ
: صبح
وَالْاٰصَالِ
: اور شام
ان گھروں میں کہ اللہ نے حکم دیا ان کو بلند کرنے کا اور وہاں اس کا نام پڑھنے کا یاد کرتے ہیں اس کی وہاں صبح اور شام
فِيْ بُيُوْتٍ اَذِنَ اللّٰهُ اَنْ تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيْهَا اسْمُهٗ ۙ يُسَبِّحُ لَهٗ فِيْهَا بالْغُدُوِّ وَالْاٰصَال الآیة سابقہ آیت میں حق تعالیٰ نے قلب مومن میں اپنا نور ہدایت ڈال دینے کی ایک خاص مثال بیان فرمائی تھی اور آخر میں یہ فرمایا تھا کہ اس نور سے فائدہ وہ ہی لوگ اٹھاتے ہیں جن کو اللہ چاہتا اور توفیق دیتا ہے۔ اس آیت میں ایسے مومنین کا مستقر اور محل بیان فرمایا گیا کہ ایسے مومنین کا اصل مقام و مستقر جہاں وہ اکثر اوقات خصوصاً پانچ نمازوں کے اوقات میں دیکھے جاتے ہیں وہ بیوت یعنی مکانات ہیں جن کے لئے اللہ تعالیٰ کا حکم یہ ہے کہ ان کو بلند وبالا رکھا جائے اور ان میں اللہ کا نام ذکر کیا جائے اور ان بیوت و مکانات کی شان یہ ہے کہ ان میں اللہ کے نام کی تسبیح و تقدیس صبح شام یعنی تمام اوقات میں ایسے لوگ کرتے رہتے ہیں جن کی خاص صفات کا بیان آگے آتا ہے۔
اس تقریر کی بناء اس پر ہے کہ نحوی ترکیب میں فِيْ بُيُوْتٍ کا تعلق آیت کے جملہ يَهْدِي اللّٰهُ لِنُوْرِهٖ کے ساتھ ہو (کما یستفاد من ابن کثیر وغیرہ من المفسرین) بعض حضرات نے اس کا تعلق لفظ یسبح محذوف کے ساتھ کیا ہے جس پر آگے آنے والا لفظ یسبح دلالت کرتا ہے مگر پہلا احتمال نسق کلام کے اعتبار سے بہتر معلوم ہوتا ہے اور مطلب آیت کا یہ ہوگا کہ مثال سابق میں اللہ تعالیٰ کے جس نور ہدایت کا ذکر ہوا ہے اس کے ملنے کی جگہ وہ بیوت و مکانات ہیں جہاں صبح شام اللہ کا نام لیا جاتا ہے۔ جمہور مفسرین کے نزدیک ان بیوت سے مراد مساجد ہیں۔
مساجد اللہ کے گھر ہیں ان کی تعظیم واجب ہے
قرطبی نے اسی کو ترجیح دی اور استدلال میں حضرت انس کی یہ حدیث پیش کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔
من احب اللہ عزوجل فلیحبنی ومن احبنی فلیحب اصحابی ومن احب اصحابی فلیحب القران ومن احب القران فلیحب المساجد فانھا افنیۃ اللہ اذن اللہ فی رفعھا وبارک فیھا میمونۃ میمون اھلھا محفوظۃ محفوظ اھلھاھم فی صلاتھم واللہ عزوجل فی حوائجھم ھم فی المساجد واللہ من ورائھم (قرطبی)
جو شخص اللہ تعالیٰ سے محبت رکھنا چاہتا ہے اس کو چاہئے کہ مجھ سے محبت کرے اور جو مجھ سے محبت رکھنا چاہے اس کو چاہئے کہ میرے صحابہ سے محبت کرے اور جو صحابہ سے محبت رکھنا چاہے اس کو چاہئے کہ قرآن سے محبت کرے اور جو قرآن سے محبت رکھنا چاہے اس کو چاہئے کہ مسجدوں سے محبت کرے کیونکہ وہ اللہ کے گھر ہیں، اللہ نے ان کی تعظیم کا حکم دیا ہے اور ان میں برکت رکھی ہے وہ بھی بابرکت ہیں اور ان کے رہنے والے بھی بابرکت۔ وہ بھی اللہ کی حفاظت میں ہیں اور ان کے رہنے والے بھی حفاظت میں۔ وہ لوگ اپنی نمازوں میں مشغول ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کے کام بناتے اور حاجتیں پوری کرتے ہیں وہ مسجدوں میں ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کے پیچھے ان کی چیزوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ (قرطبی)
رفع مساجد کے معنے
