Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 159
وَ اِنْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اِلَّا لَیُؤْمِنَنَّ بِهٖ قَبْلَ مَوْتِهٖ١ۚ وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یَكُوْنُ عَلَیْهِمْ شَهِیْدًاۚ
وَاِنْ
: اور نہیں
مِّنْ
: سے
اَهْلِ الْكِتٰبِ
: اہل کتاب
اِلَّا
: مگر
لَيُؤْمِنَنَّ
: ضرور ایمان لائے گا
بِهٖ
: اس پر
قَبْلَ
: پہلے
مَوْتِهٖ
: اپنی موت
وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ
: اور قیامت کے دن
يَكُوْنُ
: ہوگا
عَلَيْهِمْ
: ان پر
شَهِيْدًا
: گواہ
اور کوئی اہل کتاب نہیں ہوگا مگر انکی موت سے پہلے ان پر ایمان لے آئے گا اور وہ قیامت کے دن ان پر گواہ ہوں کے۔
نزول عیسیٰ (علیہ السلام) ، یعنی ان کے نزول جسمانی اور آمدثانی کی خبر بہجت اثر۔ قال تعالی، وان من اھل الکتاب الالیومنن۔۔۔۔ الی۔۔۔۔ شھیدا۔ یہاں تک اللہ تعالیٰ نے یہود کے قبائح اور فضائح کو بیان کیا اور یہ بتلایا کہ یہود حضرت مسیح کے ساتھ جس ذلت و خواری کا ارادہ رکھتے تھے اس میں وہ سراسر ناکام رہے بجائے ذلت و خواری کے اللہ نے ان کو بےمثال عزت و رفعت عطا فرمائی کہ ان کو صحیح سالم زندہ آسمان پر اٹھا لیا اب آئندہ آیات میں حضرت عیسیٰ کی ایک اور بڑی عزت کی خبر دیتے ہیں جو ان کو قیامت کے قریب حاصل ہوگی یعنی ان کے نزول جسمانی اور آمد ثانی کی خبردیتے ہیں وہ یہ کہ حضرت عیسیٰ اخیر زمانہ میں قیامت کے قریب خاص شان کے ساتھ آسمان سے نازل ہوں گے اور اس وقت اہل کتاب میں سے کوئی شخص ایسا باقی نہ رہے گا جو حضرت عیسیٰ پر حضرت عیسیٰ کے مرنے سے پہلے ایمان نہ لے آئے یعنی حضرت عیسیٰ ابھی آسمان میں زندہ موجود ہیں اور قیامت کے قریب جب یہود مسیح دجال ظاہر ہوگا اس وقت عیسیٰ بن مریم آسمان سے اتریں گے اور اترنے کے بعد مسیح دجال کو قتل کریں گے اس وقت یہود ونصاری حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی نبوت و رسالت پر ایمان لے آئیں گے اور سب پر صحیح حقیقت واضح ہوجائے گی کہ عیسیٰ (علیہ السلام) خدا اور خدا کے بیٹے نہیں بلکہ اللہ کے برگزیدہ بندہ اور رسول برحق ہیں اور زندہ ہیں مرے نہیں اور یہود جو یہ سمجھتے تھے کہ ہم نے ان کو مار ڈالا وہ بالکل غلط تھا وہ تو خدا کے پاس زندہ تھے یہ دیکھ کر یہود تو اپنی دشمنی اور عداوت سے تائب ہوجائیں گے اور نصاری عقیدہ ابنیت سے تائب ہوجائیں گے اور سب اہل کتاب اس بات پر ایمان لے آئیں گے کہ قرآن و حدیث نے جو حضرت عیسیٰ کے زندہ آسمان پر اٹھائے جانے کی اور قیامت کے قریب آسمان سے زندہ نازل ہونے کی خبر دی تھی وہ بالکل حق اور صدق تھی۔ (ف) ۔ اس آیت میں قبل موتہ کا لفظ اس امر کی قطعی دلیل ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) ابھی فوت نہیں ہوئے بلکہ زندہ ہیں جیسا کہ حسن بصری سے مرسلا روایت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تحقیق عیسیٰ (علیہ السلام) ابھی تک مرے نہیں اور وہ قیامت کے قریب تمہاری طرف واپس آنے والے ہیں۔ نازل ہونے کے بعد جب سب اہل کتاب ان پر ایمان لے آئیں گے تب اس کے بعد ان کی وفات ہوگی حافظ ابن کثیر فرماتے ہیں یہ آیت یعنی وان من اھل الکتاب، باعتبار مضمون کے دوسری آیت، وانہ لعلم للساعۃ کے مشابہ ہے یعنی جس طرح وانہ لعلم للساعۃ میں نزول عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف اشارہ ہے (تفسیر ابن کثیر ص 583 ج 1) ۔ اور قیامت کے دن عیسیٰ ان پر گواہ ہوں گے یعنی قیامت کے دن حضرت عیسیٰ یہود ونصاری دونوں کے برخلاف گواہی دیں گے یہود کی نسبت یہ کہیں گے کہ انہوں نے میری تکذیب کی اور نصاری کے نسبت یہ کہیں گے انہوں نے میرے حکم کے خلاف مجھے خدا اور خدا کا بیٹا بنایا اور شرک میں مبتلا ہوئے حالانکہ میں نے ان سے صاف صاف کہہ دیا تھا کہ میں خدا کا بندہ اور رسول ہوں صرف خدا کی عبادت کرو اور بحق رسالت میری اطاعت کرو یہی سیدہا راستہ ہے مگر انہوں نے میری نصیحت نہیں سنی اور اے خداوند عالم میں ان سے بری ہوں۔ ان تعذبھم فانھم عبادک۔۔۔ الی۔۔۔ حکیم۔ (اقوال مفسرین) ۔ اس آیت میں وان من اھل الکتاب الا لیومنن بہ۔ الخ۔ کی تفسیر میں صحابہ وتابعین اور علماء مفسرین کے دو قول ہیں ایک قول تو یہ ہے کہ لیومنن کی ضمیر تو کتابی کی طرف راجع ہے اور بہ اور قبل موتہ کی دونوں ضمیریں عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف راجع ہیں اس صورت میں آیت کے معنی یہ ہوں گے کہ زمانہ آئندہ میں جب عیسیٰ (علیہ السلام) آسمان سے نازل ہوں گے اس وقت اہل کتاب میں سے کوئی شخص ایسا نہ رہے گا جو حضرت عیسیٰ پر حضرت عیسیٰ کے مرنے سے پہلے ایمان نہ لے آئے پس اس ایت میں اہل کتاب سے اس زمانہ کے اہل کتاب مراد ہوں گے جو حضرت عیسیٰ کے نزول من السماء کے وقت موجود ہوں گے۔ اور عبداللہ بن عباس سے باسناد صحیح یہی منقول ہے کہ بہ اور قبل موتہ کی ضمیریں حضرت عیسیٰ کی طرف راجع ہیں چناچہ حافظ عسقلانی شرح بخاری میں فرماتے ہیں، اور ابن عباس نے اسی کا جزم اور یقین کیا ہے جیسا کہ ابن جریر نے ابن عباس باسناد صحیح اس کو روایت کیا ہے اور حسن بصری سے مروی ہے کہ قبل موتہ سے قبل موت عیسیٰ مراد ہے حسن بصری فرماتے ہیں خدا کی قسم عیسیٰ (علیہ السلام) ابھی زندہ ہیں جب آسمان سے نازل ہوں گے اس وقت سب اہل کتاب ان پر ایمان لے آئیں گے اور یہی تفسیر اکثر اہل علم سے منقول ہے اور اس کو امام ابن جریر نے راجح قرار دیا ہے۔ امام ابن جریر ص 14 ج 6 میں فرماتے ہیں کہ قتادہ اور ابومالک سے بھی یہی منقول ہے کہ قبل موتہ کی ضمیر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف راجع ہے نیز صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی ایک حدیث سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ بہ اور قبل موتہ کی ضمیریں عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف راجع ہیں۔ ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے بیشک عنقریب تم میں عیسیٰ بن مریم نازل ہوں گے درآنحالیکہ وہ فیصلہ کرنے والے اور انصاف کرنے والے ہوں گے صلیب کو توڑ دیں گے اور خنزیر کو قتل کریں گے اور لڑائی کو ختم کردیں گے اور مال کو پانی کی طرح بہا دیں گے یہاں تک کہ کوئی مال کا قبول کرنے والا نہ ہوگا اور اس وقت ایک سجدہ دنیا ومافیھا سے بہتر ہوگا پھر اس حدیث کو بیان کرکے ابوہریرہ یہ کہتے ہیں کہ اگر قرآن سے اس حدیث کے مضمون کی تصدیق چاہتے ہو تو یہ آیت پڑھ لو، وان من اھل الکتاب۔ الخ۔ حافظ عسقلانی اس حدیث کی شرح فرماتے ہیں کہ روایت حدیث کے بعد ابوہریرہ کا اس آیت کو حدیث کی تصدیق کے لیے پڑھنا اس امر کی دلیل ہے کہ آیت میں بہ اور موتہ کی دونوں ضمیریں عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف راجع ہیں یعنی ہر شخص زمانہ آئندہ میں حضرت عیسیٰ کی موت سے پہلے حضرت عیسیٰ پر ضرور ایمان لے آئے گا۔ (قول ثانی) ۔ آیت کی تفسیر میں دوسرا قول یہ ہے کہ بہ کی ضمیر تو عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف راجع ہے لیکن قبل موتہ کی ضمیر کتابی کی طرف راجع ہے اور ابی بن کعب کی قرات وان من اھل الکتاب الا لیومنن بہ قبل موتھم۔ اس معنی کی موید ہے اس لیے کہ اس قرات میں بجائے قبل موتہ کے قبل موتھم بصیغہ جمع آیا ہے جو صراحۃ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ قبل موتھم کی ضمیر اہل کتاب کی طرف راجع ہے لہذا اسی طرف دوسری قرات میں بھی قبل موتہ کی ضمیر کتابی کی طرف راجع ہونی چاہیے تاکہ دونوں قراتیں متفق ہوجائیں حافظ عقلانی نے فتح الباری میں فرمایا کہ علماء کی ایک جماعت ابی بن کعب کی قرات کی بناء پر اس دوسرے قول کو ترجیح دی ہے کہ موتہ کی ضمیر کتابی کی طرف راجع کی جائے۔ انتہی۔ اس قول کی بناء پر آیت کا مطلب یہ ہوگا کہ اہل کتاب میں سے کوئی شخص ایسا نہیں جو اپنے مرنے سے پہلے حضرت عیسیٰ کی نبوت و رسالت اور ان کی عبدیت پر ایمان نہ لے آتا ہو یعنی جب وہ قریب المرگ ہوتا ہے اور علامات موت اس پر ظاہر ہوتی ہیں تو اس وقت اس پر حقیقت حال منکشف ہوجاتی ہے اور اس وقت حضرت عیسیٰ پر صحیح ایمان لے آتا ہے کہ بیشک وہ خدا کے برگزیدہ بندے اور رسول برحق تھے معاذ اللہ نہ وہ مفتری اور کذاب تھے اور نہ خدا اور خدا کا بیٹا تھا مگر اس وقت کا ایمان بےسود اور بےفائدہ ہے، کما قال تعالیٰ ولیست التوبۃ للذین۔۔۔۔ الی۔۔۔ تبت الان۔ آیت۔ یہودی کے پاس جب ملائکہ الموت آتے ہیں تو اس کے مہن او سرین پر درے مارتے ہیں کہ اے عدو اللہ تیرے پاس عیسیٰ روح اللہ آئے اور تو نے ان کی تکذیب کی اور ان کے قتل کے درپے ہو اس وقت یہودی ایمان لے آتا ہے کہ بیشک عیسیٰ بن مریم خدا کے رسول برحق تھے اور نصرانی کو ملائکہ الموت یہ کہتے ہیں کہ اے عدو اللہ تیرے پاس اللہ کے بندے اور رسول عیسیٰ بن مریم آئے تو تو نے ان کو خدا کا بیٹا بنادیا اور اس وقت وہ ایمان لے آتا ہے کہ بیشک عیسیٰ بن مریم خدا کے بندہ اور رسول برحق تھے اور خدا نے تھے۔ ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب یہودی نصرانی اپنی حیات سے بالکل ناامید ہوجاتا ہے اور اس کی جان نکلنے لگتی ہے تو وہ اس وقت حضرت عیسیٰ کے عبداللہ اور رسول ہونے پر ایمان لے آتا ہے خواہ آگ میں جل کر مرے یا پہاڑ سے گر کر یا اور کسی طرح سے غرض جان کندنی کے وقت ہر ایک کتابی حضرت عیسیٰ پر ایمان لے آتا ہے اور مقصود اس خبر دینے سے یہود اور نصاری کو شرم دلانا ہے کہ اے یہود ونصاری جب تم مرو گے تو مرتے وقت چار وناچار حضرت عیسیٰ پر قرآن کی تعلیم کے مطابق ایمان لانا ہی پڑے گا تو بہتریہی ہے کہ پہلے ہی ایمان لے آؤ تاکہ تمہیں اس ایمان سے فائدہ ہو ورنہ مرتے وقت کا ایمان بےکار ہے۔ اس قول کی بناء پر آیت میں اہل کتاب سے ہر زمانہ کے تمام اہل کتاب مراد ہوں گے بخلاف پہلے قول کے کہ اس کے مطابق آیت میں اہل کتاب سے وہی اہل کتاب مراد ہوں گے جو حضرت عیسیٰ کے نزول کے زمانہ میں موجود ہوں گے۔ ترجیح ارحج وتصحیح اصح) ۔ جمہور سلف اور خلف کے نزدیک آیت کی تفسیر میں پہلا ہی قول راجح ہے اور اصح ہے اور احادیث نزول عیسیٰ جو حد تواتر کو پہنچتی ہیں وہ اسی کی موید ہیں اور اسی قول کو امام ابن جریر اور حافظ ابن کثیر نے راجح اور مختار قرار دیا ہے اور دوسرا قول ضعیف ہے اس لیے کہ اس کا دارمدار ابی بن کعب کی قرات شاذہ پر ہے جو کسی صحیح یا حسن سند سے ثابت نہیں بلکہ اس کی سند کے راوی ضعیف اور مجروح ہیں۔ واللہ اعلم۔ تطبیق وتوفیق) ۔ جاننا چاہیے کہ دو قراتیں دو مستقل آیتوں کا حکم رکھتی ہیں ابی ابن کعب کی قرات سے ہر کتابی کا اپنے مرنے سے پہلے حضرت عیسیٰ کی عبدیت اور رسالت پر ایمان لانا معلوم ہوتا ہے اور قرات متواترہ میں یہ معلوم ہوتا ہے کہ زمانہ آئندہ میں تمام اہل کتاب حضرت عیسیٰ کی موت سے پہلے حضرت عیسیٰ پر ضرور ایمان لے آئیں گے ان دونوں قراتوں میں کوئی تعارض نہیں دونوں حق ہیں ہرا یک قرات بمنزلہ مستقل آیت کے ہے قرات متواترہ میں حضرت عیسیٰ کی حیات اور نزول کا ذکر ہے اور اہل کتاب کے اس ایمان کا ذکر ہے جو وہ نزول کے بعد حضرت عیسیٰ پر ان کی موت سے پہلے صحیح ایمان لائیں گے اور ابی بن کعب کی قرات شاذ میں حضرت مسیح کی نہ حیات کا ذکر ہے اور نہ نزول کا اور نہ موت اور کا نہ وفات کا ذکر ہے صرف اہل کتاب کے اس ایمان کا ذکر ہے جو کہ اہل کتاب اپنی روح سے نکلتے وقت لاتے ہیں غرض یہ کہ ہر قرات میں ایک جداواقعہ کا ذکر ہے جیسا کہ الم غلبت الروم۔ میں دو قرآتیں ایک قرات غلبت بصیغہ ماضی معروف اور ایک قرات بصیغہ مجہول اور ہر قرات میں علیحدہ علیحدہ واقعہ کی طرف اشارہ ہے جیسا کہ کتب تفسیر میں مذکور ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جن حضرات صحابہ وتابعین سے یہ قرات شاذہ منقول ہے وہ سب کے سب بالاتفاق حضرت مسیح کے بحسدہ العنصری زندہ آسمان پر اٹھائے جانے اور قیامت کے قریب آسمان سے نازل ہونے کے بھی قائل ہیں چناچہ تفسیر در منثور میں ام المومنین ام سلمہ ؓ اور محمد بن الحنفیہ سے مروی ہے کہ جو لوگ حضرت مسیح کے نزول سے پہلے مریں گے اور وہ لوگ اپنی موت سے پہلے حضرت مسیح پر ایمان لاتے رہیں گے اور جو اہل کتاب حضرت مسیح کے زمانہ نزول کو پائیں گے وہ تمام کے تمام عیسیٰ پر حضرت عیسیٰ کی موت سے پہلے ضرور ایمان لے آئیں گے لہذا ابی بن کعب کی قرات نزول عیسیٰ سے پہلے مرنے والے اہل کتاب کے حق میں ہے اور قرات متواترہ ان اہل کتاب کے حق میں ہے جو نزول کے بعد حضرت عیسیٰ کی موت سے پہلے حضرت مسیح پر ایمان لائیں گے دونوں میں کوئی تعارض نہیں۔ در منثور ص 241 ج 2) اور عقیدۃ الاسلام ص 209 طبع جدید) ۔ پھر یہ کہ جو اہل کتاب اپنے مرنے سے پہلے ایمان لاتے ہیں وہ بھی ایمان لاتے ہیں کہ عیسیٰ ابھی فوت نہیں ہوئے بلکہ زندہ صحیح وسالم آسمان پر اٹھا لیے گئے ہیں جیسا کہ روایت ذیل سے معلوم ہوتا ہے۔ امام عبداللہ بن حمید اور امام ابن منذر نے شہر بن حوشب سے روایت کیا ہے کہ محمد بن حنفیہ (حضرت علی کے صاحبزادے) آیت وان من اھل الکتاب کی اس طرح تفسیر فرماتے ہیں کہ نہیں ہے کوئی شخص اہل کتاب میں سے مگر آتے ہیں فرشتے اس کی موت کے وقت اور خوب مارتے ہیں اس کے چہرے پر اور سرین پر اور کہتے ہیں کہ اے اللہ کے دشمن بیشک عیسیٰ اللہ کی خاص روح ہیں اور اس کا کلمہ ہیں تو نے اللہ پر جھوٹ بولا اور یہ گمان کیا کہ عیسیٰ خود خدا ہیں خوب سمجھ لے تحقیق بلاشبہ عیسیٰ ابھی نہیں مرے بلکہ زندہ ہیں اور تحقیق وہ آسمان کی طرف اٹھائے گئے اور وہ قیامت سے پہلے آسمان سے نازل ہوں گے پس اس وقت کوئی یہودی اور نصرانی ایسا نہ رہے گا جو حضرت مسیح پر ایمان نہ لے آئے۔ امام ابن جریر اور ابن کثیر فرماتے ہیں کہ جب موت انسان کے سر پر آتی ہے تو حق اور باطل کا فرق واضح ہوجاتا ہے جب تک دین حق اور دین باطل کا امتیاز نہ ہوجائے اس وقت تک روح نہیں نکلتی اسی طرح کتابی پر مرنے سے پہلے حضرت عیسیٰ کے بارے میں اس پر حق واضح ہوجاتا ہے کہ وہ خدا کے بندہ اور رسول برحق تھے معاذ اللہ خدا اور خدا کے بیٹے نہیں تھے جیسا کہ نصاری کہتے ہیں کہ اور نہ وہ مقتول ومصلوب ہوئے جیسا کہ یہود کہتے ہیں بلکہ وہ زندہ آسمان پر اٹھائے اور قیامت کے قریب آسمان سے نازل ہوں گے۔
Top