Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 32
وَ لَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللّٰهُ بِهٖ بَعْضَكُمْ عَلٰى بَعْضٍ١ؕ لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُوْا١ؕ وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ١ؕ وَ سْئَلُوا اللّٰهَ مِنْ فَضْلِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا
وَلَا
: اور نہ
تَتَمَنَّوْا
: آرزو کرو
مَا فَضَّلَ
: جو بڑائی دی
اللّٰهُ
: اللہ
بِهٖ
: اس سے
بَعْضَكُمْ
: تم میں سے بعض
عَلٰي
: پر
بَعْضٍ
: بعض
لِلرِّجَالِ
: مردوں کے لیے
نَصِيْبٌ
: حصہ
مِّمَّا
: اس سے جو
اكْتَسَبُوْا
: انہوں نے کمایا (اعمال)
وَلِلنِّسَآءِ
: اور عورتوں کے لیے
نَصِيْبٌ
: حصہ
مِّمَّا
: اس سے جو
اكْتَسَبْنَ
: انہوں نے کمایا (ان کے عمل)
وَسْئَلُوا
: اور سوال کرو (مانگو)
اللّٰهَ
: اللہ
مِنْ فَضْلِهٖ
: اس کے فضل سے
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
كَانَ
: ہے
بِكُلِّ
: ہر
شَيْءٍ
: چیز
عَلِيْمًا
: جاننے والا
اور ہوس مت کرو جس چیز میں بڑائی دی اللہ نے ایک کو ایک پر مردوں کو حصہ ہے اپنی کمائی سے اور عورتوں کو حصہ ہے اپنی کمائی سے اور مانگو اللہ سے اس کا فضل بیشک اللہ کو ہر چیز معلوم ہے،
ربط آیات
ماقبل کی آیتوں میں میراث کے احکام گذرے ہیں، ان میں یہ بھی بتلایا جا چکا ہے کہ میت کے ورثہ میں اگر مرد اور عورت ہو، اور میت کی طرف رشتہ کی نسبت ایک ہی طرح کی ہو تو مرد کو عورت کی نسبت دوگنا حصہ ملے گا، اسی طرح کے اور فضائل بھی مردوں کے ثابت ہیں، حضرت ام مسلمہ نے اس پر ایک دفعہ حضور اکرم سے عرض کیا کہ ہم کو آدھی میراث ملتی ہے اور بھی فلاں فلاں فرق ہم میں اور مردوں میں ہیں۔
مقصد اعتراض کرنا نہیں تھا بلکہ ان کی تمنا تھی کہ اگر ہم لوگ بھی مرد ہوتے تو مردوں کے فضائل ہمیں بھی حاصل ہوجاتے، بعض عورتوں نے یہ تمنا کی کہ کاش ہم مرد ہوتے تو مردوں کی طرح جہاد میں حصہ لیتے اور جہاد کی فضیلت ہمیں حاصل ہوجاتی۔
ایک عورت نے حضور سے یہ عرض کیا مرد کو میراث میں دوگنا حصہ ملتا ہے اور عورت کی شہادت بھی مرد سے نصف ہے تو کیا عبادت اور اعمال میں بھی ہم کو نصف ہی ثواب ملے گا ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی جس میں دونوں قولوں کا جواب دیا گیا ہے، حضرت ام سلمہ کے قول کا جواب لاتتمنوا سے دیا گیا اور اس عورت کے قول کا جواب للرجال نصیب سے دیا گیا۔
خلاصہ تفسیر