اَذِنَ اللّٰهُ اَنْ تُرْفَعَ ، اَذِنَ اذن سے مشتق ہے جس کے معنی اجازت دینے کے ہیں اور ترفع، رفع سے مشتق ہے جس کے معنے بلند کرنے اور تعظیم کرنے کے ہیں۔ معنی آیت کے یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اجازت دی ہے مسجدوں کو بلند کرنے کی۔ اجازت دینے سے مراد اس کا حکم کرنا ہے اور بلند کرنے سے مراد ان کی تعظیم کرنا۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ بلند کرنے کے حکم میں اللہ تعالیٰ نے مسجدوں میں لغو کام کرنے اور لغو کلام کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (ابن کثیر)
عکرمہ و مجاہد امام تفسیر نے فرمایا کہ رفع سے مراد مسجد کا بنانا ہے جسے بناء کعبہ کے متعلق قرآن میں آیا ہے وَاِذْ يَرْفَعُ اِبْرٰھٖمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ کہ اس میں رفع قواعد سے مراد بناء قواعد ہے، اور حضرت حسن بصری نے فرمایا کہ رفع مساجد سے مراد مساجد کی تعظیم و احترام اور ان کو نجاستوں اور گندی چیزوں سے پاک رکھنا ہے جیسا کہ حدیث میں آیا ہے کہ مسجد میں جب کوئی نجاست لائی جاوے تو مسجد اس سے اس طرح سمٹتی ہے جیسے انسان کی کھال آگ سے۔ حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص نے مسجد میں سے ناپاکی اور گندگی اور ایذا کی چیز کو نکال دیا اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں گھر بنادیں گے رواہ ابن ماجہ۔ اور حضرت صدیقہ عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اپنے گھروں میں (بھی) مسجدیں (یعنی نماز پڑھنے کی مخصوص جگہیں) بنائیں اور ان کو پاک صاف رکھنے کا اہتمام کریں۔ (قرطبی)
اور اصل بات یہ ہے کہ لفظ ترفع میں مسجدوں کا بنانا بھی داخل ہے اور ان کی تعظیم و تکریم اور پاک صاف رکھنا بھی۔ پاک صاف رکھنے میں یہ بھی داخل ہے کہ ہر نجاست اور گندگی سے پاک رکھیں اور یہ بھی داخل ہے کہ ان کو ہر بدبو کی چیز سے پاک رکھیں۔ اسی لئے رسول اللہ ﷺ نے لہسن یا پیاز کھا کر بغیر منہ صاف کئے ہوئے مسجد میں آنے سے منع فرمایا ہے جو عام کتب حدیث میں معروف ہے۔ سگرٹ، حقہ، پان کا تمباکو کھا کر مسجد میں جانا بھی اسی حکم میں ہے۔ مسجد میں مٹی کا تیل جلانا جس میں بدبو ہوتی ہے وہ بھی اسی حکم میں ہے۔
صحیح مسلم میں حضرت فاروق اعظم سے روایت ہے فرمایا کہ میں نے دیکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ جس شخص کے منہ سے لہسن یا پیاز کی بدبو محسوس فرماتے تھے اس کو مسجد سے نکال کر بقیع میں بھیج دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ جس کو لہسن پیاز کھانا ہی ہو تو اس کو خوب اچھی طرح پکا کر کھائے کہ ان کی بدبو ماری جائے حضرات فقہاء نے اس حدیث سے استدلال کر کے فرمایا کہ جس شخص کو کوئی ایسی بیماری ہو کہ اس کے پاس کھڑے ہونے والوں کو اس سے تکلیف پہنچے اس کو بھی مسجد سے ہٹایا جاسکتا ہے اس کو خود چاہئے کہ جب تک ایسی بیماری میں ہے نماز گھر میں پڑھے۔
رفع مساجدکا مفہوم جمہور صحابہ وتابعین کے نزدیک یہی ہے کہ مسجدیں بنائی جائیں اور ان کو ہر بری چیز سے پاک صاف رکھا جائے۔ بعض حضرات نے اس میں مسجدوں کی ظاہری شان و شوکت اور تعمیری بلندی کو بھی داخل قرار دیا ہے اور استدلال کیا ہے کہ حضرت عثمان غنی نے مسجد نبوی کی تعمیر سال کی لکڑی سے شاندار بنائی تھی اور حضرت عمر بن عبد العزیز نے مسجد نبوی میں نقش ونگار اور تعمیری خوبصورتی کا کافی اہتمام فرمایا تھا اور یہ زمانہ اجلہ صحابہ کا تھا کسی نے ان کے اس فعل پر انکار نہیں کیا اور بعد کے بادشاہوں نے تو مسجدوں کی تعمیرات میں بڑے اموال خرچ کئے ہیں۔ ولید بن عبدالملک نے اپنے زمانہ خلافت میں دمشق کی جامع مسجد کی تعمیر و تزئین پر پورے ملک شام کی سالانہ آمدنی سے تین گنا زیادہ مال خرچ کیا تھا ان کی بنائی ہوئی یہ مسجد آج تک قائم ہے۔ امام اعظم ابوحنیفہ کے نزدیک اگر نام و نمود اور شہرت کے لئے نہ ہو اللہ کے نام اور اللہ کے گھر کی تعظیم کی نیت سے کوئی شخص مسجد کی تعمیر شاندار بلندو مستحکم خوبصورت بنائے تو کوئی ممانعت نہیں بلکہ امید ثواب کی ہے۔
بعض فضائل مساجد
ابو داؤد نے حضرت ابوامامہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص اپنے گھر سے وضو کر کے فرض نماز کے لئے مسجد کی طرف نکلا اس کا ثواب اس شخص جیسا ہے جو احرام باندھ کر گھر سے حج کے لئے نکلا ہو اور جو شخص نماز اشراق کے لئے اپنے گھر سے وضو کر کے مسجد کی طرف چلا تو اس کا ثواب عمرہ کرنے والے جیسا ہے اور ایک نماز کے بعد دوسری بشرطیکہ ان دونوں کے درمیان کوئی کام یا کلام نہ کرے، علیین میں لکھی جاتی ہے۔ اور حضرت بریدہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو لوگ اندھیرے میں مساجد کو جاتے ہیں ان کو قیامت کے روز مکمل نور کی بشارت سنا دیجئے۔ (رواہ مسلم)
اور صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مرد کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنا، گھر میں یا دکان میں نماز پڑھنے کی نسبت بیس سے زائد درجہ افضل ہے اور یہ اس لئے کہ جب کوئی شخص وضو کرے اور اچھی طرح (سنت کے مطابق) وضو کرے پھر مسجد کو صرف نماز کی نیت سے چلے اور کوئی غرض نہ ہو تو ہر قدم پر اس کا مرتبہ ایک درجہ بلند ہوجاتا ہے اور ایک گناہ معاف ہوجاتا ہے یہاں تک کہ وہ مسجد میں پہنچ جائے۔ پھر جب تک جماعت کے انتظار میں بیٹھا رہے گا اس کو نماز ہی کا ثواب ملتا رہے گا اور فرشتے اس کے لئے یہ دعا کرتے رہیں گے کہ یا اللہ، اس پر رحمت نازل فرما اور اس کی مغفرت فرما، جب تک کہ وہ کسی کو ایذا نہ پہنچائے اور اس کا وضو نہ ٹوٹے اور حضرت حکم بن عمیر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ دنیا میں مہمانوں کی طرح رہو اور مسجدوں کو اپنا گھر بناؤ اور اپنے دلوں کو رقت کی عادت ڈالو (یعنی رقیق القلب نرم دل بنو) اور (للہ کی نعمتوں میں) کثرت سے تفکر و غور کیا کرو اور بکثرت (اللہ کے خوف سے) رویا کرو۔ ایسا نہ ہو کہ خواشہات دنیا تمہیں اس حال سے مختلف کردیں کہ تم گھروں کی فضول تعمیرات میں لگ جاؤ جن میں رہنا بھی نہ ہو اور ضرورت سے زیادہ مال جمع کرنے کی فکر میں لگ جاؤ اور مستقبل کے لئے ایسی فضول تمناؤں میں مبتلا ہوجاؤ جو پا نہ سکو۔ اور حضرت ابوالدرداء نے اپنے بیٹے کو نصیحت فرمائی کہ تمہارا گھر مسجد ہونا چاہئے کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ مساجد متقی لوگوں کے گھر ہیں جس شخص نے مساجد کو (کثرت ذکر کے ذریعہ) اپنا گھر بنا لیا، اللہ تعالیٰ اس کے لئے راحت و سکون اور پل صراط پر آسانی سے گزرنے کا ضامن ہوگیا، اور ابو صادق ازدی نے شعیب بن الحجاب کو خط لکھا کہ مسجدوں کو لازم پکڑو کیونکہ مجھے یہ روایت پہنچی ہے کہ مساجد ہی انبیاء کی مجالس تھیں۔
اور ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ آخر زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جو مسجدوں میں آ کر جگہ جگہ حلقے بنا کر بیٹھ جاویں گے اور وہاں دنیا ہی کی اور اس کی محبت کی باتیں کریں گے تم ایسے لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو کیونکہ اللہ تعالیٰ کو ایسے مسجد میں آنے والوں کی ضرورت نہیں۔
