Maarif-ul-Quran - An-Noor : 32
وَ اَنْكِحُوا الْاَیَامٰى مِنْكُمْ وَ الصّٰلِحِیْنَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَ اِمَآئِكُمْ١ؕ اِنْ یَّكُوْنُوْا فُقَرَآءَ یُغْنِهِمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ
وَاَنْكِحُوا : اور تم نکاح کرو الْاَيَامٰى : بیوی عورتیں مِنْكُمْ : اپنے میں سے (اپنی) وَالصّٰلِحِيْنَ : اور نیک مِنْ : سے عِبَادِكُمْ : اپنے غلام وَاِمَآئِكُمْ : اور اپنی کنیزیں اِنْ يَّكُوْنُوْا : اگر وہ ہوں فُقَرَآءَ : تنگدست (جمع) يُغْنِهِمُ : انہیں غنی کردے گا اللّٰهُ : اللہ مِنْ فَضْلِهٖ : اپنے فضل سے وَاللّٰهُ : اور اللہ وَاسِعٌ : وسعت والا عَلِيْمٌ : علم والا
اور اپنی قوم کی بیوہ عورتوں کے نکاح کردیا کرو اور اپنے غلاموں اور لونڈیوں کے بھی جو نیک ہوں (نکاح کردیا کرو) اگر وہ مفلس ہوں گے تو خدا ان کو اپنے فضل سے خوشحال کر دے گا اور خدا (بہت) وسعت والا اور (سب کچھ) جاننے والا ہے
حکم ہفتم۔ وحکم ہشتم قال اللہ تعالی۔ وانکحوا الایامی منکم۔۔۔ الی۔۔۔ حتی یغنیہم اللہ من فضلہ۔ (ربط) گزشتہ آیات میں ہر طرف سے نفسانی خواہشوں اور زنا کی روک تھام کا انتظام تھا۔ اب آئندہ آیات میں نکاح کا حکم دیتے ہیں جو عفت کا سامان ہے اور زنا سے بچنے کا عمدہ ذریعہ ہے، ان آیتوں میں ناکتحذا یعنی غیر شادی شدہ مرد اور عورت کے متعلق دو حکم مذکور ہیں۔ ایک حکم تو یہ ہے کہ جن میں نکاح کی استطاعت ہو ان کا نکاح کردیا جائے۔ کما قال تعالیٰ وانکحوا الایامی منکم والصلحین من عبادکم وامائکم یہ سورت کا ساتواں حکم ہے اور دوسرا حکم یہ ہے کہ جن میں نکاح کی استطاعت نہ ہو وہ صبر کریں اور ضبط نفس سے کام لیں، یعنی روزے رکھیں یہ روزہ ان کے لئے باعث حفاظت ہوگا۔ اور عجب نہیں کہ اس عفت اور حفاظت کی برکت سے حق تعالیٰ ان کو غنائے ظاہری بھی عطا فرماویں کما قال تعالیٰ ولیستعفف الذین لا یجدون نکاحا حتی یغنیہم اللہ من فضلہ یہ اس سورت کا آٹھواں حکم ہے۔ حکم ہفتم۔ بابت نکاح مجرداں اور جو تم میں سے مجرد اور غیر شادی شدہ ہیں خواہ وہ مرد ہو یا عورت ہو اور خواہ ابتداء سے مجرد ہو یا بیوی کی وفات یا طلاق سے مجرد ہوگیا ہو تو تم ان کا نکاح کردیا کرو اور اسی طرح تمہارے غلاموں اور باندیوں میں سے جو نکاح کے لائق ہیں۔ ان کا بھی نکاح کردیا کرو تاکہ نکاح سے ان کو طہارت اور پاکیزگی حاصل ہوجائے گی اور فقر اور تنگدستی سے نہ ڈرو۔ اگر وہ فقیر اور محتاج بھی ہوں گے تو اللہ تعالیٰ ان کو اپنے فضل سے غنی اور تونگر بنا دے گا۔ اور اللہ بہت دینے والا اور سب کے حال کا جاننے والا ہے۔ اگر تم طہارت اور نزاہت کی نیت سے نکاح کرو گے تو اللہ تمہاری تنگ دستی کو فراخی سے بدل دے گا اور اللہ اس پر قادر ہے، جو شخص عفت اور پاکدامنی حاصل کرنے کی نیت سے اور بدکاری سے بچنے کی نیت سے نکاح کرے گا اس سے اللہ کا وعدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کو فراخی عطا فرمائے گا۔ حکم ہشتم۔ صبر وضبط نفس برائے حفاظت عفت اور جو لوگ ایسے ہیں کہ جن کو اسباب نکاح میسر نہیں ان کو چاہئے کہ اپنی عفت اور پاکدامنی کی حفاظت کریں۔ اور حتی المقدور صبر اور ضبط نفس سے کام لیں اور انتظار کریں اور روزے رکھیں جیسا کہ حدیث میں آیا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ان کو اپنے فضل سے غنا اور فراخی عطا کرے پھر نکاح کریں۔
Top