Maarif-ul-Quran - Yunus : 101
قُلِ انْظُرُوْا مَا ذَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ مَا تُغْنِی الْاٰیٰتُ وَ النُّذُرُ عَنْ قَوْمٍ لَّا یُؤْمِنُوْنَ
قُلِ : آپ کہ دیں انْظُرُوْا : دیکھو مَاذَا : کیا ہے فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : زمین وَمَا تُغْنِي : اور نہیں فائدہ دیتیں الْاٰيٰتُ : نشانیاں وَالنُّذُرُ : اور ڈرانے والے عَنْ : سے قَوْمٍ : لوگ لَّا يُؤْمِنُوْنَ : وہ نہیں مانتے
(ان کفار سے) کہو کہ دیکھو تو آسمانوں اور زمین میں کیا کیا کچھ ہے۔ مگر جو لوگ ایمان نہیں رکھتے ان کے نشانیاں اور ڈراوے کچھ کام نہیں آتے۔
اہل رجس یعنی معاندین کو خطاب تہدید قال اللہ تعالیٰ ۔ قل انظرو ماذا فی السموات والارض۔۔۔ الی۔۔۔ ننج ال مومن ین (ربط): گزشتہ آیت یعنی وجعل الرجس علی الذین لا یعقلون۔ میں اہل رجس یعنی معاندین کا ذکر تھا کہ لوگ کفر اور عناد کی گندگی میں ٹھہرے ہوئے ہیں وہ بےعقل ہیں ہوائے نفسانی کے تابع ہیں اب اس آیت میں انہیں اہل رجس یعنی معاندین کو خدا کی نشانیوں میں غور وفکر کا حکم ہے اور تہدید بھی ہے کہ کیا یہ معاندین اسی قسم کے عذابوں کا انتظار کر رہے ہیں جو پہلی امتوں پر نازل ہوچکے ہیں خوب سمجھ لیں کہ یہ لوگ بھی عناد کی وجہ سے اسی قسم کے عذاب کے مستحق ہیں اللہ تعالیٰ نے تم کو غور وفکر کرنے کے لیے عقل عطا کی اور اعمال خیر کے بجالانے کے لیے قدرت اور اختیار عطا کیا اب اس کا صحیح استعمال تمہارے اختیار میں ہے۔ نبی کا کام فقط بشارت ونذارت ہے خدا کی مہلت کو غنیمت جانو۔ چناچہ فرماتے ہیں آپ اہل رجس سے کہہ دیجئے کہ اگر تم میری آیات نبوت و رسالت میں نظر نہیں کرتے تو آسمانوں اور زمین کے عجائبات کی طرف نطر کرو تاکہ تم کو کمال صنعت ربانی اور منتہائے علم و حکمت یزدانی معلوم ہو آسمان و زمین میں اس کی قدرت کی لاکھوں نشانیاں موجود ہیں تم ان کے تغیرات و انقلابات میں غور کرو تاکہ تم پر اس کی خالقیت عیاں ہوجائے۔ اور کچھ کام نہیں آتیں نشانیاں اور ڈرانے والے یعنی انبیاء ورسل اس قوم کو جو ایمان نہیں لائی۔ نشانیوں اور پیغمبروں کی ہدایت سے بغیر ایمان لائے نفع نہیں پہنچ سکتا۔ جیسے مشرکین مکہ شق القمر کا معجزہ دیکھ کر بھی ایمان نہیں لائے۔ اور اس کو جادو کہہ کر ٹلا دیا۔ پس کیا یہ منکریں اور معاندین ویسے ہی برے دنوں کے منتظر ہیں۔ جیسے ان لوگوں پر آئے تھے جو ان سے پہلے گذرے۔ یعنی کیا یہ لوگ اس بات کے منتظر ہیں کہ جیسے عذاب قوم نوح اور عاد اور ثمود اور قوم صالح وغیرہ امم سابقہ پر آئے تھے ویسے ہی ان پر بھی نازل ہوں اور جو زہ انہوں نے اپنے کفر کا چکھا تھا ویسا ہی مزہ یہ بھی اپنے کفر کا چکھیں۔ پس آپ کہہ دیجئے کہ اچھا آئندہ واقعات کا تم انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں۔ آئندہ جو واقعات رونما ہوں گے ان سے صادق اور کاذب کا فیصلہ ہوجائے گا پھر ہم بتلائے دیتے ہیں کہ وہ فیصلہ کس طرح ہوگا۔ اس طرح ہوگا کہ عذاب آئے گا اور اس سے صرف منکرین ہلاک ہوں گے۔ اور اس وقت ہم اپنے رسولوں کو اور ان پر ایمان لانے والوں کو عذاب سے نجات دیں گے۔ تاکہ دنیا دیکھ لے کہ انبیاء کی پیروی اور ایمان کی برکت سے نجات ملی۔ حقیقۃ الامر یوں ہی ہے ہمارے ذمہ کہ دوستوں کو نجات دیں اور دشمنوں کو تباہ وبرباد کریں۔
Top