Maarif-ul-Quran - An-Noor : 60
وَ الْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَآءِ الّٰتِیْ لَا یَرْجُوْنَ نِكَاحًا فَلَیْسَ عَلَیْهِنَّ جُنَاحٌ اَنْ یَّضَعْنَ ثِیَابَهُنَّ غَیْرَ مُتَبَرِّجٰتٍۭ بِزِیْنَةٍ١ؕ وَ اَنْ یَّسْتَعْفِفْنَ خَیْرٌ لَّهُنَّ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَالْقَوَاعِدُ : اور خانہ نشین بوڑھی مِنَ النِّسَآءِ : عورتوں میں سے الّٰتِيْ : وہ جو لَا يَرْجُوْنَ : آرزو نہیں رکھتی ہیں نِكَاحًا : نکاح فَلَيْسَ : تو نہیں عَلَيْهِنَّ : ان پر جُنَاحٌ : کوئی گناہ اَنْ يَّضَعْنَ : کہ وہ اتار رکھیں ثِيَابَهُنَّ : اپنے کپڑے غَيْرَ مُتَبَرِّجٰتٍ : نہ ظاہر کرتے ہوئے بِزِيْنَةٍ : زینت کو وَاَنْ : اور اگر يَّسْتَعْفِفْنَ : وہ بچیں خَيْرٌ : بہتر لَّهُنَّ : ان کے لیے وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور جو بیٹھ رہی ہیں گھروں میں تمہاری عورتوں میں سے جن کو توقع نہیں رہی نکاح کی ان پر گناہ نہیں کہ اتار رکھیں اپنے کپڑے یہ نہیں کہ دکھاتی پھریں اپنا سنگار اور اس سے بھی بچیں تو بہتر ہے ان کے لئے اور اللہ سب باتیں سنتا جانتا ہے۔
عورتوں کے احکام پردہ کی تاکید اور اس میں سے ایک اور استثناء
اس سے پہلے عورتوں کے حجاب اور پردہ کے احکام دو آیتوں میں مفصل آ چکے ہیں اور ان میں دو استثناء بھی ذکر کئے گئے۔ ایک استثناء، ناظر یعنی دیکھنے والے کے اعتبار سے، دوسرا استثناء منظور یعنی جس کو دیکھا جائے اس کے اعتبار سے۔ ناظر کے اعتبار سے تو محارم کو اور اپنی مملوکہ کنیزوں نابالغ بچوں کو مستثنی کیا گیا تھا اور منظور یعنی جس چیز کو نظروں سے چھپانا مقصود ہے اس کے اعتبار سے زینت ظاہرہ کو مستثنی کیا گیا جس میں اوپر کے کپڑے برقع یا بڑی چادر باتفاق مراد ہیں اور بعض کے نزدیک عورت کا چہرہ اور ہتھیلیاں بھی اس استثناء میں داخل ہیں۔
یہاں اگلی آیت میں ایک تیسرا استثناء عورت کے شخصی حال کے اعتبار سے یہ کیا گیا کہ جو عورت بڑی بوڑھی ایسی ہوجاوے کہ نہ اس کی طرف کسی کو رغبت ہو اور نہ وہ نکاح کے قابل ہو تو اس کے لئے پردہ کے احکام میں یہ سہولت دے دیگئی ہے کہ اجانب بھی اس کے حق میں مثل محارم کے ہوجاتے ہیں جن اعضاء کا چھپانا اپنے محرموں سے ضرروی نہیں ہے اس بوڑھی عورت کے لئے غیر مردوں غیر محرموں سے بھی ان کا چھپانا ضروری نہیں۔ اس لئے فرمایا والْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاۗءِ الّٰتِيْ الآیتہ، جس کی مختصر تفسیر اوپر گزر چکی ہے مگر ایسی بڑی بوڑھی عورت کے لئے بھی ایک قید تو یہ ہے کہ جو اعضاء محرم کے سامنے کھولے جائیں یہ عورت غیر محرم کے سامنے بھی کھول سکتی ہے بشرطیکہ بن سنور کر زینت کر کے نہ بیٹھے۔ دوسری بات آخر میں یہ فرمائی وَاَنْ يَّسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّهُنَّ ، یعنی اگر وہ غیر محرموں کے سامنے آنے سے بالکل ہی بچیں تو یہ ان کے لئے بہتر ہے۔
Top