Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 236
قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا ذَلُوْلٌ تُثِیْرُ الْاَرْضَ وَ لَا تَسْقِی الْحَرْثَ١ۚ مُسَلَّمَةٌ لَّا شِیَةَ فِیْهَا١ؕ قَالُوا الْئٰنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ١ؕ فَذَبَحُوْهَا وَ مَا كَادُوْا یَفْعَلُوْنَ۠   ۧ
قَالَ : اس نے کہا اِنَّهٗ : بیشک وہ يَقُوْلُ : فرماتا ہے اِنَّهَا : کہ وہ بَقَرَةٌ : ایک گائے لَا ذَلُوْلٌ : نہ سدھی ہوئی تُثِیْرُ : جوتتی الْاَرْضَ : زمین وَلَا تَسْقِي : اور نہ پانی دیتی الْحَرْثَ : کھیتی مُسَلَّمَةٌ : بےعیب لَا۔ شِيَةَ : نہیں۔ کوئی داغ فِیْهَا : اس میں قَالُوْا : وہ بولے الْاٰنَ : اب جِئْتَ : تم لائے بِالْحَقِّ : ٹھیک بات فَذَبَحُوْهَا : پھر انہوں نے ذبح کیا اس کو وَمَا کَادُوْا : اور وہ لگتے نہ تھے يَفْعَلُوْنَ : وہ کریں
اور مریم بیٹی عمران کی جس نے روکے رکھا اپنی شہوت کی جگہ کو پھر ہم نے پھونک دی اس میں ایک اپنی طرف سے جان اور سچا جانا اپنے رب کی باتوں کو اور اس کی کتابوں کو اور وہ تھی بندگی کرنے والوں میں۔
(آیت) وَصَدَّقَتْ بِكَلِمٰتِ رَبِّهَا وَكُتُبِهٖ ، کلمات رب سے مراد اللہ کے نزدل کردہ صحیفے ہیں جو انبیاء پر اترتے ہیں۔ اور کتب سے مراد معروف آسمانی کتابیں انجیل، زبور، تورات ہیں وَكَانَتْ مِنَ الْقٰنِتِيْنَ قانت کی جمع ہے جس کے معنی عابد کے ہیں جو اپنی عبادت اور طاقت پر مداومت کرتا ہے۔ یہ حضرت مریم کی صفت ہے۔ حضرت ابوموسیٰ کی حدیث ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مردوں میں سے بہت لوگ کامل ومکمل ہوئے ہیں مگر عورتوں میں سے صرف آسیہ فرعون کی بیوی اور مریم بنت عمران کامل ہوئیں (بخاری ومسلم، از مظہری) ظاہر یہ ہے کہ مراد کمالات نبوت ہیں کہ باوجود عورت ہونے کے ان کو حاصل ہوئے (مظہری) واللہ اعلم
تمت سورة التحریم بعون اللہ وحمدہ فی غرة رجب 1931 یوم الثلثائ
Top