Maarif-ul-Quran - Al-Ankaboot : 2
اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ یُّتْرَكُوْۤا اَنْ یَّقُوْلُوْۤا اٰمَنَّا وَ هُمْ لَا یُفْتَنُوْنَ
اَحَسِبَ : کیا گمان کیا ہے النَّاسُ : لوگ اَنْ يُّتْرَكُوْٓا : کہ وہ چھوڑ دئیے جائیں گے اَنْ : کہ يَّقُوْلُوْٓا : انہوں نے کہہ دیا اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے وَهُمْ : اور وہ لَا يُفْتَنُوْنَ : وہ آزمائے جائیں گے
کیا یہ سمجھتے ہیں لوگ کہ چھوٹ جائیں گے اتنا کہہ کر کہ ہم یقین لائے اور ان کو جانچ نہ لیں گے
معارف و مسائل
وَهُمْ لَا يُفْتَنُوْنَ ، فتنہ سے مشتق ہے جس کے معنی آزمائش کے ہیں، اہل ایمان خصوصا انبیاء و صلحاء کو دنیا میں مختلف قسم کی آزمائشوں سے گذرنا ہوتا ہے پھر انجام کار فتح اور کامیابی ان کی ہوتی ہے، یہ آزمائشیں مخالفین کبھی کفار و فجار کی دشمنی اور ان کی طرف سے ایذاؤں کے ذریعہ ہوتی ہیں، جیسا کہ اکثر انبیاء اور خاتم الانبیاء ﷺ کو اور آپ کے اصحاب کو اکثر پیش آیا ہے، جس کے بیشمار واقعات سیرت اور تاریخ کی کتابوں میں مذکورہ ہیں اور کبھی یہ آزمائش امراض اور دوسری قسم کی تکلیفوں کے ذریعہ ہوتی ہے جیسا کہ حضرت ایوب ؑ کو پیش آیا اور بعض کے لئے یہ سب قسمیں جمع بھی کردی جاتی ہیں۔
شان نزول اس آیت کا اگرچہ ازروئے روایات وہ صحابہ ہیں جو ہجرت مدینہ کے وقت کفار کے ہاتھوں ستائے گئے، مگر مراد عام ہے ہر زمانے کے علماء و صلحاء اور اولیاء امت کو مختلف قسم کی آزمائشیں پیش آتی ہیں اور آتی رہیں گی۔ (قرطبی)
Top