Maarif-ul-Quran - Yaseen : 51
وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَاِذَا هُمْ مِّنَ الْاَجْدَاثِ اِلٰى رَبِّهِمْ یَنْسِلُوْنَ
وَنُفِخَ : اور پھونکا جائے گا فِي الصُّوْرِ : صور میں فَاِذَا هُمْ : تو یکایک وہ مِّنَ : سے الْاَجْدَاثِ : قبریں اِلٰى رَبِّهِمْ : اپنے رب کی طرف يَنْسِلُوْنَ : دوڑیں گے
اور پھونکی جائے صور پھر تب ہی وہ قبروں سے اپنے رب کی طرف پھیل پڑیں گے
(آیت) ونفخ فی الصور فاذا ھم من الاجداث الیٰ ربھم ینسلون، اجداث حدیث کی جمع ہے، بمعنے قبر اور ینسلون نسلان سے مشتق ہے جس کے معنی تیز چلنے کے ہیں، جیسا کہ ایک دوسری آیت میں یخرجون من الاجداث سراعاً ، آیا ہے کہ یہ لوگ اپنی قبروں سے جلدی کرتے ہوئے نکلیں گے۔ اور ایک آیت میں جو ارشاد ہے (آیت) فاذاھم قیام ینظرون، یعنی حشر کے وقت لوگ اپنی قبروں سے اٹھ کر کھڑے دیکھتے رہیں گے، یہ اس کے منافی نہیں۔ کیونکہ ابتداً حیرت سے کھڑے ہو کر دیکھنے کا واقعہ ہو اور بعد میں تیزی سے محشر کی طرف دوڑنا، ان دونوں میں کوئی تضاد نہیں۔ اور جیسا کہ آیات قرآن سے ثابت ہے کہ فرشتے ان سب کو پکار کر میدان حشر میں لائیں گے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کفار کی حاضری محشر اپنی خوشی سے نہیں بلکہ جبری طور پر ہوگی اور فرشتوں کے پکارنے کی وجہ سے دوڑتے ہوئے محشر میں آجائیں گے۔
Top