Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 33
وَ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِیَ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ١ؕ وَ الَّذِیْنَ عَقَدَتْ اَیْمَانُكُمْ فَاٰتُوْهُمْ نَصِیْبَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ شَهِیْدًا۠   ۧ
وَلِكُلٍّ : اور ہر ایک کے لیے جَعَلْنَا : ہم نے مقرر کیے مَوَالِيَ : وارث مِمَّا : اس سے جو تَرَكَ : چھوڑ مریں الْوَالِدٰنِ : والدین وَالْاَقْرَبُوْنَ : اور قرابت دار وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو کہ عَقَدَتْ : بندھ چکا اَيْمَانُكُمْ : تمہار عہد فَاٰتُوْھُمْ : تو ان کو دے دو نَصِيْبَھُمْ : ان کا حصہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے عَلٰي : اوپر كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز شَهِيْدًا : گواہ (مطلع)
اور جو مال ماں باپ اور رشتہ دار چھوڑ مریں تو (حقداروں میں تو تقسیم کردو کہ) ہم نے ہر ایک کے حقدار مقرر کردیئے ہیں اور جن لوگوں سے تم عہد کرچکے ہو ان کو بھی انکا حصہ دو بیشک خدا ہر چیز کے سامنے ہے
حکم پانزدہم بابت میراث حلیف۔ قال تعالی، ولکل جعلنا۔۔۔۔ الی۔۔۔۔ شھیدا۔ آیت۔ ربط) گزشتہ آیت میں عورتوں کی اس تمنا کا جواب تھا کہ میراث میں مرد کو بہ نسبت عورت کے دہرا حصہ دیا جاتا ہے اب آگے ارشاد فرماتے ہیں کہ اور ہر ایک کے لیے خواہ وہ مرد ہو یاعرت ہم نے وارث مقرر کردیے ہیں اس مال میں سے جس کو ماں باپ اور قرابت دار چھوڑ جائیں ہم نے اپنی علم و حکمت سے ہر ایک کا حصہ مقرر کردیا ہے اس میں تغیر وتبدل کرنا حدود اللہ سے تعدی کرنا ہے جن لوگوں سے تمہارا عہد و پیمان ہوچکا ہے یعنی جو لوگ تمہارے حلیف ہیں یا جن سے اسلام میں تمہارا بھائی چارہ ہوچکا ہے تو تم ان کو حصہ دے دو بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر حاضر ہے۔ شروع اسلام میں حلیف کو میت کے مال میں چھٹا حصہ ملتا تھا پھر جب آیت، والوالارحام بعضہم اولی ببعض فی کتاب اللہ نازل ہوئی تو یہ حکم منسوخ ہوگیا اور اگر نصیبھم سے بطور وصیت اور بطور احسان اور اعانت دینا مراد ہے تو یہ حکم اب بھی باقی ہے منسوخ نہیں شروع اسلام میں میراث کا یہ دستور تھا کہ نبی نے اپنے اصحاب میں سے دو دو شخصوں کو آپس میں بھائی بھائی بنا دیا تھا وہی ایک دوسرے کے وارث ہوتے بعد میں یہ آیت اتری کہ میراث تو اقارب اور رشتہ داروں ہی کا حق ہے رہے منہ بولے بھائی تو ان کے لیے میراث نہیں ہاں زندگی میں ان کے ساتھ سلوک کرو اور مرتے وقت ان کے لیے کچھ وصیت کرو تو یہ مناسب ہے مگر میراث میں ان کا کوئی حصہ نہیں۔
Top