اور حضرت سعید بن مسیب نے فرمایا کہ جو شخص مسجد میں بیٹھا گویا وہ اپنے رب کی مجلس میں بیٹھا ہے اس لئے اس کے ذمہ ہے کہ زبان سے سوائے کلمہ خیر کے اور کوئی کلمہ نہ نکالے۔ (قرطبی)
مساجد کے پندرہ آداب
علماء نے آداب مساجد میں پندرہ چیزوں کا ذکر فرمایا ہے۔ اول یہ کہ مسجد میں پہنچنے پر اگر کچھ لوگوں کو بیٹھا دیکھے تو ان کو سلام کرے اور کوئی نہ ہو تو السلام علینا و علی عباد اللہ الصالحین کہے (لیکن یہ اس صورت میں ہے جبکہ مسجد کے حاضرین نفلی نماز یا تلاوت و تسیح وغیرہ میں مشغول نہ ہوں ورنہ اس کو سلام کرنا درست نہیں۔) دوسرے یہ کہ مسجد میں داخل ہو کر بیٹھنے سے پہلے دو رکعت تحیتہ المسجد کی پڑھے (یہ بھی جب ہے کہ اس وقت نماز پڑھنا مکروہ نہ ہو، مثلاً عین آفتاب کے طلوع یا غروب یا استواء نصف النہار کا وقت نہ ہو۔ 12 ش) تیسرے یہ کہ مسجد میں خریدو فروخت نہ کرے۔ چوتھے یہ کہ وہاں تیر تلوار نہ نکالے۔ پانچویں یہ کہ مسجد میں اپنی گم شدہ چیز تلاش کرنے کا اعلان نہ کرے۔ چھٹے یہ کہ مسجد میں آواز بلند نہ کرے۔ نویں یہ کہ جہاں صف میں پوری جگہ نہ ہو وہاں گھس کر لوگوں پر تنگی پیدا نہ کرے۔ دسویں یہ کہ کسی نماز پڑھنے والے کے آگے سے نہ گزرے۔ گیارہویں یہ کہ مسجد میں تھوکنے ناک صاف کرنے سے پرہیز کرے۔ بارہویں اپنی انگلیاں نہ چٹخائے۔ تیرہویں یہ کہ اپنے بدن کے کسی حصہ سے کھیل نہ کرے۔ چودھویں نجاسات سے پاک صاف رہے اور کسی چھوٹے بچے یا مجنون کو ساتھ نہ لے جائے۔ پندرہویں یہ کہ وہاں کثرت سے ذکر اللہ میں مشغول رہے۔ قرطبی نے یہ پندرہ آداب لکھنے کے بعد فرمایا ہے کہ جس نے یہ کام کر لئے اس نے مسجد کا حق ادا کردیا اور مسجد اس کے لئے حرز وامان کی جگہ بن گئی۔
احقر نے مساجد کے آداب و احکام ایک مستقل رسالہ بنام آداب المساجد میں جمع کردیئے ہیں جن کو ضرورت ہو اس کا مطالعہ فرمائیں۔
جو مکانات، ذکر اللہ، تعلیم قرآن، تعلیم دین کے لئے مخصوص ہوں وہ بھی مساجد کے حکم میں ہیں
تفسیر بحر محیط میں ابوحیان نے فرمایا کہ فی بیوت کا لفظ قرآن میں عام ہے جس طرح مساجد اس میں داخل ہیں اسی طرح وہ مکانات جو خاص تعلیم قرآن تعلیم دین یا وعظ و نصیحت یا ذکر و شغل کے لئے بنائے گئے ہوں جیسے مدارس اور خانقاہیں، وہ بھی اس حکم میں داخل ہیں ان کا بھی ادب و احترام لازم ہے۔
اَذِنَ اللّٰهُ اَنْ تُرْفَعَ میں لفظ اذن کی خاص حکمت
علماء تفسیر کا اتفاق ہے کہ اس جگہ اذن بمعنی امر و حکم ہے مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر لفظ اذن کے اس جگہ لانے میں کیا مصلحت ہے روح المعانی میں ایک لطیف مصلحت یہ بیان کی ہے کہ اس میں مومنین صالحین کو اس ادب کی تعلیم و ترغیب دینا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی مرضی حاصل کرنے کے ہر کام کے لئے ایسے مستعد اور تیار ہونے چاہئیں کہ حکم کی ضرورت نہ پڑے صرف اس کے منتظر ہوں کہ کب ہمیں اس کام کی اجازت ملے تو ہم یہ سعادت حاصل کریں۔
يُذْكَرَ فِيْهَا اسْمُهٗ یہاں اللہ کا نام ذکر کرنے میں ہر قسم کا ذکر شامل ہے تسبیح وتحمید وغیرہ بھی نفلی، نماز بھی) تلاوت قرآن وعظ و نصیحت تعلیم علم دین، اور علوم دینیہ کے سب مشاغل اس میں داخل ہیں۔
Top