Maarif-ul-Quran - Al-Maaida : 92
وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ احْذَرُوْا١ۚ فَاِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّمَا عَلٰى رَسُوْلِنَا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ
وَاَطِيْعُوا : اور تم اطاعت کرو اللّٰهَ : اللہ وَ : اور اَطِيْعُوا : اطاعت کرو الرَّسُوْلَ : رسول وَاحْذَرُوْا : اور بچتے رہو فَاِنْ : پھر اگر تَوَلَّيْتُمْ : تم پھر جاؤگے فَاعْلَمُوْٓا : تو جان لو اَنَّمَا : صرف عَلٰي : پر (ذمہ) رَسُوْلِنَا : ہمارا رسول الْبَلٰغُ : پہنچادینا الْمُبِيْنُ : کھول کر
اور حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور بچتے رہو پھر اگر تم پھر جاؤ گے تو جان لو کہ ہمارے رسول کا ذمہ صرف پہنچا دینا ہے کھول کر۔
تیسری آیت میں اس حکم کو آسان کرنے اور اس پر عمل کو سہل بنانے کے لئے قرآن کریم نے اپنے خاص اسلوب بیان کے تحت ارشاد فرمایا
وَاَطِيْعُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاحْذَرُوْا۔
جس کا حاصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ﷺ کی اطاعت کا حکم تمہارے فائدہ کے لئے ہے، اگر تم نہ مانو تو نہ اللہ جل شانہ کا کوئی نقصان ہے نہ اس کے رسول کا، اللہ تعالیٰ کا اس نفع و نقصان سے بالاتر ہونا تا ظاہر تھا، رسول کے متعلق کسی کو یہ خیال ہوسکتا تھا کہ جب ان کی بات نہ مانی گئی تو ان کے اجر وثواب یا قدر ومنزلت میں شاید کچھ فرق آجائے، اس شبہ کے ازالہ کے لئے ارشاد فرمایافَاِنْ تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوْٓا اَنَّمَا عَلٰي رَسُوْلِنَا الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ ، یعنی اگر تم میں سے کوئی بھی ہمارے رسول ﷺ کی بات نہ مانے جب بھی اس کی قدرومنزلت میں کوئی فرق نہیں آتا، کیونکہ جتنا کام ان کے سپرد تھا وہ کرچکے، یعنی صاف صاف طور پر واضح کرکے اللہ تعالیٰ کے احکام پہنچا دینا، اس کے بعد جو شخص نہیں مانتا وہ اپنا نقصان کرتا ہے ہمارے رسول ﷺ کا اس سے کچھ نہیں بگڑتا۔
Top