Maarif-ul-Quran - An-Noor : 27
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ بُیُوْتِكُمْ حَتّٰى تَسْتَاْنِسُوْا وَ تُسَلِّمُوْا عَلٰۤى اَهْلِهَا١ؕ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : تم نہ داخل ہو لَا تَدْخُلُوْا : تم نہ داخل ہو بُيُوْتًا : گھر (جمع) غَيْرَ بُيُوْتِكُمْ : اپنے گھروں کے سوا حَتّٰى : یہانتک کہ تَسْتَاْنِسُوْا : تم اجازت لے لو وَتُسَلِّمُوْا : اور تم سلام کرلو عَلٰٓي : پر۔ کو اَهْلِهَا : ان کے رہنے والے ذٰلِكُمْ : یہ خَيْرٌ : بہتر ہے لَّكُمْ : تمہارے لیے لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : تم نصیحت پکڑو
مومنو ! اپنے گھروں کے سوا دوسرے (لوگوں کے) گھروں میں گھر والوں سے اجازت لئے اور ان کو سلام کئے بغیر داخل نہ ہوا کرو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے (اور ہم یہ نصیحت اس لئے کرتے ہیں کہ) شاید تم یاد رکھو
حکم پنجم استیذان قال اللہ تعالی۔ یایھا الذین امنوا لا تدخلوا بیوتا غیر بیوتکم۔۔۔ الی۔۔۔ واللہ یعلم ما تبدون وما تکتمون۔ (ربط) گزشتہ آیات میں زنا کی تہمت کے احکام بیان کئے اب اس آیت میں کسی کے گھر میں بغیر اطلاع اور بغیر اجازت داخل ہونے کی ممانعت فرماتے ہیں تاکہ زنا اور بدگمانی اور تہمت کا دروازہ ہی بند ہوجائے۔ اے ایمان والو اپنے خاص رہائشی مکان کے سوا دوسرے گھروں میں جس میں دوسرے لوگ بھی رہتے ہوں داخل نہ ہو۔ یہاں تک کہ ان سے اجازت طلب کرو اور اجازت لینے سے پہلے ان گھروں کے رہنے والوں پر سلام کرو یعنی داخل ہونے سے پہلے یہ کہو۔ السلام علیکم ادخل۔ سلام ہو تم پر۔ کیا میں آسکتا ہوں۔ یہ اجازت لے کر اند جانا یہی تمہارے لئے بہتر ہے۔ بغیر اجازت لئے اندر گھس جانا کسی طرح مناسب نہیں معلوم نہیں کہ آدمی اپنے گھر میں کس حال میں ہے اور کیا کر رہا ہے، یہ بات تم کو اس لئے بتا دی گئی تاکہ تم نصیحت پکڑو۔ اور اس ہدایت پر عمل کرو۔ پھر اگر تم ان گھروں میں کسی کو نہ پاؤ جو تم کو آنے کی اجازت دے خواہ اس میں کوئی نہ ہو یا کوئی ہو اور اجازت نہ دے تو ایسے گھروں میں مت داخل ہونا یہاں تک کہ تم کو صاحب خانہ کی طرف سے داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے اور اگر اجازت لینے کے وقت تم سے یہ کہا جائے کہ لوٹ جاؤ تو تم لوٹ جاؤ نہ وہاں ٹھہرو اور نہ دروازہ پر بیٹھو یہ بات یعنی واپس آنا ہی تمہارے لئے بہتر ہے کسی کے انتظار میں اس کے دروازہ پر بیٹھ جانا یا دروازہ کے درازوں سے جھانکنا بہت برا ہے بلکہ اجازت لینے والے کو چاہئے کہ دروازہ کے سامنے نہ کھڑا ہو بلکہ دائیں یا بائیں طرف کھڑا ہو۔ مبادا کہ اہل خانہ پر نظر پڑجائے اور اجازت لینے کا حکم نظر اور بصر ہی کی حفاظت کے لئے ہے اور احادیث میں گھر میں جھانکنے کی سخت ممانعت آئی ہے۔ اللہ خوب جانتا ہے جو تم کرتے ہو تمہارا ظاہر باطن اس سے مخفی نہیں جس نیت سے جو کام کرو گے اسی کے مناسب اجر ملے گا۔ یہاں تک ان بیوت (گھروں) کا حکم بیان کیا کہ جو مسکونہ ہوں۔ یعنی ان گھروں میں کوئی رہتا ہو اور جو بیوت غیر مسکونہ ہوں یعنی ان گھروں میں کوئی رہتا نہ ہو تو آئندہ آیت میں ایسے گھروں میں داخل ہونے کا حکم بیان کرتے ہیں۔ چناچہ فرماتے ہیں۔ تمہارے لیے ایسے مکانات میں بغیر اجازت داخل ہونے میں کوئی گناہ نہیں جن میں کوئی نہ رہتا ہو اور ان میں تمہاری کوئی ضرورت اور منفعت ہو یا ان میں تمہارا کوئی سامان رکھا ہوا ہو تو ایسے مکانات میں بغیر اجازت کے داخل ہونا جائز ہے جیسے سرائے یا خانقاہ یا مدرسہ یا مسجد اس قسم کے مکانات میں جانے کے لئے خاص اجازت کی ضرورت نہیں جیسے لوگ مسافر خانے بنا دیتے ہیں اگر وہ خالی ہوں تو وہاں اترنے کے لئے اجازت کی ضرورت نہیں اس لئے کہ اذن کی ضرورت وہاں ہے کہ جہاں کسی عورت پر نظر پڑجانے کا اندیشہ ہو یا صاحب خانہ کی کسی راحت یا مصلحت میں خلل پڑنے کا خطرہ ہو اور جب یہ بات نہیں تو اذن کی ضرورت نہیں اور اللہ خوب جانتا ہے جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو کہ کسی کے مکان میں تمہارے داخل ہونے سے تمہاری کیا نیت ہے اور اگر تم اجازت بھی لے لو تو اس اجازت لینے میں تمہاری کیا نیت ہے۔ ان آیات میں معاشرۃ اور تمدن کے احکام کی تعمیل فرمائی۔ افسوس کہ مسلمان ان آیات اور احادیث پر نظر نہیں کرتے اور غیر قوموں نے تمہارے دین سے جو چند باتیں چرائی ہیں ان کی تعریف کرتے ہیں۔ یک سبدنا نے ترا بر فرق سر توہمی جوئی لب نان در بدر
Top