Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 10
اِذْ اَوَى الْفِتْیَةُ اِلَى الْكَهْفِ فَقَالُوْا رَبَّنَاۤ اٰتِنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً وَّ هَیِّئْ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَدًا
اِذْ : جب اَوَى : پناہ لی الْفِتْيَةُ : جوان (جمع) اِلَى : طرف۔ میں الْكَهْفِ : غار فَقَالُوْا : تو انہوں نے کہا رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اٰتِنَا : ہمیں دے مِنْ لَّدُنْكَ : اپنی طرف سے رَحْمَةً : رحمت وَّهَيِّئْ : اور مہیا کر لَنَا : ہمارے لیے مِنْ اَمْرِنَا : ہمارے کام میں رَشَدًا : درستی
جب کہ ان چند نوجوانوں نے اس غار میں جا کر پناہ لی، اور انہوں نے دعاء کی کہ اے ہمارے رب، ہمیں نواز دے اپنی خاص رحمت سے، اور ہمارے لئے ہمارے معاملے میں درستی کا سامان مہیا فرما دے،
12۔ یہ کائنات عجائب سے بھری پڑی ہے :۔ اس میں صرف اصحاب کہف کا قصہ ہی کوئی عجیب قصہ نہیں سمجھنا چاہئے کیونکہ ہماری یہ وسیع و عریض کائنات ایسے عجائب سے بھری پڑی ہے۔ جو اصحاب کے اس قصے سے بھی کہیں بڑھ کر عجیب و غریب ہیں، کیا یہ کرہ ارضی جس پر یہ انسان رہتا بستا ہے اور جو ہزار میل فی گھنٹہ کے حساب سے محو گردش ہے، اور یہ سورج اور چاند کے عظیم الشان کرے جو اسی طرح نہایت پابندی کے ساتھ رواں دوان ہیں، کیا یہ ہماری قدرت کی کوئی کم تعجب چیز نشانیاں ہیں ؟ خطاب اگرچہ حضور ﷺ سے ہے لیکن سنانا دراصل دوسروں کو ہے۔ (المراغی وغیرہ) 13۔ اصحاب کہف کے قصے کا خلاصہ واجمال :۔ سو ارشاد فرمایا گیا جبکہ ان چند نوجوانوں نے جاکر غار میں پناہ لی اپنے دین و ایمان کو بچانے کیلئے، اپنے وقت کے جابر وظالم حکمران سے بھاگ کر اور اس طرح انہوں نے اپنے عمل و کردار سے دنیا کو یہ درس دیا کہ اپنے دین و ایمان کی دولت کو بچانا سب سے اہم اور جملہ تقاضوں پر مقدم ہے، اس لئے اس کی خاطر اگر اپنے گھربار، اور قوم قبیلہ کو بھی چھوڑنا پڑے تو اس سے گریز نہ کرو خواہ اس کیلئے آبادی کو چھوڑ کر کسی غار ہی میں پناہ لینی پڑے، اور پھر انہوں نے غار میں پناہ لینے ہی پر اکتفاء نہیں کیا بلکہ اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کی جو کہ مومن کا اصل ہتھیار ہے۔ سو اس سے انہوں نے واضح کردیا کہ ان کے اندر صرف جوانی کا جوش ہی نہیں تھا بلکہ اللہ کی بخشی ہوئی حکمت و فراست کان ور بھی تھا جس کی بناء پر انہوں نے اپنے مقدور کی حدتک اسباب بھی اختیار کئے اور دعا کا سہارا بھی لیا۔ اور یہی شان ہے مومن صادق کی اور یہی طریقہ ہے اسباب اور توکل کے درمیان توازن کا۔ بہرکیف اس سے اس قصے کا اجمال و خلاصہ پیش فرمایا دیا گیا۔ آگے اس کی پوری تفصیل آرہی ہے۔ اور اجمال کے بعد تفصیل کا یہ طریقہ اوقع فی النفس ہے۔
Top