Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Kahf : 22
سَیَقُوْلُوْنَ ثَلٰثَةٌ رَّابِعُهُمْ كَلْبُهُمْ١ۚ وَ یَقُوْلُوْنَ خَمْسَةٌ سَادِسُهُمْ كَلْبُهُمْ رَجْمًۢا بِالْغَیْبِ١ۚ وَ یَقُوْلُوْنَ سَبْعَةٌ وَّ ثَامِنُهُمْ كَلْبُهُمْ١ؕ قُلْ رَّبِّیْۤ اَعْلَمُ بِعِدَّتِهِمْ مَّا یَعْلَمُهُمْ اِلَّا قَلِیْلٌ١۫۬ فَلَا تُمَارِ فِیْهِمْ اِلَّا مِرَآءً ظَاهِرًا١۪ وَّ لَا تَسْتَفْتِ فِیْهِمْ مِّنْهُمْ اَحَدًا۠ ۧ
سَيَقُوْلُوْنَ
: اب وہ کہیں گے
ثَلٰثَةٌ
: تین
رَّابِعُهُمْ
: ان کا چوتھا
كَلْبُهُمْ
: ان کا کتا
وَيَقُوْلُوْنَ
: اور وہ کہیں گے
خَمْسَةٌ
: پانچ
سَادِسُهُمْ
: ان کا چھٹا
كَلْبُهُمْ
: ان کا کتا
رَجْمًۢا
: بات پھینکنا
بِالْغَيْبِ
: بن دیکھے
ۚ وَيَقُوْلُوْنَ
: اور کہیں گے وہ
سَبْعَةٌ
: سات
وَّثَامِنُهُمْ
: اور ان کا آٹھواں
كَلْبُهُمْ
: ان کا کتا
قُلْ
: کہ دیں
رَّبِّيْٓ
: میرا رب
اَعْلَمُ
: خوب جانتا ہے
بِعِدَّتِهِمْ
: ان کی گنتی (تعداد)
مَّا يَعْلَمُهُمْ
: انہیں نہیں جانتے ہیں
اِلَّا
: مگر صرف
قَلِيْلٌ
: تھوڑے
فَلَا تُمَارِ
: پس نہ جھگڑو
فِيْهِمْ
: ان میں
اِلَّا
: سوائے
مِرَآءً
: بحث
ظَاهِرًا
: ظاہری (سرسری)
وَّ
: اور
لَا تَسْتَفْتِ
: نہ پوچھ
فِيْهِمْ
: ان میں
مِّنْهُمْ
: ان میں سے
اَحَدًا
: کسی
(بعض لوگ) لوگ بظاہر کچھ کہیں گے کہ وہ تین تھے (اور) چوتھا ان کا کتا تھا اور (بعض) کہیں گے کہ وہ پانچ تھے اور چھٹا ان کا کتا تھا (اور بعض) کہیں گے کہ وہ سات تھے اور آٹھواں ان کا کتا تھا۔ کہہ دو کہ میرا پروردگار ہی ان کے شمار سے خوب واقف ہے ان کو جانتے بھی ہیں تو تھوڑے ہی لوگ (جانتے ہیں) تو تم ان (کے معاملہ) میں گفتگو نہ کرنا مگر سرسری سی گفتگو اور نہ ان کے بارے میں ان میں سے کسی سے کچھ دریافت ہی کرنا۔
ذکر اختلاف اہل کتاب دربارہ شمار اصحاب کہف قال اللہ تعالیٰ سیقولون ثلثلۃ رابعھم .... الیٰ .... ولا یشرک فی حکمہ احدا۔ گزشتہ آیات میں لوگوں کے نزاع اور اختلاف کا ذکر فرمایا اب ان آیات میں لوگوں کے دوسرے نزاع کو بیان کرتے ہیں اور یہ بتلاتے ہیں کہ اہل کتاب جو علم کے مدعی ہیں اور بطور امتحان آپ ﷺ سے سوال کرتے ہیں وہ خود اصحاب کہف کی تعداد کے بارے میں مختلف ہیں چناچہ فرماتے ہیں۔ عنقریب اہل کتاب یہ قصہ سن کر ان کی تعداد کے بیان کرنے میں اختلاف کریں گے بعض تو یہ کہیں گے کہ وہ تین آدمی تھے اور چوتھا ان کا کتا تھا اور بعض یہ کہیں گے کہ وہ پانچ آدمی تھے چھٹا ان کا کتا تھا اور یہ دونوں گروہ بےتحقیق باتیں کر رہے ہیں جیسے غائبانہ چیز پر بےدیکھے پتھر پھینکنا بےکار ہے۔ اسی طرح یہ دونوں قول اٹک پچو اور ناقابل اعتبار ہیں۔ اٹکل کے تیر چلا رہے ہیں اور بعض یہ کہتے ہیں کہ وہ سات آدمی تھے آٹھواں ان کا کتا تھا۔ اے نبی آپ ان اخیلاف کرنے والوں سے کہہ دیجئے کہ میرا پروردگار ان کی شمار کو خوب جانتا ہے کہ ان اقوال میں سے کون سا قول صحیح ہے یا سب غلط ہیں ان کی شمار کو بہت تھورے آدمی جانتے ہیں کیونکہ ان کی تعین سے کوئی امر شرعی متعلق نہ تھا اس لیے اللہ تعالیٰ نے آیت میں اس اختلاف کے متعلق کوئی صریح فیصلہ نہیں فرمایا مگر آیت سے بطور اشارہ یہ مفہوم ہوتا ہے کہ من وجہ تیسرا قول قدرے صحیح ہے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اس تیسرے قول کو نقل کرکے اس کا رد نہیں فرمایا بلکہ اس پر سکوت فرمایا۔ عبد اللہ بن عباس ؓ سے منقول ہے کہ وہ یہ فرمایا کرتے تھے کہ میں بھی ان بعض میں سے ہوں جن کو اللہ تعالیٰ نے مستثنیٰ فرمایا۔ پس اگر یہ لوگ اپنے اختلاف سے باز نہ آئیں تو آپ ﷺ ان کے بارے میں اہل کتاب سے بحث نہ کیجئے مگر سرسری طور اس لیے کہ اول تو تعیین عدد پر کوئی دلیل نہیں اور اگر بالفرض معلوم بھی ہوجائے تو کوئی متعدد بہ فائدہ بھی نہیں اور ان کے متعلق اہل کتاب میں سے کچھ پوچھئے بھی نہیں جس قدر ضروری تھا وہ آپ ﷺ کو ہم نے بتلا دیا اور غیر ضروری امر کی تحقیق میں پڑنا بےکار ہے بےکار چیزوں میں الجھنے کی ضرورت نہیں۔ شان نزول : مشرکین مکہ نے یہود کے سکھانے سے آنحضرت ﷺ سے اصحاب کہف کا قصہ دریافت کیا آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں کل اس کا جواب دوں گا اور انشاء اللہ کہنا بھول گئے۔ آپ ﷺ کا خیال تھا کہ جبرئیل (علیہ السلام) وحی لے کر آئیں گے نزول وحی کے بعد میں ان کو بتلا دوں گا۔ جبرئیل امین (علیہ السلام) پندرہ دن تک نہ آئے آپ ﷺ بہت غمگین ہوئے تب یہ مفصل قصہ نازل ہوا اور اخیر میں یہ آیت اتری آپ ﷺ جب کسی سے کوئی وعدہ کیا کریں تو انشاء اللہ ضرور کہہ لیا کریں۔ جن کو رتبے ہیں سوا ان کو سوا مشکل ہے اتنی سی بھول پر بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے تنبیہ آئی چناچہ فرماتے ہیں اے نبی ﷺ آپ کسی کام کے متعلق ہرگز نہ کہا کیجئے کہ میں اس کام کو کل کروں گا مگر اس شرط کے ساتھ کہ اگر خدا نے چاہا تو کروں گا بغیر اس کی مشیت کے کچھ نہیں کرسکتا اس لیے کہ بندہ اپنے ارادہ اور اختیار میں مستقل نہیں بندہ کا اختیار اور بندہ کی قدرت، اللہ کی قدرت اور مشیت اور اختیار کے تحت ہے نہ اس کے برابر ہے نہ اس کے اوپر ہے نیز بندہ کو خبر نہیں کہ کل آئندہ کیا ہوگا معلوم نہیں کہ کل تک زندہ بھی رہے گا اور اگر زندہ بھی ہو تو معلوم نہیں کہ اس کام کو بھی کرسکے یا نہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ” انشاء اللہ “ کہے اور جب انشاء اللہ کہنا بھول جاؤ تو جب یاد آئے خواہ ایک سال کے بعد تو انشاء اللہ کہہ کر اپنے پروردگار کو یاد کرلیا کرو تاکہ گزشتہ غفلت اور بھول چوک کی تلافی ہوجائے اور یہ مطلب نہیں کہ اگر طلاق دینے کے ایک سال بعد بھی انشاء اللہ کہو گے تو طلاق واقع نہ ہوگی اس لیے کہ اس حکم سے عقود اور معاملات کا مسئلہ بیان کرنا مقصود نہیں بلکہ اللہ کے نام کی برکت اور اس کی مشیت پر نظر رکھنے کا مسئلہ بیان کرنا مقصود ہے۔ مقام اصحاب کہف اصحاب کہف کا مقام متعین کرنے کے بارے میں حضرات مفسرین کرام ؓ نے متعدداقوال نقل کیے ہیں بعض یہ کہتے ہیں کہ یہ غار بلا دروم کے کسی پہاڑ کے اندر واقع ہے اور بعض کہتے ہیں کہ بلاد موصل میں نینوی کے قریب کہتے ہیں کہ وہ ایلہ کے قریب ہے اور بعض کہتے ہیں کہ وہ بلقاء کے شہروں میں کسی جگہ ہے۔ حافظ ابن کثیر (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہم کو اس غار کا پتہ نہیں بتلایا کہ وہ کس ملک اور کس زمین اور کس شہر میں ہے کیونکہ اس سے ہمارا کوئی دینی اور دنیوی فائدہ متعلق نہیں شاید اس کے اخفاء میں اللہ کی کوئی حکمت اور مصلحت ہو اگر اس کے بتلانے میں ہماری کوئی دینی یا دنیوی مصلحت اور منفعت ہوتی تو اللہ اور اس کا رسول ہم کو ضرور خبر دیتے کہ وہ غار کہاں واقع ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس غار کی صفت اور حالت کی تو خبر دے دی مگر اس کے مقام اور مکان کی خبر نہیں دی۔ لہٰذا ہمیں اس کے درپے نہ ہونا چاہئے اور بعض مفسرین نے تکلف کیا اور اس بارے میں کچھ اقوال ذکر کیے جیسا کہ ابھی گذرے وہ سب تکلف ہیں واللہ اعلم۔ (دیکھو تفسیر ابن کثیر ص 75 جلد 3) امام رازی (رح) فرماتے ہیں کہ صحیح ہو کہ اصحاب کہف کا مقام اور ان کی جگہ معلوم نہیں کہ کہاں واقع ہے اس لئے کہ یہ بات عقل سے تو معلوم نہیں ہوسکتی کہ فلاں شخص کا مقام فلاں جگہ پر ہے اور اس کا مشاہدہ اور معائنہ بھی ممکن نہیں اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فرما دیا ہے کہ اس غار پر منجانب اللہ ایک رعب اور جلال ایسا ہے کہ ہیبت کے مارے کوئی اس غار کے اندر داخل نہیں ہوسکتا۔ حق تعالیٰ کا نبی اکرم ﷺ کو ارشاد ہے لواطلعت علیہم لولیت منھم فرارا ولملئت منھم رعبا اگر آپ ﷺ ان کو جھانک کر دیکھیں تو ہیبت کے مارے پشت پھر کر بھاگیں اور ان کی طرف سے خوف اور دہشت سے بھر جائیں پس جب نبی کریم (علیہ السلام) الصلوٰۃ والتسلیم ہیبت اور جلال کی وجہ سے اس غار میں داخل نہیں ہوسکے تو اور کس کی مجال ہے کہ وہ اس غار میں داخل ہوسکے لہٰذا جو شخص یہ کہے کہ میں یا فلاں شخص اصحاب کہف کو غار میں دیکھ کر آیا ہوں تو یہی اس بات کی دلیل ہے کہ یہ غار وہ غار نہیں جس کی حق تعالیٰ نے قرآن کریم میں خبر دی کیونکہ جب اس غار میں جھانکنا ممکن نہیں تو داخل ہونا کیسے ممکن ہوگا۔ غرض یہ کہ عقل اور مشاہدہ سے اس غار کو معلوم کرنا ناممکن ہے اور حق تعالیٰ نے اس غار کے مقام اور مکان کا کوئی پتہ نہیں دیا لہٰذا ثابت ہوا کہ اصحاب کہف کے مقام اور مکان کے علم کی کوئی راہ نہیں نہ عقل سے اور نہ مشاہدہ سے اس بارے میں کوئی نص قرآنی اور ارشاد نبوی ﷺ موجود نہیں جس سے اس غار کا مقام معلوم ہو سکے تو اس کے علم کو اللہ کے حوالہ کرنا چاہئے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم واحکم۔ (دیکھو تفسیر کبیر ص 494 جلد 5) اور آپ کہہ دیجئے کہ اے قریش ! تم اصحاب کہف کے قصہ سے تعجب نہ کرو مجھے خدا تعالیٰ سے امید ہے کہ وہ میری اس امر کی طرف راہنمائی کرے جو رشد اور صواب کے اعتبار سے اصحاب کہف کے قصہ سے بھی زیادہ عجیب و غریب ہو اور میری نبوت کی قریب ترین دلیل ہو چناچہ اللہ تعالیٰ نے حسب وعدہ امید سے بڑھ کر اصحاب کہف کے قصہ سے زیادہ واضح دلائل نبوت اور براہین رسالت آپ ﷺ کو عطا کیئے۔ کیونکہ اصحاب کہف اور ذوالقرنین کا قصہ جس کا انہوں نے سوال کیا تھا وہ اس اعتبار سے آپ کی نبوت کی دلیل تھا کہ وہ غیب کی خبروں میں سے ایک خبر تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اصحاب کہف کے قصہ سے بڑھ کر اور بہت سی غیبی خبریں جن کا زمانہ اصحاب کہف سے بھی زیادہ قدیم ہے وہ اور آئندہ ہونے والی باتیں آپ ﷺ کو بذریعہ بتلائیں اور آپ نے ان غیبی خبروں کو لوگوں کے سامنے بیان کیا جو اصحاب کہف کے قصہ سے کہیں بڑھ کر ہیں جیسا کہ دوسری جگہ ارشاد ہے تلک من انباء الغیب نوحیھا الیک ما کنت تعلمھا انت ولا قومک من قبل ھذا۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ جب قریش کو اصحاب کہف کا قصہ سن کر تعجب ہوا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو حکم دیا کہ ان مشرکوں سے یہ کہو کہ میری نبوت کا ثبوت کچھ اس قصہ پر منحصر نہیں مجھے اللہ سے امید ہے کہ وہ اس بڑھ کر مجھ کو نبوت کا ثبوت عطا کرے گا تم نے یہ قصہ میرے امتحان کے لئے پوچھا تھا کہ اگر یہ سچے پیغمبر ہیں تو اس قصہ کو بیان کردیں گے ورنہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے بتلا دیا کہ اگر یہ لوگ اس کے عالوہ کسی اور شئے کا آپ سے سوال کریں گے جو آپ کو معلوم نہ ہوگی تو اللہ تعالیٰ بذریعہ وحی اس سے بڑھ کر آپ ﷺ کو بتلا دے گا۔ آیت کی یہ تفسیر رجاج (رح) سے منقول ہے۔ یا یہ معنی ہیں کہ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو نصیحت فرمائی کہ اگلی بات کی بابت بغیر انشاء اللہ کہے وعدہ نہ کیا کریں اور اگر کسی وقت بھول جائیں تو جب یاد آئے انشاء اللہ کہہ لیا کریں اور فرمایا کہ آپ امید رکھیں کہ اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کا درجہ اس سے بھی زیادہ کرے یعنی آپ کبھی نہ بھولیں اور آئندہ کبھی بھولنے کا موقعہ نہ آئے۔ (ماخوذ از موضح القرآن) یا یہ معنی ہیں کہ جب کسی چیز کو بھول جایا کرو تو اللہ کو یاد کرو اور یہ کہہ لیا کرو وعسی ان یھدین ربی لاقرب من ھذا : یعنی امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس بھولی ہوئی چیز کے بدلہ میں اس سے زیادہ بہتر اور نافع چیز عطا فرمائیں اور عجب نہیں کہ یہ نسیان ہی میرے حق میں بہتر ہو کما قال تعالیٰ او ننسھا نات بخیر منھا : علامہ زمخشری (رح) فرماتے ہیں کہ یہ معنی ظاہری سیاق کے زیادہ مطابق معلوم ہوتے ہیں۔ پھر اس تنبیہ کے بعد اصحاب کہف کے متعلق ایک بات بیان کرکے قصہ کو ختم فرماتے ہیں اور یہ لوگ جو آپ سے اصحاب کہف کے متعلق سوال کرتے ہیں کہ وہ کتنی مدت غار میں رہے تو آپ ان کے جواب میں یہ کہہ دیجئے کہ اصحاب کہف اپنی غار میں تین سو برس رہے اور ان تین سو برس کے علاوہ نو برس اور زیادہ ہیں اس کے بعد وہ خواب سے جگائے اور اٹھائے گئے اور آپ کہہ دیجئے کہ پوری طرح اللہ ہی کو خوب معلوم ہے۔ جتنی مدت وہ غار میں ٹھہرے اسی کو تمام آسمانوں اور زمین کا علم غیب ہے اس پر کہف کا حال کیسے مخفی رہ سکتا ہے عجیب دیکھنے والا اور عجیب سننے والا ہے۔ ظاہرو مددگار نہیں اور وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں کرتا اس لیے لازم ہے کہ کوئی اس کے غیب میں دخل نہ دے اور جتنی بات اس نے بتلا دی ہے اس پر اکتفاء کرے اور اپنی طرف سے کوئی بات رجما بالغیب نہ کہے۔
Top