Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - At-Talaaq : 8
وَ كَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ عَتَتْ عَنْ اَمْرِ رَبِّهَا وَ رُسُلِهٖ فَحَاسَبْنٰهَا حِسَابًا شَدِیْدًا١ۙ وَّ عَذَّبْنٰهَا عَذَابًا نُّكْرًا ۧ
وَكَاَيِّنْ
: اور کتنی ہی
مِّنْ قَرْيَةٍ
: بستیوں میں سے
عَتَتْ
: انہوں نے سرکشی کی
عَنْ اَمْرِ رَبِّهَا
: اپنے رب کے حکم سے
وَرُسُلِهٖ
: اور اس کے رسولوں سے
فَحَاسَبْنٰهَا
: تو حساب لیا ہم نے اس سے
حِسَابًا
: حساب
شَدِيْدًا
: سخت
وَّعَذَّبْنٰهَا
: اور عذاب دیا ہم نے اس کو
عَذَابًا نُّكْرًا
: عذاب سخت
اور بہت سی بستیوں (کے رہنے والوں) نے اپنے پروردگار اور اس کے پیغمبروں کے احکام کی سرکشی کی تو ہم نے ان کو سخت حساب میں پکڑ لیا۔ اور ان پر (ایسا) عذاب نازل کیا جو نہ دیکھا تھا نہ سنا۔
تنبیہ وتحذیر برنافرمانی رب العالمین ودرس عبرت بہ بیان ہلاکت قریہائے مجرمین : قال اللہ تعالیٰ : (آیت) ” وکاین من قریۃ عتت ..... الی ...... بکل شیء علما “۔ (ربط) گذشتہ آیات میں معاشرت اور معاملات کے احکام ذکر فرمائے جارہے تھے جن میں عدل و انصاف کا حکم تھا اور عدل و انصاف قائم کرنے کی بنیاد خوف خدا ہے اس وجہ سے درمیان میں تین بار (آیت) ” ومن یتق اللہ “۔ ذکر فرمایا گیا کہ اللہ کا تقوی مشکلات سے نکلنے کا راستہ پیدا کرتا ہے اللہ کے تقوی سے دشواریاں آسانیوں سے بدل جاتی ہیں، اور اللہ کے تقوی سے انسان اپنی برائیوں سے پاک ہو کر مستحق اجر عظیم ہوتا ہے تو اب ان آیات میں میں اللہ کی نافرمانی پر وعید اور تنبیہ فرمائی جارہی ہے اور یہ کہ تاریخ عالم میں اس بات کی گواہ ہے کہ مجرمین پر خدا کا کس طرح عذاب نازل ہوا اور یہ کہ اللہ رب العزت کا یہ عظیم انعام وکرم ہے کہ اس نے اپنا رسول بھیجا تاکہ لوگ کفر کی ظلمتوں سے بیچ کر ایمان وہدایت کا نور حاصل کریں، ارشاد فرمایا۔ اور کتنی ہی بستیاں ہیں جنہوں نے اپنے رب کے حکم سے اور اس کے رسولوں کی اطاعت سے سرکشی کی اور بغاوت کا طریقہ اختیار کیا تو ہم نے ان کو حساب میں پکڑ لی بڑا ہی سخت حساب لیا اور عذاب میں ڈال دیا ان کو نہایت ہی ناگوار اور ناقابل برداشت عذاب میں پھر چکھ لیا ان بستیوں نے اپنے عمل کی سزا کو اور انجام کار ان کے عمل کا خسارہ ہی تھا دنیا میں تو تباہ وبرباد کیے ہی گئے مزید برآں اللہ نے تیار کر رکھا ہے ان کے واسطے سخت عذاب ظاہر ہے کہ ایسے درد ناک عذاب کے واقعات سن کر ہی عقل والوں کو ایسی برائیوں بداعمالیوں اور خدا کی نافرمانی سے باز آجانا چاہئے کہ کہیں اس طرح کی کوئی بےاعتدالی کرکے خدا کی پکڑ میں نہ آجائیں۔ لہذا ڈرتے رہو اللہ سے اے عقل والو جو کہ اللہ پر ایمان لائے کیونکہ عقل انسانی اللہ کی معرفت کا باعث ہے اور اس کی قدرت خالقیت ووحدانیت پر ایمان لانے پر آبادہ کرتی ہے اس وجہ سے عقل والے کا کام ہی یہ ہے کہ وہ اللہ پر ایمان لائے، بیشک اللہ نے اے لوگو اتارا ہے تمہاری طرف ایک نصیحت کا پیغام یعنی وہ رسول جو تم پر اللہ کی آیات تلاوت کرتا ہے جو کھول دینے والی ہیں حق اور باطل کو تاکہ وہ نکال لے ایمان والوں اور نیکی کے کام کرنے والوں کو تاریکیوں سے روشنی کی طرف کہ کفر اور جہالت کی ظلمتوں سے بچ کر وہ نور ہدایت قبول کرلیتا ہے اور یقیناً جو شخص بھی اپنی عقلی وفکری صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اللہ کی ہدایت کو قبول کرتا ہے اور اس کے رسول کی تعلیمات پر عمل کرتا ہے وہ جزاء اور اکرام کا مستحق ہے اس بناء پر خداوند عالم نے یہ قانون طے کردیا ہے اور جو شخص اللہ پر ایمان لائے اور نیک کام کرے تو اللہ اس کو ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے محلات کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی جو ان میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے یقیناً خوب ہی روزی اللہ نے ایسے شخص کے واسطے عطا کی ہے کہ جنت کے رزق سے بڑھ کر اور کون سا رزق ہوگا تو یہ رزق بھی بہترین ہے اور اعمال کا بدلہ بھی بہترین اور اعمال صالحہ کی توفیق بھی ایک بہترین رزق تھا جو اللہ نے ایسے لوگوں کو دنیا میں عطا فرمایا، وہ اللہ ہی ہے کیسی عظیم قدرت والا جس نے سات آسمانو پیدا کیے اور زمین سے بھی اسی طرح سات زمینیں پیدا کیں اور تخلیق کائنات عالم ملکوت السموت اور زمین اور ان کے درمیان کی ہر مخلوق کا ایسا عجیب اور محکم نظام مقرر فرمایا کہ دنیا کے عقلا اور حکماء حیران ہیں پھر نظام تکوینی جیسا کہ محکم منظم اور مرتب ہے اسی طرح اس کا تشریعی نظام بھی نہایت محکم ہے، چناچہ اترتا ہے اس کا حکم انکے اندر خواہ وہ آسمان ہوں یا زمین آسمان پر رہنے والے فرشتے ہوں شمس وقمر ہوں یا زمین پر بسنے والے انسان سب کے واسطے تکوینی احکام اور تشریعی ہدایات ہیں تاکہ اے لوگو، تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے اور اس نے اپنے علم کے لحاظ سے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے اس کے علم اور قدرت سے کوئی چیز باہر نہیں، اور جب کوئی بھی چیز اس کے علم اور قدرت سے باہر نہیں تو یقیناً وہ ایمان اور عمل صالح والوں کو جزاء وانعام سے نوازے گا اور مجرمین ونافرمانوں کو عذاب اور سزا دے گا اور اس کے حساب کی گرفت سے کوئی نہیں بچ سکتا اور چناچہ قہر و عذاب سے بہت سی بستیاں تباہ کردی گئیں جیسے عاد وثمود کی بستیاں تو ان بستیوں کی ہلاکت کے تاریخی واقعات سے موجودہ دور کے انسانوں کو عبرت حاصل کرنی چاہئے۔ سات آسمانوں اور سات زمینوں کے متعلق عبداللہ بن عباس ؓ کی روایت اور اس کی تحقیق : (آیت) ” اللہ الذی خلق سبع سموت، الخ “۔ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جس طرح سات آسمان پیدا کئے اسی طرح اس نے سات زمینیں بھی پیدا کی ہیں گو کہ اکثر مواقع میں (آیت) ” خلق السموت “ کے ساتھ خلق ارض میں واحد کا صیغہ استعمال کیا گیا جس سے متبادر یہی ہے کہ آسمان سات ہیں اور زمین ایک ہی طبقہ ہے لیکن اس آیت میں یہ تصریح واقع ہوئی کہ جس طرح سات آسمان ہیں زمینیں بھی سات ہیں جیسا کہ جامع ترمذی اور بعض سنن کی روایات میں ہے تو یہ ممکن ہے کہ یہ سات زمینیں آسمانوں کی طرح تہہ بر تہہ نہ ہوں بلکہ احتمال ہے کہ باعتبار بعض حالات کے ہوں اور بعض حالات میں ممکن ہے کہ وہ اس کرہ ارضی سے اوپر ہوں جیسا کہ مریخ وغیرہ جن کی نسبت آج کل یورپ کے حکماء کا خیال ہے کہ اس میں پہاڑ اور دریا اور آبادیاں ہیں تو اس طرح سات زمینوں کا عدد پورا ہوسکتا ہے باقی یہ مسئلہ نہ تو اصول دین سے ہے کہ اس کو پوری طرح سمجھے اور اس کی تحقیق کے بغیر ایمان ہی کامل نہ ہو تو ضروری نہیں کہ ہم اس کی ایسی ہی تحقیق اور تشریح کے پابند ہوں جیسا کہ اسلام کے دیگر بنیادی اصولوں کے اجمالا اس طرح کا تصور جس کی طرف اشارہ کیا گیا (آیت) ” ومن الارض مثلھن “۔ کا مفہوم، سمجھنے کے لئے کافی ہے رہی وہ روایت جو عبداللہ بن عباس ؓ سے موقوفا منقول ہے جس میں یہ ہے کہ یہ سات زمینیں ہیں جس میں سے ہر زمین میں آدم ہیں تمہارے آدم (علیہ السلام) کی طرح اور نوح ہیں حضرت نوح (علیہ السلام) کی طرح اور ابراہیم (علیہ السلام) ہیں ابراہیم (علیہ السلام) کی طرح اور عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرح عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں تو محدثین کے اصول سے یہ روایت شاذ ہے قابل اعتبار اور صحیح نہیں شمار کی گئی اس بنا پر اس کی تحقیق وتدقیق میں پڑنے کے بجائے بہتر یہی ہے کہ خدا کے علم کے حوالہ کردیا جائے ہوسکتا ہے کہ اس زمانہ میں کوئی شخص حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کے بیان کردہ اثر کے پیش نظر کچھ شکوک وادہام میں لوگوں کو مبتلا کرنے کی کوشش کرے یا یہ کوشش کرے کہ اس روایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ کی نبوت کے ساتھ العیاذ باللہ کسی اور نبوت کا بھی امکان ہے اس وجہ سے مناسب ہے کہ اس کی قدر سے تحقیق کردی جائے تاکہ اس قسم کے ادھام باطلہ کا کوئی امکان نہ رہے۔ امام بیہقی (رح) نے ابن عباس ؓ کی اس روایت کے راویوں کے معتبر ہونیکے باعث اسناد کو قابل اعتبار تو کہا مگر محدثین واصولیین کے ایک مسلمہ قانون کے پیش نظر کہ یہ حدیث دیگر احادیث معروفہ کے خلاف ہے اس وجہ سے شاذ اور معلول ہے اور احادیث شاذہ کو محدثین نے حجت نہیں سمجھا اس موقعہ پر حضرت والد صاحب (رح) کی ایک نادر تحقیق قارئین کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں یہ تحقیق الحمد للہ ایمان و استقامت کی ضامن وکفیل ہے فرماتے ہیں ، ” اسلام کی دعوت اس زمین کے سوا دیگر طبقات ارض میں کتاب وسنت سے کہیں ثابت نہیں، اگر ہوتی تو ضرور اس بارے میں کوئی نص وارد ہوتی اور آنحضرت ﷺ ضرور اس کو بیان فرماتے اس بناء پر علماء نے اس اثر کو باوجود صحیح الاسناد ہونے کے شاذ بتلایا ہے اور اگر صحیح مانا بھی جائے تو اس کی مختلف تاویلیں کی جاسکتی ہیں۔ تاویل اول : ممکن ہے مراد یہ ہو کہ زمین کے ہر طبقہ میں ایک ہادی ہے جو اس طبقہ کے نبی کے ہم نام ہو پس ان طبقات تحتانیہ میں آدم (علیہ السلام) اور نوح (علیہ السلام) اور موسیٰ (علیہ السلام) اور عی سے (علیہ السلام) اور محمد رسول اللہ ﷺ اللہ کے ہم نام ہادی ہوتے ہیں جو حقیقت میں انبیاء نہ تھے بلکہ محض ہادی تھے اور اس طبقہ کے انبیاء کے ہم نام تھے اور کسی اعتبار سے اس طبقہ کے انبیاء ورسل کے مشابہ تھے جیسا کہ حدیث میں ہے، ” علماء امتی کانبیاء بنی اسرائیل “۔ اور مشابہت سے مماثلت اور مساوات لازم نہیں آتی اس لیے کہ کلام عرب میں کاف تشبیہ کے لیے آتا ہے اور تشبیہ کے لیے یہ لازم نہیں کہ مشبہ، مشبہ بہ کے مماثل اور برابر ہو، لہذا اس سے یہ بات ثابت کرنا کہ ہمارے نبی اکرم ﷺ کا بھی کوئی نظیر اور ہمسر ہے کسی طرح صحیح نہیں نیز حق تعالیٰ شانہ کے اس قول (آیت) ” ان اللہ اصطفی ادم ونوحا وال ابرھیم وال عمران علی العالمین “۔ سے معلوم ہوتا ہے کہ نبوت اولاد آدم کے ساتھ مخصوص ہے اور جمہور علماء کا بھی یہی قول ہے کہ جنات میں سے رسول نہیں آئے تحتانی طبقات کے باشند سے سی طبقہ زمین کے پیغمبروں کے تابع رہیے ہیں۔ (دیکھو کشاف اصطلاحات الفنون ص 261، ج 1) تاویل دوم : یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ کی مراد یہ ہو کہ جس طرح اس طبقہ زمین میں نبوت کا سلسلہ جاری رہا اسی طرح زمین کے تحتانی طبقات میں بھی ہدایت کے لیے نبوت وبعثت کا سلسلہ جاری رہا، اور چونکہ بدلائل عقلیہ ونقلیہ سلسلہ کا غیر متناہی ہونا باطل ہے اس لیے ضروری ہوا کہ ہر طبقہ میں ایک مبداء سلسلہ ہوگا جو ہمارے آدم (علیہ السلام) کے مشابہ ہوگا اور ایک آخر سلسلہ ہو جو ہمارے خاتم النبین کے مشابہ ہوگا پس بناء علیہ طبقات تحتانیہ کے اواخرانبیاء پر خواتم کا اطلاق درست ہوگا مگر اسکی خاتمیت اس طبقہ کے ساتھ مخصوص ہوگی عام نہ ہوگی بلکہ اضافی ہوگی اور ہمارے خاتم الانبیاء کی خاتمیت عام اور تمام اور مطلق اور دائم ہوگی کیونکہ آپ کی دعوت اور بعثت عام ہے کوئی فرد بشر اس سے متثنی نہیں لہذا مطابق عقائد اہل سنت یہ اعتقادرکھنا چاہئے کہ آنحضرت ﷺ خاتم النبیین ہیں اور آپ ﷺ کی نبوت و رسالت عام ہے اور قیامت تک تمام جن وانس پر آپ ﷺ کی شریعت کی پیروی فرض اور لازم ہے پس اگر بالفرض والتقدیر آپ کے زمانہ میں کسی طبقہ زمین میں کوئی نبی ہوا بھی تو آپ ﷺ ہی کے شریعت کا متبع ہوگا اور وہ صرف اپنے ہی طبقہ کا خاتم ہوگا، اور اس کی خاتمیت اضافی ہوگی اور حضور اکرم ﷺ کی خاتمیت عام اور تام اور دائم ہے، حضور پرنور ﷺ جس طبقہ زمین پر مبعوث ہوئے اس طبقہ زمین پر جو نبوت کا دعوی کرے گا وہ مسیلمہ کذاب کی طرح بلاشبہ دجال اور کذاب ہوگا، مسیلمہ کذاب خواہ یمن کا ہو یا پنجاب کا سب کا ایک ہی حکم ہے۔ اور طبقات تحتانیہ کے خواتم میں عقلا تین احتمال ہیں اور یہ کہ وہ خواتم آنحضرت ﷺ کے زما نہ نبوت کے بعد ہوں یہ احتمال قطعا باطل ہے اس لیے کہ حدیث لانبی بعدی اس بارے میں نص صریح ہے، دوسرا احتمال یہ ہے کہ وہ دوسرے خواتم آپ ﷺ سے مقدم ہوں اور تیسرا احتمال یہ ہے کہ وہ آپ ﷺ کے ہم عصر ہوں اس صورت میں ضروری ہے کہ وہ ضرور بالضرور شریعت محمدیہ کے متبع ہوں گے اور ان کی خاتمیت اضافی ہوگی اور ہمارے خاتم الانبیا ﷺ کی خاتمیت اور دعوت عام اور تام ہوگی بہرحال خاتمیت حقیقی ہو یا اضافی ظہور خاتم کے بعد ہر طبقہ زمین میں نبوت کا دعوی کفر اور دجل ہوگا اور ہر طبقہ کا مدعی نبوت کذاب اور دجال اور مسیلمہ اور اسود عنسی کی طرح واجب القتل ہوگا اور علی ہذا جو شخص آنحضرت ﷺ کی نبوت اور دعوت کو اسی طبقہ زمین کے ساتھ مخصوص سمجھتا ہو اور ہر طبقہ کے خاتم کو صاحب شرع جدید سمجھتا ہو ہو بلاشبہ کافر اور دجال ہے۔ تاویل سوم : یہ بھی کہا جاسکتا ہے، جیسا کہ بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ ابن عباس ؓ کا یہ قول عالم مثال پر محمول ہے کہ ہر طبقہ زمین میں اس طبقہ زمین کے صور مثالیہ اور اشباہ اور امثال موجود ہیں۔ جیسا کہ ابن عباس ؓ کی ایک روایت اس معنی کی تائید کرتی ہے، وہ یہ کہ ابن عباس ؓ سے ایک روایت میں یہ بھی آیا ہے کہ ان زمینوں میں مجھ جیسا ابن عباس ؓ بھی ہے اور ہر زمین میں اور ہر آسمان میں ایک خانہ کعبہ موجود ہے اس طرح زمین و آسمان میں ایک خانہ کعبہ موجود ہے اس طرح زمین و آسمان میں چودہ خانے کعبے موجود ہیں، حضرات اہل کشف کے نزدیک یہ روایت صحیح ہے اور عالم مثال یعنی رؤیت مثالیہ پر محمول ہے اور فتوحات مکیہ میں اس قسم کی چیزیں بکثرت موجود ہیں۔ واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔ جدید فلاسفہ کا نظریہ : قرآن اور حدیث سے یہ ثابت ہے کہ سات آسمان ہیں اور سات زمینیں ہیں، فلاسفہ عصر آسمان کے وجود کے تو سرے سے قائل ہی نہیں اور زمین کے متعلق یہ کہتے ہیں کہ صرف ایک زمین ہے اور باقی چھ زمینوں کے قائل نہیں، فلاسفہ عصر کہتے ہیں کہ فضا میں جو نیلگوں رنگ نظر آتا ہے یہ نظر آتا ہے یہ فضاء کا یا ایتھر کا رنگ ہے اس لیے کہ بڑی بڑی نزدیک کن خوردبینوں سے سوائے کواکب کے فضاء میں کوئی اور جسم نظر نہیں آتا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ کسی چیز کا نظر نہ آنا نہ ہونے کی دلیل نہیں ہوسکتا ہے، ممکن ہے بعد مسافت کی وجہ سے آسمان نظر نہ آتا ہو اس لیے یہ انکار قابل التفات نہیں نیز فلاسفہ عصر کا مذہب یہ ہے کہ اس فضا اور خلا کی کوئی انتہاء نہیں اور ظاہر ہے کہ خوردبین کی رسائی غیر محدود نہیں، پس ممکن ہے کہ آسمان اس غیر محدود فضا اور غیر متناہی خلا کے اندر اتنے دور فاصلہ پر واقع ہو کہ بعد مسافت کی وجہ سے دوربین کی رسائی نہ ہوسکتی ہو اور یہ نیلگوں رنگ جو ہم کو نظر آتا ہے وہ آسمان دنیا کا پلستر ہو، دیکھنے والے کو اصل عمارت تو نظر نہیں آتی بلکہ اس کا پلستر دکھائی دیتا ہے اور علی ہذا فلاسفہ عصر کا سات زمینوں کے وجود کا انکار بھی بالکل بےدلیل ہے جس طرح ایک زمین موجود ہوسکتی ہے اسی طرح سات زمینیں بھی موجود ہوسکتی ہیں، سات زمینوں کا وجود عقلا محال اور ممتنع نہیں اور چونکہ مخبر صادق نے ہم کو ان کے وجود کی خبر دی ہے لہذا اس پر ایمان لانا ضروری ہے اور فلاسفہ عصر کی بیدلیل باتوں سے قرآن و حدیث اور اللہ و رسول کی باتوں میں شکوک وادھام پیدا کرنا زیب نہیں دیتا اس تحقیق عمیق سے اہل علم کے قلوب کو یقیناً طمانیت و سکون نصیب ہوگا اور دین اسلام کے کسی عقیدہ پر کسی طرح کا بھی شبہ پیدا نہ ہوسکے گا۔ وللہ الحمد والمنۃ تم بحمد اللہ تعالیٰ وبتوفیق اللہ تعالیٰ تفسیر
Top