اور تم (سب مردوں، عورتوں کو حکم ہوتا ہے کہ فضائل وہبیہ میں سے) ایسے کسی امر کی تمنا مت کیا کرو جس میں اللہ تعالیٰ نے بعضوں کو (مثلاً مردوں کو) بعضوں پر (مثلاً عورتوں پر بلا دخل ان کے کسی کے عمل کے) فوقیت بخشی ہے، (جیسے مرد ہونا یا مردوں کا دو حصہ ہونا یا ان کی شہادت کا کامل ہونا وغیرہ ذلک کیونکہ) مردوں کے لئے ان کے اعمال (کے ثواب) کا حصہ (آخرت میں) ثابت ہے اور عورتوں کے لئے ان کے اعمال (کے ثواب) کا حصہ (آخرت میں) ثابت ہے، (اور مدار نجات کا قانوناً یہی اعمال ہیں اور ان میں کسی کی تخصیص نہیں، تو اگر دوسروں سے فوقیت حاصل کرنے کا شوق ہے تو (اعمال میں جو کہ فضائل کسبیہ ہیں کوشش کر کے دوسروں سے زیادہ ثواب حاصل کرلو) باوجود اس پر قادر ہونے کے فضائل خاصہ مذکورہ کی تمنا محض ہوس اور فضول ہے) اور (اگر فضائل و ہبیہ میں ایسے فضائل کی رغبت ہے جن میں اعمال کو بھی دخل ہے مثلاً احوال و کمالات باطنیہ و امثالہا تو مضائقہ نہیں، لیکن اس کا طریقہ بھی یہ نہیں کہ خالی تمنائیں کیا کرو، بلکہ یہ چاہئے کہ اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل (خاص) کی درخواست (یعنی دعاء) کیا کرو، بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتے ہیں (اس میں سب چیزیں آگئیں، یعنی فضائل و ہبیہ قسم اول کی وجہ تخصیص بھی اور فضائل کسبیہ پر ثواب دینا بھی اور فضائل وہبیہ قسم دوم کی درخواست بھی، پس یہ جملہ سب کے متعلق ہے) اور ہر ایسے مال کے لئے جس کو والدین اور (دوسرے) رشتہ دار لوگ (اپنے مرنے کے بعد) چھوڑ جاویں، ہم نے وارث مقرر کردیئے ہیں اور جن لوگوں سے تمہارے عہد (پہلے سے) بندھے ہوئے ہیں (اسی کو مولی الموالات کہتے ہیں) ان کو (اب جبکہ شرع سے رشتہ دار لوگ وارث مقرر ہوگئے، ساری میراث مت دو ، بلکہ صرف) ان کا حصہ (یعنی ایک ششم) دیدو، بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر مطلع ہیں (پس ان کو ساری میراث نہ دینے کی حکمت اور ششم حصہ مقرر کردینے کی مصلحت اور یہ کہ یہ ششم ان کو کون دیتا ہے کون نہیں دیتا، ان سب کی ان کو خبر ہے۔)
معارف و مسائل
امور اختیاریہ اور غیر اختیاریہ کی تمنا کرنا۔
آیت میں ان غیر اختیاری فضائل کی تمنا کرنے سے منع کیا گیا ہے جو دوسروں کو حاصل ہوں ........ وجہ یہ ہے کہ انسان جب اپنے آپ کو دوسروں سے مال و دولت، آرام و عیش، حسن و خوبی، علم و فضل وغیرہ میں کم پاتا ہے تو عادةً اس کے دل میں ایک مادہ حسد کا ابھرتا ہے، جس کا تقاضا کم سے کم یہ ہوتا ہے کہ میں بھی اس کے برابر یا زیادہ ہوجاؤں اور بسا اوقات اس پر قدرت نہیں ہوتی، کیونکہ بہت سے کمالات ایسے ہیں جن میں انسان کے سعی و عمل کو کوئی دخل نہیں وہ محض قدرت کے انعامات ہوتے ہیں جیسے کسی شخص کا مرد ہونا، یا کسی اعلی خاندان نبوت میں یا خاندان حکومت میں پیدا ہونا، یا حسین و خوبصورت پیدا ہونا وغیرہ کہ جس شخص کو یہ انعامات حاصل نہیں، وہ اگر عمر بھر اس کی کوشش کرے کہ مثلاً مرد ہوجائے یا