Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 47
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ اٰمِنُوْا بِمَا نَزَّلْنَا مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّطْمِسَ وُجُوْهًا فَنَرُدَّهَا عَلٰۤى اَدْبَارِهَاۤ اَوْ نَلْعَنَهُمْ كَمَا لَعَنَّاۤ اَصْحٰبَ السَّبْتِ١ؕ وَ كَانَ اَمْرُ اللّٰهِ مَفْعُوْلًا
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اُوْتُوا الْكِتٰبَ
: کتاب دئیے گئے (اہل کتاب)
اٰمِنُوْا
: ایمان لاؤ
بِمَا
: اس پر جو
نَزَّلْنَا
: ہم نے نازل کیا
مُصَدِّقًا
: تصدیق کرنے والا
لِّمَا
: جو
مَعَكُمْ
: تمہارے پاس
مِّنْ قَبْلِ
: اس سے پہلے
اَنْ
: کہ
نَّطْمِسَ
: ہم مٹا دیں
وُجُوْهًا
: چہرے
فَنَرُدَّھَا
: پھر الٹ دیں
عَلٰٓي
: پر
اَدْبَارِھَآ
: ان کی پیٹھ
اَوْ
: یا
نَلْعَنَھُمْ
: ہم ان پر لعنت کریں
كَمَا
: جیسے
لَعَنَّآ
: ہم نے لعنت کی
اَصْحٰبَ السَّبْتِ
: ہفتہ والے
وَكَانَ
: اور ہے
اَمْرُ
: حکم
اللّٰهِ
: اللہ
مَفْعُوْلًا
: ہو کر (رہنے والا)
اے کتاب والو ! قبل اس کے کہ ہم لوگوں کے مونہوں کو بگاڑ کر ان کو پیٹھ کی طرف پھیر دیں یا ان پر اس طرح لعنت کریں جس طرح ہفتے والوں پر کی تھی ہماری نازل کی ہوئی کتاب پر جو تمہیں کتاب کی بھی تصدیق کرتی ہے ایمان لاؤ اور خدا نے جو حکم فرمایا سو (سمجھ لو کہ) ہوچکا
اہل کتاب کو نصیحت اور ایمان کی دعوت۔ قال تعالی، یا ایھا الذین اوتوالکتاب۔۔۔ الی۔۔۔۔ عظیما۔ آیت۔ ربط۔ گزشتہ آیات میں اللہ نے اہل کتاب کی باطنی خباثتوں اور ظاہری شرارتوں کو بیان فرمایا اب بمقتضائے رحمت عامہ اور شفقت تامہ ان کو اسلام اور ایمان کی دعوت دیتے ہیں اور بطور نصیحت تحریف اور تکبر اور تمسخر کے برے انجام سے ڈراتے ہیں کہ قبل اس کے کہ ہم تمہارے چہروں کو مٹائیں اور اصحاب سبت کی طرح تم پر لعنت کریں تم کو چاہیے کہ ایمان لے آو تاکہ اس ذلت اور رسوائی سے محفوظ ہوجاؤ اور بطور الزام اور اتمام حجت یہ فرمایا کہ یہ قرآن کتب سابقہ کی تصدیق کرتی ہے اس پر ایمان لاناکتب سابقہ پر ایمان لانا ہے اور اس کی تکذیب کتب سابقہ کی تکذیب ہے چناچہ فرماتے ہیں اے اہل کتاب جن کو کتاب توریت دی گئی حسد اور عناد کو چھوڑو اور اس قرآن پر ایمان لاؤ جو ہم نے اتارا ہے اور حد اعجاز کو پہنچا ہوا ہے اور حالانکہ وہ اس کتاب توریت کی تصدیق کرنے والا ہے جو تمہارے پاس ہے قرآن کی تصدیق توریت کی تصدیق ہے ایک روز رسول اللہ نے اثناء گفتگو میں عبداللہ بن صوریا اور کعب بن اسد اور دیگر علماء یہود سے یہ فرمایا۔ اے گروہ یہود خدا سے ڈرو اور اسلام قبول کرو قسم ہے اللہ کی تحقیق تم خوب جانتے ہو کہ میں تمہارے پاس جو دین لے کر آیا ہوں وہ بالکل حق ہے۔ انہوں نے جواب دیا کہ ہم نہیں جانتے اور دیدہ دانستہ حق کا انکار کیا اور کفر پر اصرار کیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (تفسیر قرطبی ص 244 ج 5) ۔ مطلب یہ ہے کہ محمد رسول اللہ کی دعوت اور بشارت کی توریت سے تصدیق ہوتی ہے پھر تم کو ان پر ایمان لانے میں کیا عذر ہے تم کو چاہیے کہ توریت میں تحریف نہ کرو اور اس سے قبل ایمان لے آؤ کہ تمہارے چہروں کی صورت اور ہیبت کو مٹا کر پشتوں کی طرف پھیر دین یعنی تمہارے چہروں کی ناک اور کان اور آنکھ سب کو مٹا کر گدیوں کی طرح سطح واحد بنادیں اور تمہارے چہرے تمہاری گدیوں کے ہم شکل ہوجائیں مطلب یہ ہے کہ چہروں پر آنکھوں اور ناک اور بھوؤں کا کچھ نشان باقی نہ رہے اور اس طرح چہرے گدیوں کے ہم شکل ہوجائیں اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ ان کی صورتوں کے نشانات اور اثرات کے سامنے سے ہٹا کر گڈیوں کی طرف لگا دیں اور ان کی گدیوں کو منہ کی طرف پھیر دیں مقصود اس سے ان کی اہانت اور تذلیل ہوگی یہ ان کی تحریف کی اور کتاب الہی میں تغیر وتبدل کی سزا ہوگی یا اس سے بڑھ کر ان کے ساتھ معاملہ کریں وہ یہ کہ ہم ان پر لعنت کریں جیسا کہ ہم نے ہفتہ کی بےحرمتی کرنے والوں پر لعنت کی تھی یعنی جس طرح ہم نے ان یہودیوں کے اسلام کو اپنی رحمت سے دور کردیا تھا اسی طرح ان کو بھی اپنی رحمت سے دور کردیں مفصل قصہ انشاء اللہ سورة اعراف میں آئے گا یہ تشبیہ صرف لعنت میں ہے کیفیت لعنت میں نہیں ہے مطلب صرف اس قدر ہے کہ جس طرح وہ ملعون ہوئے تھے یہ بھی ملعون ہوجائیں یہ مطلب نہیں خہ جس طرح وہ بندر ہوئے اور سور ہوئے تھے یہ بھی بندر اور سور بن جائیں کیونکہ نبی ﷺ کی دعا کی برکت سے یہ امت مسخ کے عذاب سے محفوظ کردی گئی ہے اور اس کو بعید نہ سمجھو اللہ کا حکم اور اللہ کا کام تو ہو کر ہی رہتا ہے اور اللہ پر یہود کے چہروں کو مٹانا اور ان پر لعنت کرنا دشوار نہیں پس تم کو چاہیے کہ چہروں کو مٹا کر گدیوں پر لگائے جانے سے پہلے اور لعنت سے پہلے محمد رسول اللہ پر ایمان لے آؤ اور اللہ کے حکم اور ارادہ کو کوئی ٹال نہیں سکتا۔ جاننا چاہیے کہ آیت کا مطلب یہ نہیں کہ نہ ایمان لانے کی صورت میں ان امور کا وقوع ضروری ہے بلکہ یہ بتلایا کہ اگر تم ایمان نہ لائے تو ممکن ہے پہلی امتوں کی طرح تم کو بھی یہ سزائیں اور ذلتیں دیکھنا پڑیں کیونکہ اس قسم کی سزاوں کا وقع ہونا محال نہیں اللہ تعالیٰ جب چاہے کرسکتا ہے لہذ تم کو ڈرنا چاہیے اور اس سے پہلے ہی تم کو ایمان لے آنا چاہے چناچہ فرماتے ہیں بہت سے اہل کتاب جن کے دل خوف خدا تھا وہ اس آیت کو سنتے ہی مشرف بااسلام ہوگئے عبداللہ بن سلام وغیرہ تو نبی کے زمانہ میں ہی مسلمان ہوچکے تھے کعب، احبار فاروق اعظم کے زمانہ میں اسی آیت کو سن کر اسلام لائے کعب احبار کہیں جارہے تھے کہ راستہ میں ایک شخص کو یہ آیت پڑھتے سنا سنتے ہی دل پر اس قدر خوف ہوا کہ چہرے پر ہاتھ پھیر کر دیکھا کہ میری صورت تو مسخ نہیں ہوئی اور اسی جگہ اور اسی وقت اسلام لے آئے۔ تفسیر قرطبی ص 244 ج 5) عدم مغفرت شرک وکفر۔ گزشتہ آیت میں ایمان نہ لانے پر وعید اور تہدید تھی اب آئندہ آیت میں یہ بتلاتے ہیں کہ یہود اور نصاری یہ خیال نہ کریں کہ کفر اور شرک بھی دوسرے گناہوں کی طرح ایک گناہ ہے جس کی معافی اور مغفرت ہوسکتی ہے جیسا کہ یہود کا زعم تھا کہ سیغفرلنا کہ ہم جو گناہ کریں گے وہ معاف ہوجائے گا بلکہ کفر اور شرک کے متعلق قانون خداوندی یہ ہے کہ بیشک اللہ تعالیٰ بلاتوبہ کے نہیں بخشتا کفر اور شرک کے جرم کو اس کے ساتھ کسی کو شریک گردانا جائے جیسا کہ تم لوگ عزیر اور عیسیٰ کو اللہ اور اس کا بیٹا کہہ کر خدا کے ساتھ شریک ٹھہراتے ہو اور کفر اور شرک سے کم تر اور نیچے درجے کے گناہوں کو خواہ وہ صغیرہ ہوں یا کبیرہ بلاتوبہ کے بھی معاف کردیتا ہے مگر سب کے لیے نہیں بلکہ جس کے لیے وہ معاف کرنا چاہے اسکے لیے معاف کردیتا ہے بلا توبہ کی قید اس لیے لگائی کہ توبہ سے تو سو سال کا کفر اور شرک بھی ایک منٹ میں معاف ہوجاتا ہے مقصود بلا توبہ کے مغفرت کا مسئلہ بتلانا ہے کہ کفر اور شرک بلا توبہ کے قابل مغفرت نہیں ان کی سزا دائمی عذاب ہے البتہ کفر اور شرک کے نیچے درجے کے جو گناہ ہیں صغیرہ ہوں یا کبیرہ وہ سب بلا توبہ کے قابل مغفرت ہیں اللہ تعالیٰ جس کی چاہیے مغفرت کردے اور جس وکچا ہے وہ عذاب دے اشارہ اس طرف ہے کہ یہود اور نصاری شرک میں مبتلا ہیں وہ مغفرت کی توقع نہ رکھیں اور جو شخص اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرائے اس نے بڑا ہی طوفان باندھا جو قطعا قابل مغفرت نہیں اللہ پر افتراء ایسا جرم عظیم ہے کہ وہ کسی طرح قابل معافی نہیں اسلیے کہ اس سے بڑھ کر اور کیا گناہ ہوسکتا ہے کہ مخلوق کو خالق کے برابر ٹھہرائے۔ لطائف ومعارف۔ 1۔ کتاب اور سنت اور اجماع امت سے یہ امر قطعا ثآبت ہے کہ کفر اور شرک یعنی کافر اور مشرک دونوں ہی قابل مغفرت نہیں مگر اس جگہ آیت میں شرک کا ذکر ہے کفر کا ذکر نہیں اور بعض کافر ایسے بھی ہیں جو مشرک نہیں بلکہ موحد ہیں مگر اسلام کے قائل نہیں اس شبہ کے چند جواب ہیں۔ جواب اول۔ ایک جواب یہ ہے کہ اس آیت میں صرف شرک کا ذکر ہے اور دوسری آیات میں صرف کفر کا ذکر ہے اور بعض آیات میں دونوں کا ذکر ہے اور یہ ضروری نہیں کہ ہر آیت میں معا دونوں کا ذکر ہو پس مجموعہ آیات سے کفر اور شرک دونوں ہی کا غیر مغفور اور ناقابل مغفرت ہونا ثابت ہوگیا اللہ کا ارشاد ہے ان الذین کفروا من اھل الکتاب والمشرکین۔۔۔ الی۔۔۔ البریہ۔ آیت۔ اس آیت میں کافرین اہل کتاب اور مشرکین دونوں ہی کے لی خلود فی النار کا ذکر فرمایا جس سے معلوم کہ مشرکین کی طرح کافر کی مغفرت بھی نہیں ہوسکتی۔ اور دوسری جگہ ارشاد ہے، فالذین کفروا قطعت۔۔۔ الی۔۔۔ فیھا۔ آیت اور ایک جگہ ارشاد ہے، ان الذین کفروا وصدوا۔۔۔ الی۔۔۔ لھم۔ آیت۔ ان آیات میں کافروں کے دائمی عذاب کا ہونا اور ان کی عدم مغفرت کا ذکر ہے۔ وقال تعالیٰ ان الذین کفروا وظلموا۔۔۔۔ الی۔۔۔ ابدا۔ آیت۔ اس آیت میں کافروں اور ظالموں یعنی مشرکوں دونوں ہی کے متعلق فرمادیا کہ ان کی مغفت نہیں ہوسکتی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دوزخ میں رہیں گے۔ دوسرا جواب۔ آیت میں شرک سے مطلق کفر مراد ہے جیسا کہ عبداللہ بن عباس سے منقول ہے (روح المعانی ص 46 ج 5) شیخ عبدالحق محدث دہلوی بھی ترجمہ مشکوۃ میں یہی فرماتے ہیں کہ شرک سے مطلق کفر مراد ہے خواہ وہ کسی قسم کا ہو اور علامہ خیالی حاشیہ شرح عقائد میں فرماتے ہیں، اللہ تعالیٰ کا یہ قول ان اللہ لایغفر ان یشرک بہ اس میں شرک سے مطلق کفر مراد ہے اور کفر کو شرک کے ساتھ اس لیے تعبیر کیا کہ کفار عرب مشرک ہی تھے۔ تیسرا جواب۔ کہ مشرک اس کو کہتے ہیں کہ اللہ کو تو مانتا ہو مگر اس کے ساتھ کسی کو شریک گردانتا ہو پس جب اس کی مغفت نہیں تو جو سرے ہی سے خدا کا کافر اور منکر ہو اس کی تو بدرجہ اول مغفرت نہیں ہوگی۔ 2۔ کفر اور شرک کے ناقبل مغفرت ہونے کی وجہ یہ ہے کہ کفر اور شرک اسلام کی نقیض ہے اور بغیر اسلام کے مغفرت اور نجات ممکن نہیں پس اگر کفر اور شرک بھی قابل مغفرت ہوجائیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اسلام کے بغیر بھی نجات اور مغفرت ممکن ہے۔ نیز تمام انبیاء کرام کفر وشرک کا دروازہ بند کرنے کے لیے مبعوژ ہوئے اور کفار ومشرکین سے جہا و قتال کیا پس اگر کفر اور شرک کی بھی مغفرت ممکن ہو تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ایمان لاناضروری نہیں اور انبیاء کرام کی بعثت اور ایمان اور اسلام کی دعوت اور اہل کفر اور اہل شرک سیجہاد و قتال سب عبث تھا معاذاللہ کفر اور شرک کی مغفرت کا دروازہ اب بھی کھلا ہوا ہے نیز بیشمار آیات و احادیث سے یہ ثابت ہے کہ اللہ نے یہ حکم قطعی دیا ہے کہ کافروں اور مشرکوں کا عذاب دائمی ہوگا۔ کبھی عذاب سے رہا نہ ہوں گے اور اللہ تعالیٰ کا حکم قطعی میں خوئی تغیر وتبدل نہیں ہوسکتا پس جب یہ معلوم ہوگیا کہ کافر کا عذاب دائمی ہے تو صاف طور پر معلوم ہوگیا کہ اس کی مغفرت بھی ممکن نہیں۔ امام ربانی مجددالف ثانی قدس اللہ سرہ فرماتے ہیں کہ کفر اور شرک کا عذاب دائمی اور ابدی ہے جو کبھی ختم نہ ہوگا جیسا کہ نصوص قطعیہ اور موکدہ اس پر دلالت کرتی ہیں وجہ اس کی یہ ہے کہ کفر اور کافروں کے ساتھ اللہ کی عداوت ذاتیہ ثابت ہوچکی ہے تو ناچار رحمت ورافت جو صٖات جمال میں سے ہے اس سے آخرت میں کافروں کو کوئی حصہ نہیں ملے گا اور صفت رحمت اللہ کی عداوت ذاتی کو دور نہ کرے گی کیونکہ جو چیز ذات سے تعلق رکھتی ہے وہ بہ نسب اس چیز کے جو صٖت سے تعلق رکھتی ہے کہیں زیادہ اقوی اور ارفع ہوتی ہے پس مقتضائے ذات کو نہیں بدل سکتا اور یہ جو حدیث قدسی میں ہے کہ سبقت رحمتی علی غضبی۔ سو اس غضب سے غضب صفاتی سمجھنا چاہیے جو کہ گناہ گاروں کے ساتھ مخصوص ہے نہ کہ غضب ذاتی جو مشرکوں کے ساتھ مخصوص ہے اور اللہ شانہ کا یہ ارشاد ورحمتی وسعت کل شئی میری رحمت ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے سو جاننا چاہیے کہ مومنوں اور کافروں کے حق میں رحمت کا وسیع ہونا صرف دنیا ہی میں مخصوص ہے اور آخرت میں تو کافروں کو رحمت کی بو بھی نہ پہنچے گی جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے انہ لایائس من روح اللہ الاالقوم الکافرون اللہ کی رحمت سے سوائے کافروں کے کوئی ناامید نہ ہوگا۔ سوال۔ اگر یہ کہا جائے کہ جب کافروں کو دنیا میں خدا کی رحمت سے نصیب اور حصہ ہے تو پھر دنیا میں صفت رحمت نے اللہ کی ذاتی عداوت کو کیسے دور کردیا۔ جواب۔ کافروں کو دنیا میں جو رحمت سے حصہ ملا ہے وہ فقط ظاہر اور صورت کے اعتبار سے ہے اور در حقیقت ان کے حق میں وہ استدراج اور مکر ہے جیسا کہ آیت کریمہ، ایحسبون انما نمدھم بہ من مال۔۔۔ الی۔۔ متین۔ انہی معنی پر شاہد ہیں فافھم ذالک واستقم (مکتوب از دفتر اول) ۔ 3۔ یہ آیت اس امر کی صریح دلیل ہے کہ اگر گناہ کبیرہ کا مرتکب بغیر توبہ کے مرجائے تو وہ اللہ کی مشیت میں ہے یہ وہ اگر چاہے اس کو عذاب دوزخ میں مبتلا کرے پس یہ آیت معتزلہ اور قدریہ پر حجت قاطعہ ہے جو یہ کہتے ہیں کہ گناہ کبیرہ کا مرتکب کبھی نہیں بخشاجائے گا اور یہ کہتے ہیں کہ گناہوں کی معافی وعدہ بشرط توبہ ہے مگر معتزلہ کا یہ قول بالکل غلط بلکہ ایک مضحکہ خیز امر ہے اس لیے کہ اللہ نے اس آیت میں یہ وعدہ فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ شرک تو بخشے گا نہیں اور شرک سے کم درجے کے جتنے گناہ ہیں ان کو اگر چاہے گا تو بخش دے گا اور ظاہر ہے کہ توبہ کے ساتھ یہ وعدہ صحیح نہیں ہوسکتا اس لیے کہ توبہ سے تو بالاتفاق شرک بھی معاف ہوجاتا ہے اور کبیرہ کا تو توبہ سے معاف ہونا اور بھی یقینی ہے لہذا اس کی نسبت یہ کہنا کیسے صحیح ہوگا کہ اگر خدا چاہے گا بخش دے گا غرض یہ کہ یہ آیت اس امر پر نص قاطع ہے کہ کبیرہ گناہ کا مرتکب ہمیشہ دوزخ میں نہیں رہے گا اور بیشمار احادیث اوراقوال صحابہ سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ غرض یہ کہ اہل سنت کے نزدیک گناہ کبیرہ بلا توبہ کے اللہ کی رحمت سے معاف ہوسکتا ہے اور پھر نبی ﷺ کی شفاعت سے لاتعدود ولاتحصی کبائر معاف ہوں گے۔ 4۔ مادون ذالک کا بہتر ترجمہ یہ ہے کہ جو گناہ شرک سے کمتر اور نیچے کے درجہ میں ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے زید دون عمروزید وعمر سے کم تر اور فروتر ہے دون کے معنی کم تر اور فروتر کے ہیں ہر گناہ مشرک سے کمتر ہے اور ہر کفر شرک کے یا تو برابر ہے یا اس سے بالا اور برتر ہے۔ 5۔ اس آیت کی تفیسر میں معتزلہ کو سخت مشکل پیش آئی ہے کیونکہ معتزلہ کے نزدیک گناہ کبیرہ بھی شرک کی طرح بلا توبہ معاف نہیں ہوسکتا اور علامہ زمخشری نے بڑی دور دراز تاویلیں کی ہیں مگر بنتی اور چلتی نہیں۔
Top