Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Kahf : 50
وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓئِكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَ١ؕ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ اَمْرِ رَبِّهٖ١ؕ اَفَتَتَّخِذُوْنَهٗ وَ ذُرِّیَّتَهٗۤ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِیْ وَ هُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ١ؕ بِئْسَ لِلظّٰلِمِیْنَ بَدَلًا
وَاِذْ
: اور جب
قُلْنَا
: ہم نے کہا
لِلْمَلٰٓئِكَةِ
: فرشتوں سے
اسْجُدُوْا
: تم سجدہ کرو
لِاٰدَمَ
: آدم کو
فَسَجَدُوْٓا
: تو انہوں نے سجدہ کیا
اِلَّآ
: سوائے
اِبْلِيْسَ
: ابلیس
كَانَ
: وہ تھا
مِنَ
: سے
الْجِنِّ
: جن
فَفَسَقَ
: وہ (باہر) نکل گیا
عَنْ
: سے
اَمْرِ رَبِّهٖ
: اپنے رب کا حکم
اَفَتَتَّخِذُوْنَهٗ
: سو تم کیا اس کو بناتے ہو
وَذُرِّيَّتَهٗٓ
: اور اس کی اولاد
اَوْلِيَآءَ
: دوست (جمع)
مِنْ دُوْنِيْ
: میرے سوائے
وَهُمْ
: اور وہ
لَكُمْ
: تمہارے لیے
عَدُوٌّ
: دشمن
بِئْسَ
: برا ہے
لِلظّٰلِمِيْنَ
: ظالموں کے لیے
بَدَلًا
: بدل
اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس (نے نہ کیا) وہ جنات میں سے تھا تو اپنے پروردگار کے حکم سے باہر ہوگیا کیا تم اس کو اور اس کی اولاد کو میرے سواء دوست بناتے ہو حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں (اور شیطان کی دوستی) ظالموں کے لئے (خدا کی دوستی کا) برا بدل ہے
گندم از گندم بروید جو زجو از مکافات عمل غافل مشو غرور اور تکبر کا حال اور مال قال اللہ تعالیٰ واذا قلنا للملئکۃ اسجدوا لادم .... الیٰ .... وجعلنا لمہلکم موعدا۔ (ربط) گزشتہ آیات میں اہل دولت کے غرور اور تکبر کا حال بیان کیا اب ان آیات میں یہ بتلاتے ہیں کہ تمام خرابیوں کی جڑ یہی تکبر ہے جس کا آغاز ابلیس لعین سے ہوا اور تواضع اور نیاز مندی اور حق کے سامنے سر تسلیم خم کردینا بھی تمام بھلائیوں اور خوبیوں کی جڑ ہے۔ جس کا آغاز حضرت آدم (علیہ السلام) سے ہوا یہ تمہارے باپ کا طریقہ ہے لہٰذا تم کو چاہئے کہ اپنے باپ آدم (علیہ السلام) کے طریقہ پر چلو پس خوب سمجھ لو کہ جو دولت مند کفر کرتے ہیں اور اپنے مال و دولت پر فخر کرتے ہیں اور فقراء مسلمین اور درویشان اسلام کو حقیر سمجھتے ہیں وہ سب ابلیس لعین کے مقتدی اور متبع ہیں جس طرح شیطان نے غرور کیا اور آدم (علیہ السلام) کو حقیر سمجھا اسی طرح یہ مال دار مشرک غریب مسلمانوں کو حقیر سمجھتے ہیں ابلیس کے انجام کو دیکھ لیں اور اپنے انجام کو سوچ لیں۔ (ربط دیگر) کہ انسان کی غفلت اور سرکشی کے دو سبب ہیں ایک تو دنیا کی مال و دولت (اس کی کیفیت پہلے بیان ہوچکی ہے) اور دوسرا سبب اغواء شیطانی ہے اس آیت میں اس کا ذکر فرماتے ہیں اور بنی آدم (علیہ السلام) کو ابلیس کی عداوت پر آگاہ فرماتے ہیں کہ یہ تمہارا اور تمہارے باپ کا قدیمی دشمن ہے اس سے ڈرتے رہنا اور بچتے رہنا۔ چناچہ فرماتے ہیں اور یاد کرو اس وقت کو کہ جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو بطور تحیت و تکریم سجدہ کرو تو سوائے ابلیس کے سب نے سجدہ کیا اس نے آدم (علیہ السلام) کے شرف اور کرامت کو تسلیم نہ کیا اور اس نے اس لئے سجدہ نہ کیا وہ قوم جن سے تھا عنصر ناری کے غلبہ سے وہ علو اور تکبر کی طرف مایل ہوا۔ پس اپنے پروردگار کے حکم سے باہر نکل گیا اور آدم (علیہ السلام) اور اس کی اولاد کا دشمن ہوگیا تو بنی آدم جس کا یہ حال ہے کیا تم اس کو اور اس کی اولاد کو مجھے چھوڑ کر اپنا دوست بناتے ہو۔ حالانکہ وہ تمہارے جانی دشمن ہیں اور میں نے تو اس لعین کو تمہارے باپ کی وجہ سے اپنی بارگاہ سے نکال باہر کیا پھر مجھے چھوڑ کر ایسے دشمن کو اور اس کی ذات کو کیوں اپنا دوست بناتے ہو ظالموں کے لئے یہ بہت ہی برا بدل ہے یعنی کیا یہ ظلم نہیں کہ جس ارحم الراحمین اور اکرم الاکرمین نے تم کو مکرم اور مشرف کیا اسے چھوڑ کر اس جدی دشمن کو اپنا دوست بنانا چاہتے ہو اس آیت سے معلوم ہوا کہ ابلیس کے بیوی بچے بھی ہیں اس لیے کہ ذریت بغیر جورو نہیں ہوتی اس قسم کے اقوال زیادہ تر مجاہد (رح) اور شعبی (رح) اور اعمش (رح) سے منقول ہیں اور بعض مرفوع حدیثوں سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے مطلب یہ ہے کہ ارحم الراحمین اور اکرم الاکرمین کو چھوڑ کر اپنے آبائی دشمن کو دوست بنانا بہت ہی برا بدل ہے۔ بقول دشمن پیمان دوست بشکستی ببیں کہ از کہ بریدی وبا کہ پیوستی اور ظاہر ہے کہ دوست کو چھوڑ کر آبائی دشمن کو اپنا دوست بنانا پڑا ہی ظلم ہے اب آئندہ آیت میں یہ بتلاتے ہیں کہ جن کو تم نے اپنا دلی اور متولی بنایا ہے وہ سب کے سب تمہاری طرح میرے بندے اور غلام ہیں کسی چیز کے مالک نہیں اس لیے کہ میں نے ان شیطانوں کو آسمانوں اور زمین کی پیدائش کے وقت اپنی مدد اور مشورہ کے لئے حاضر نہیں کیا تھا اور نہ خود ان کی پیدائش کے وقت ان کو بلایا تھا کہ بلا کر ان سے پوچھا ہو تاکہ تم کو کیسا بنایا جائے مطلب یہ ہے کہ میں نے آسمان اور زمین اور تمام مخلوقات کو خود اپنی قدرت سے پیدا کیا ہے ان کی پیدائش میں میں نے کسی سے مدد نہیں لی اور نہ کسی سے صلاح اور مشورہ لیا اور اگر بفرض محال مدد بھی لیتا تو میں ان بدبخت اشقیاء گمراہ کرنے والوں کو قوت بازو بنانے والا نہیں جنہیں جانتا ہوں کہ میری راہ سے بہکانے والے ہیں مطلب یہ ہے کہ کجا یہ شیاطین و کفار اور کجا آفرینش پروردگار قادر مطلق کو کسی کی مدد کی کیا ضرورت اور جن کو تم خدا کا شریک ٹھہراتے ہو اس کی حقیقت قیامت کے دن کھل جائے گی اس دن خدا تعالیٰ بالواسطہ فرشتوں کے مشرکوں سے کہے گا کہ جن کو تم اپنے زعم میں میرا شریک قرار دیتے تھے بلند آواز سے ان کو اپنی اعداد کے لئے پکارو تاکہ تمہاے زعم کے مطابق وہ تمہاری مدد اور سفارش کریں پس وہ ان کو اپنی مدد کے لئے بلائیں گے۔ سو وہ شرکاء ہوجائے گا کہی یہ بالکل عاجز ہیں اور ان کو سفارش وغیرہ کا کوئی اختیار نہیں اور عیسیٰ (علیہ السلام) جیسے مقبولان خداوندی بجائے سفارش کرنے کے ان کافروں سے اپنی براءت اور بیزاری کا اظہار فرمائیں گے کہ ہم ان گمراہوں کے فعل سے بالکل بیخبر ہیں اور نہ ہم ان کے اس شرک پر راضی ہیں۔ خلاصہ کلام یہ کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام اہل محشر کے سامنے ان گمراہوں کو بطور ملامت و توبیخ یہ حکم دے گا کہ جن کو تم شرکاء گمان کرتے تھے ان کو پکارو تاکہ تم کو اس عذاب سے چھڑوائیں اور تمہاری کچھ مدد کریں یہ لوگ پکاریں گے اور جواب نہ پائیں گے تو خوار اور ناامید ہو کر رہ جائیں گے اور پھر ہم ان عابدوں اور معبودوں کے درمیان ایک مہلک آڑ حائل کردیں گے جس سے ان کے درمیان تفرقہ پڑجائے گا اور ایک فریق دوسرے فریق سے مل نہ سکے گا اور نہ اس کے پاس جاسکے گا۔ کام آنا یو درکنار درمیان میں ایک عظیم خندق حائل ہوگی اور موبق کے معنی جائے ہلاکت کے ہیں اس سے مراد آگ کی خندق ہے یا جہنم کی کسی وادی کا نام ہے جب درمیان میں یہ آڑ حائل ہوجائے گی تو ان کی امداد سے بالکل مایوسی ہوجائے گی اور بجائے مدد اور شفاعت کے اکفروں کو یہ موبق نظر آئے گی جو جہنم کی راہ ہے اور اس وقت مجرم لوگ دور سے آگ کو دیکھیں گے تو دیکھتے ہی یقین کرلیں گے کہ وہ ضرور اس آگ میں گرنے والے ہیں اور اس سے ہٹنے اور بچنے کی کوئی جگہ نہ پائیں گے کیونجہ وہ آگ ان کو چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہوگی اور ہر طرف سے فرشتوں کا پہرہ ہوگا یہ اس واسطے فرمایا کہ جن کو وہ خدا کا شریک ٹھہراتے تھے۔ وہ ایسے عاجز ہیں کہ اس مصیبت کے وقت میں ان کی کوئی مدد نہیں کرسکیں گے اور مسند احمد اور مستدرک حاکم وغیرہ میں ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کافر جہنم کو چالیس سال کی مسافت میں دیکھے گا مطلب یہ ہے کہ شاید اس آگ کو دیکھنے سے پہلے معافی کی۔ کچھ امید ہو لیکن اس آگ کو دیکھنے کے بعد یقین کامل ہوجائے گا کہ ہمیں اس میں گرنا ہے اور اس سے کوئی مفر نہیں اب اس کے بعد قرآن کریم کے جامعیت کو بیان فرماتے ہیں اور البتہ تحقیق ہم نے اس قرآن میں لوگوں کی ہدایت اور نصیحت کے لیے ہر قسم کی مثال تفصیل کے ساتھ بار بار بیان کردی ہے تاکہ لوگ راہ حق سے نہ بھٹکیں مگر باوجود اس تفصیل اور واضح بیان کے لوگ حق سے جھگڑا لگاتے ہیں اور ہے انسان جھگڑنے میں سب سے بڑھ کر انسان کی فطرت اور جبلت میں مجادلہ اور مخاصمہ ایسا مرکوز ہے کہ حق کے مقابلہ میں مجادلہ کے لیے تیار ہوجاتا ہے اور یہ جدال کبھی تو ایمانیات اور اعتقادیات میں ہوتا ہے مثلا توحید اور رسالت کے بارے میں یا قیامت کے بارے میں مجادلہ کرے تو یہ کفر ہے اور کبھی عبادات اور اعمال صالحہ میں ہوتا ہے تو یہ جدال معصیت یعنی گناہ ہے مثلا کوئی شخص ایمانیات یعنی توحید و رسالت میں تو نہیں جھگڑا کرتا مگر کسی حق بات میں اور عمل کے بارے میں جھگڑا کرتا ہے تو یہ جدال کفر نہ ہوگا بلکہ معصیت اور گناہ ہوگا اور کبھی یہ جدال قربات اور مستحبات میں ہوتا ہے تو یہ جدال بےادبی ہے۔ مثلا صحیحین میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ آنحضرت ﷺ رات کے وقت ان کے اور فاطمہ الزہرا ؓ کے پاس آئے تو فرمایا کہ تم دونوں نماز کیوں نہیں پڑھتے (یعنی صلاۃ اللیل اور رات کے نوافل کیوں نہیں پڑھتے) علی ؓ کہتے ہیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ہمارے نفوس یعنی ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں جب وہ ہم کو رات کو نماز کے لئے اٹھانا چاہتا ہے تو اٹھا دیتا ہے۔ جب میں نے یہ جواب دیا تو آنحضرت ﷺ پشت پھیر کر واپس ہوئے اور مجھ سے کچھ نہیں کہا اور اپنے رانوں پر ہاتھ مارتے ہوئے اور یہ کہتے ہوئے واپس ہوئے وکان الانسان اکثر شیء جدلا یعنی انسان بڑا جھگڑالو ہے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا یہ جواب طاعات اور قربات یعنی مستحبات میں مجادلہ تھا کہ اپنی غفلت کی پردہ پوشی کے لیے خدا کی قدرت اور اس کی قضاء و قدر کو پیمانہ بنایا آنحضرت ﷺ نے اس آیت کی تلاوت سے اس طرف اشارہ فرمایا کہ علی ؓ کا یہ جواب درحقیقت ایک نوع کا مجادلہ ہے جو خلاف ادب ہے اور عملا بےرخی اور بےالتفاتی برتی تاکہ ناپسندیدگی کا اظہار ہوجائے اور جب لوگوں کے پاس ہدایت قرآنی آپہنچی تو ان کو اس ہدایت ایمانی پر ایمان لانے اور اس کے قبول کرنے سے اور اپنی سابقہ ضلالت سے توبہ اور استغفار کرنے سے کوئی امر مانع نہیں ہوا مگر یہ بات مانع ہوئی کہ ان کو اس بات کا انتظار اور طلب ہے کہ ان پر بھی وہی سنت الٰہی جاری ہو کر جو گزشتہ جدال اور مقابلہ کرنے والوں پر جاری ہوئی تھی یا اس بات کے منتظر ہیں کہ عذاب الٰہی ان کے سامنے آکھڑا ہو حاصل یہ کہ ان مجادلین اور معاندین پر یہ امر بخوبی منکشف ہوگیا ہے کہ قرآن حق ہے اور محمد ﷺ اللہ کے رسول برحق ہیں۔ جدال اور عناد کے عادی ہیں یہ لوگ ایمان لانے والے اور حق کے ماننے والے نہیں بلکہ اس کے منتظر ہیں کہ اگلے مجادلین کی طرف ہلاک کئے جائیں یا عذاب الٰہی ان کی آنکھوں کے سامنے آجائے تب مانیں۔ حالانکہ اس وقت کا ماننا قابل قبول نہیں اور نہ مفید ہے اور ہم نہیں بھیجتے رسولوں کو مگر صرف اہل ایمان کو بشارت دینے کے لیے اور اہل ضلالت کو عذاب الٰہی سے ڈرانے کے لئے ان پر یہ لازم نہیں کہ خواہ مخواہ لوگوں کو حق منوالیں اور جو لوگ کافر ہیں وہ بےہودہ اور مہمل باتوں کے ذریعے جھگڑتے ہیں تاکہ اس کے ذریعے حق کو باطل اور باطل کو حق اور سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ بنا دیں اور ان لوگوں نے بنا لیا ہے میری آیات کو اور اس عذاب کو جن سے ان کو ڈرایا گیا۔ مضحکہ یعنی اسکو مذاق اور ٹھٹھا بنا لیا ہے یعنی ان لوگوں نے آیات الٰہیہ کو اور مواعید خداوندی کو مضحکہ بنا لیا ہے اور اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا جس کو اس کے پروردگار کے کلام سے نصیحت کی گئی اور اس کو ہوشیار کردیا گیا پھر اس نے ان کی طرف سے منہ موڑا اور فراموش کردیا جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے یعنی اپنے گناہوں اور بدکاریوں کے انجام کو بھول گیا اور یہ نہ سوچا کہ جو کفر اور گناہ اپنے ہاتھوں اپنے نفس پر ظلم کرکے اس کو تباہ اور برباد کر ڈالا اور ہرچند کہ اس کو آیات خداوندی سے نصیحت کی گئی مگر ایک نہ سنی اصل وجہ اس کی یہ ہے کہ تحقیق ہم نے ایسے مجادلین اور معاندین کے دلوں پر غفلت کے پردے ڈال دئیے ہیں تاکہ قرآنی ہدایت کو نہ سمجھ سکیں اور ان کے کانوں میں گردانی ڈال دی ہے تاکہ حق کو نہ سن سکیں اور اے نبی ﷺ اگر آپ ان کو راہ راست کی طرف بلائیں تو ایسی حالت میں وہ کبھی بھی ہدایت پر نہیں آئیں گے۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ کفر اور ایمان اور ہدایت اور گمراہی سب اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہے مگر اس کا علم سوائے خدا کے کسی کو نہیں بندہ کو چاہئے کہ اللہ کے حکم پر چلے رہا یہ امر کہ اللہ کے علم میں کیا ہے سو اس کا علم کسی کو نہیں بندہ کو حکم یہ ہے کہ کسب معاش کے لیے تجارت کرے یا زراعت کرے باقی اس تحقیق میں پڑنا کہ مقدر میں کتنا رزق لکھا ہے یہ جہالت اور حماقت ہے اور اے نبی تیرا پروردگار بڑا بخشنے والا ہے خداوندی رحمت ہے اس لئے وہ ان مجادلین اور معاندین اور مجرمین پر بالفعل اور فی الفور عذاب نازل نہیں کرتا اگر وہ ان کو ان کے اعمال پر کپڑنے لگے تو ان کی بد اعمالیوں کا مقتضی یہ ہے کہ دنیا ہی میں ان پر جلد عذاب نازل کرے مگر وہ ایسا نہیں کرتا وہ بڑا علیم اور کریم ہے عذاب میں جلدی نہیں کرتا بلکہ ان کی سزا کے لیے ایک وقت مقرر ہے یعنی روز قیامت جس سے چارہ اور مفر نہیں ہرگز نہ پاویں گے اس وعدہ سے پناہ اور بھاگنے کی جھگہ کہ اس کے آنے سے پہلے ہی کہیں جا چھپیں اور اس سے محفوظ ہوجائیں اور یہ اجڑی ہوئی بستیاں تمہارے سامنے ہیں۔ یعنی قوم عاد اور قوم ثمود اور قوم لوط کی اجڑی ہوئی بستیاں تمہارے سامنے ہیں ہم نے ان کو ہلاک کردیا جب انہوں نے کفر اور شرک کرکے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور ہم نے ان کی ہلاکت کے لئے ایک وقت مقرر کردیا تھا۔ ایک لمحہ اور ایک لحظہ کا بھی فرق نہ ہوا اسی طرح آپ ﷺ کے زمانہ کے سرکشوں اور جدال کرنے والوں کے لیے بھی علم الٰہی میں ایک وقت مقرر ہے یہ لوگ بھی اپنے وقت پر ہلاک ہوں گے آپ ﷺ تسلی رکھئے اور ان کی تکذیب اور جدال کی پرواہ نہ کیجئے۔
Top