خاندانی سید بن جائے، اس کا ناک نقشہ قدو و قامت حسین ہوجائے تو یہ اس کی قدرت میں نہیں، نہ کسی دوا اور علاج یا تدبیر سے وہ ان چیزوں کو حاصل کرسکتا ہے اور جب دوسرے کی برابری پر قدرت نہیں ہوتی تو اب اس کے نفس میں یہ خواہش جگہ پڑتی ہے کہ دوسروں سے بھی یہ نعمت چھن جائے تاکہ وہ بھی خصلت ہے اور دنیا کے بہت سے جھگڑوں اور فسادات قتل و غارت گری کا سبب ہے۔
قرآن کریم کی اس آیت نے اس فساد کا دروازہ بند کرنے کے لئے ارشاد فرمایا ولاتتمنوا ما فضل اللہ بہ بعضکم علی بعض یعنی اللہ تعالیٰ نے بہ تقاضائے حکمت و مصلحت جو کمالات و فضائل لوگوں میں تقسیم فرمائے ہیں کسی کو کوئی وصف دے دیا کسی کو کوئی، کسی کو کم کسی کو زیادہ، اس میں ہر شخص کو اپنی قسمت پر راضی اور خوش رہنا چاہئے، دوسرے کے فضائل و کمالات کی تمنا میں نہ پڑنا چاہئے کہ اس کا نتیجہ اپنے لئے رنج و غم اور حسد کے گناہ عظیم کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔
جس کو حق تعالیٰ نے مرد بنادیا وہ اس پر شکر ادا کرے جس کو عورت بنادیا وہ اسی پر راضی رہے اور سمجھے کہ اگر وہ مرد ہوجاتی تو شاید مردوں کی ذمہ داریوں کو پورا نہ کرسکتی اور گنہگار ہوجاتی جس کو اللہ تعالیٰ نے خوبصورت پیدا کیا ہے وہ اس پر شکر گزار ہو کہ اس کو ایک نعمت ملی اور جو بدصورت ہے وہ بھی رنجیدہ نہ ہوا اور سمجھے کہ میرے لئے اسی میں کوئی خیر مقدر ہوگی، اگر مجھے حسن و جمال ملتا تو شاید کسی فتنہ اور خرابی میں مبتلا ہوجاتا جو شخص نسب کے اعتبار سے سید ہاشمی ہے وہ اس پر شکر کرے کہ یہ نسبت اللہ تعالیٰ کا انعام ہے اور جس کو یہ نسبت حاصل نہیں وہ اس فکر میں نہ پڑے اور اس کی تمنا بھی نہ کرے، کیونکہ یہ چیز کسی کو کوشش سے حاصل ہونے والی نہیں اس کی تمنا اس کو گناہ میں مبتلا کر دے گی اور بجز رنج و غم کے کچھ حاصل نہ ہوگا بجائے نسب پر افسوس کرنے کے اعمال صالحہ کی فکر میں زیادہ پڑے، ایسا کرنے سے وہ بڑے نسب والوں سے بڑھ سکتا ہے۔
بعض آیات قرآنی اور ارشادات نبوی میں مسابقت فی الخیرات یعنی نیک کاموں میں دوسروں سے آگے بڑھنے کی کوشش کا حکم یا دوسروں کے فضائل و کمالات کو دیکھ کر ان کی تحصیل کے لئے سعی و عمل اور جدوجہد کی ترغیب آئی ہے تو وہ ان اعمال و افعال سے متعلق ہے جو انسان کے اختیار میں ہیں اور کسب و اکتساب سے حاصل ہو سکتے ہیں، مثلاً علمی فضائل اور عملی و اخلاقی کمالات کسی کے دیکھ کر ان کے حاصل کرنے کی جدوجہد مستحسن اور پسندیدہ عمل ہے، یہ آیت اس کے منافی نہیں، بلکہ آیت کا آخری حصہ اس کی تائید کر رہا ہے، جس میں ارشاد ہے للرجال نصیب مما اکتسوبوا وللنسآء نصیب مما اکتسبن یعنی جو کوئی چیز مردوں نے کسب و عمل کے ذریعہ حاصل کی ان کو اس کا حصہ ملے گا اور جو عورتوں نے سعی و عمل کے ذریعہ حاصل کی ان کو اس کا حصہ ملے گا۔
