Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 26
یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُبَیِّنَ لَكُمْ وَ یَهْدِیَكُمْ سُنَنَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ یَتُوْبَ عَلَیْكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ لِيُبَيِّنَ : تاکہ بیان کردے لَكُمْ : تمہارے لیے وَيَهْدِيَكُمْ : اور تمہیں ہدایت دے سُنَنَ : طریقے الَّذِيْنَ : وہ جو کہ مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے وَيَتُوْبَ : اور توجہ کرے عَلَيْكُمْ : تم پر وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
خدا چاہتا ہے کہ (اپنی آیتیں) تم سے کھول کھول کر بیان فرمائے اور تم کو (اگلے لوگوں کے طریقے بتائے) اور تم پر مہربانی کرے اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے
ذکر الطاف و عنایات خداوندی بہ اہل اسلام۔ قال اللہ تعالی۔ یرید اللہ۔۔۔ الی۔۔۔ ضعیفا۔ ربط) حلال و حرام کے احکام بیان کرنے کے بعد اہل اسلام پر اپنی عنایات اور الطاف کا ذکر فرماتے ہیں کہ اللہ تم کو ایسی چیزوں کا حکم دیتا ہے جو تمہارے لیے سراسر باعث منفعت اور مصلحت ہوں اور شہوت پرست تم کو دوسری طرف لے جانا چاہتے ہیں شہوت پرستوں کے نزدیک حلال و حرام کی کوئی تقسیم نہیں اللہ چاہتا ہے کہ تمہارے لیے بیان کردے یعنی تمہارے فائدہ اور مصلحت کے لیے حلال و حرام کو خوب کھول کر بیان کردے تاکہ تمہیں کسی امر میں اشتباہ باقی نہ رہے اور تم حق اور باطل اور حلال اور حرام میں تمیز کرسکو اور تاکہ اللہ تم کو ان لوگوں کی راہ پر چلائے جو تم سے پہلے گذر چکے ہیں یعنی اللہ یہ چاہتا ہے کہ جو انبیاء اور صالحین تم سے پہلے گذرے ہیں تم ان کی راہ پر چلو اور ان کی تقلید کرو اور تاکہ اللہ تم پر خاص عنایت اور رحمت مبذول فرمائے اور وہ عنایت اور رحمت یہی ہے کہ تم کو تمہارے حال پر نہ چھوڑے بلکہ تمہارے لیے ایسے احکام بیان کردے جن میں تمہارے لیے دین ودنیا کی مصلحتیں ہوں اور اللہ اپنے بندوں کی مصلحتوں کو جاننے والا ہے حکمت والا ہے اس نے جو حکم دیے ہیں انہی میں حکمت اور مصلحت ہے اور اللہ چاہتا ہے کہ تم پر متوجہ ہو اور جو لوگ نفسانی شہوتوں کے تابع اور پیروں میں جدھر ان کی شہوت ان کو کھینچ کرلے جاتی ہے اس کے پیچھے دوڑے چلے جاتے ہیں اسے مسلمانوں ان شہوت پرستوں کی خواہش یہ ہے کہ تم راہ حق سے بہت دور ہٹ جاؤ اور انہی کے ہم رنگ بن جاؤ تم ان شہوت پرستوں کی طرف التفات نہ کرنا ہمارے حکموں پر چلنا اسی میں تمہارا نفع ہے، الذین یتبعون الشھوات سے زیادہ تر مجوس اور یہود اور زنا کار مراد ہیں مجوسیوں کے نزدیک بہنوں اور بھتیجیوں سے نکاح حلال ہے اور یہود اپنے سوتیلی بہنوں اور بھانجیوں اور بھتیجیوں کو حلال جانتے ہیں اس آیت میں اللہ نے مسلمانوں کو متنبہ فرمایا کہ یہود اور نصاری اور مجوس جو اپنے خواہشوں کے تابع اور پیر وہیں ان کا ارادہ یہ ہے کہ تم کو راہ حق سے ہٹادیں اور اپنے ڈھنگ کا بنالیں تم خدا کے حکموں پر چلو ان کی بات کی طرف التفات نہ کرو اللہ تعالیٰ یہ چاہتا ہے کہ تم سے بوجھ ہلکا کردے اس لیے تم کو آسان دین عطا فرمایا اور جو چیزیں پہلوں پر حرام تھیں وہ تمپرحلال کردیں اور انسان فطرۃ کمزور پیدا کیا گیا ہے خواہشوں سے صبر کرنا اس کے لیے دشوار ہے اس لیے بوقت ضرورت اس کو باندی سے نکاح کی اجازت دی اور عورتوں کے باب میں اس پر تنگی نہیں کی اور تمام احکام میں اس کے ضعف کو ملحوظ رکھا اور سخت احکام کا اس کو مکلف نہیں بنایا اور طبعی خواہش پوری کرنے کے لیے جائز طریقے بتلا دیے خلاصہ کلام یہ کہ عورتوں کے بارے میں جس قدر احکام دیے گئے ان میں کوئی دشواری اور تنگی نہیں اور ان کی پابندی نہایت ضروری اور مفید ہے اور شہوتوں کا اتباع تمہارے لیے سراسر مضر ہے۔
Top