اس میں یہ ارشاد موجود ہے کہ فضائل و کمالات کی تحصیل میں کسب و اکتساب اور جدوجہد بیکار نہیں، بلکہ ہر مرد و عورت کو اس کی سعی و عمل کا حصہ ضرور ملے گا۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ کسی شخص کے علمی، عملی، اخلاقی فضائل کو دیکھ کر ان کی تمنا اور پھر تمنا پوری کرنے کے لئے سعی و عمل اور جدوجہد کرنا مطلوب اور مستحسن ہے۔
یہاں ایک مغالطہ بھی رفع ہوگیا جس میں بہت سے ناواقف مبتلا ہوا کرتے ہیں بعض تو غیر اختیاری فضائل کی تمنا میں لگ کر اپنے عیش و آرام اور سکون و اطمینان کو دنیا ہی میں برباد کرلیتے ہیں اور اگر نوبت حسد تک پہنچ گئی، یعنی دوسرے کی نعمت کے زوال کی تمنا ہونے لگی تو آخرت بھی برباد ہوئی، کیونکہ حسد کے گناہ عظیم کا ارتکاب ہوا۔
اور بعض وہ لوگ بھی ہیں جو اپنی سستی کم ہمتی بلکہ بےغیرتی سے اختیاری فضائل حاصل کرنے کی بھی کوشش نہیں کرتے اور کوئی کہے تو اپنی کم ہمتی اور بےعملی پر پردہ ڈالنے کے لئے قسمت و تقدیر کے حوالے دینے لگتے ہیں۔
اس آیت نے ایک حکیمانہ اور عادلانہ ضابطہ بتلا دیا کہ جو کمالات و فضائل غیر اختیاری میں اور ان میں انسان کا کسب و عمل موثر نہیں جیسے کسی کا عالی نسب یا حسین و خوبصورت صورت پیدا ہونا وغیرہ ایسے فضائل کو تو حوالہ تقدیر کر کے جس حالت میں کوئی ہے اسی پر اس کو راضی رہنا اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے، اس سے زائد کی تمنا بھی لغو، فضول اور نقد رنج و غم ہے۔
اور جو فضائل و کمالات اختیاری ہیں جو کسب و عمل سے حاصل ہو سکتے ہیں ان کی تمنا مفید ہے، بشرطیکہ تمنا کے ساتھ کسب و عمل اور جدوجہد بھی ہو اور اس میں اس آیت نے یہ بھی وعدہ کیا کہ سعی و عمل کرنے والے کی محنت ضائع نہ کی جائے گی بلکہ ہر ایک کو بقدر محنت حصہ ملے گا مرد ہو یا عورت۔
تفسیر بحر محیط میں ہے کہ اس آیت سے پہلے لاتاکلوا اموالکم بینکم بالباطل اور لاتقتلوا انفسکم کے احکام آئے تھے جن میں کسی کا مال ناحق استعمال کرنے اور کسی کو ناحق قتل کرنے کی ممانعت ہے اس آیت میں ان دونوں جرموں کے سرچشمہ کو بند کرنے کے لئے یہ ہدایت دی گئی ہے کہ دوسرے لوگوں کو جو مال و دولت یا عیش و عشرت یا عزت و جاہ وغیرہ میں تم پر تقوی خدا داد حاصل ہے، تم اس کی تمنا بھی نہ کرو .... اس میں غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ چوری، ڈاکہ اور دوسرے ناجائز طریقوں سے کسی کا مال لینا، یا انسان کو مال و دولت وغیرہ میں اپنے سے فائق اور بڑھا ہوا پاتا ہے تو اول اس کے دل میں اس کی برابری یا اس سے برتری کی خواہش و تمنا پیدا ہوتی ہے پھر یہ تمنا ہی ان سب جرائم تک پہنچا دیتی ہے، قرآنی ہدایت نے ان تمام جرائم کے سرچشمہ کو بند کردیا کہ دوسروں کے فضائل و کمالات کی تمنا ہی کو روک دیا۔
آیت میں اس کے بعد ارشاد ہے وسئلو اللہ من فضلہ اس میں یہ ہدایت ہے کہ جب تم کسی کو کسی کمال میں اپنے سے زائد دیکھو تو بجائے اس کے کہ اس خاص کمال میں اس کے برابر ہونے کی تمنا کرو، تمہیں کرنا یہ چاہئے کہ اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل و کرم کی درخواست کرو، کیونکہ فضل خداوندی ہر شخص کے لئے جدا جدا صورتوں میں ظاہر ہوتا ہے، کسی کے لئے مال و دولت فضل الٰہی ہوتا ہے اگر وہ فقیر ہوجائے تو گناہ و کفر میں مبتلا ہوجائے اور کسی کے لئے تنگی اور تنگدستی ہی میں فضل ہوتا ہے اگر وہ غنی اور مالدار ہوجائے تو ہزاروں گناہوں کا شکار ہوجائے اسی طرح کسی کی عزت و جاہ کی صورت میں فضل خداوندی ہوتا ہے، کسی کے لئے گمنامی اور کسمپرسی ہی میں اس کے فضل کا ظہور ہوتا ہے اور حقیقت حال پر نظر کرے تو معلوم ہوجائے کہ اگر اس کو عزت و جاہ ملتی تو بہت سے گناہوں میں مبتلا ہوجاتا۔
اسلئے اس آیت نے یہ ہدایت دی کہ جب اللہ سے مانگو تو کسی خاص وصف معین کو مانگنے کے بجائے اللہ تعالیٰ کا فضل مانگو تاکہ وہ اپنی حکمت کے مطابق تم پر اپنے فضل کا دروازہ کھول دے۔
آخر آیت میں فرمایا ان اللہ کان بکل شی علیماً یعنی اللہ تعالیٰ ہر چیز کو جاننے والا ہے، اس میں اشارہ فرمادیا کہ حق تعالیٰ کی تقسیم عین حکمت اور عین عدل و انصاف ہے جس کو جس حال میں پیدا کیا اور رکھا ہے وہی مقتضائے حکمت و عدل تھا مگر چونکہ انسان کو اپنے اعمال کے عواقب کا پورا پتہ نہیں ہوتا اس کو اللہ تعالیٰ ہی خوب جانتے ہیں کہ کس کو کس حال میں رکھنا اس کے لئے مفید ہے۔
آیت مذکورہ کی شان نزول میں بیان کیا جا چکا ہے کہ جب میراث میں مردوں کا دوہرا حصہ مقرر ہوا تو بعض عورتوں نے یہ تمنا کی کہ ہم مرد ہوتے تو ہمیں بھی دوہرا حصہ ملتا اس کے مناسب دوسری آیت میں میراث کے قانون کا اعادہ اس انداز سے کردیا گیا کہ اس میں جو کچھ حصے مقرر کئے گئے ہیں وہ عین حکمت اور مطابق عدل ہیں، انسانی عقل چونکہ تمام عالم کے مصالح و مفاسد کا احاطہ نہیں کرسکتی، اس لئے وہ ان حکمتوں کو بھی نہیں پہنچ سکتی، جو اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ قانون میں ملحوظ ہیں، اس لئے جو حصہ کسی کے لئے مقرر کردیا گیا ہے اس کو اسی پر راضی رہنا اور شکر گذار ہونا چاہئے۔
میراث پہنچنے کا حکم۔
اس آیت کے آخر میں جو باہمی معاہدہ کی بناء پر حصہ دینا مذکور ہے، یہ ابتداء اسلام میں تھا بعد میں آیت واولوالارحام بعضھم اولی بعض سے یہ منسوخ ہوگیا، اب اگر دوسرے ورثاء موجود ہوں تو دو شخصوں کے باہمی معاہدہ کا میراث پر کچھ اثر نہیں پڑتا۔
Top