Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 20
اِنَّهُمْ اِنْ یَّظْهَرُوْا عَلَیْكُمْ یَرْجُمُوْكُمْ اَوْ یُعِیْدُوْكُمْ فِیْ مِلَّتِهِمْ وَ لَنْ تُفْلِحُوْۤا اِذًا اَبَدًا
اِنَّهُمْ : بیشک وہ اِنْ يَّظْهَرُوْا : اگر وہ خبر پالیں گے عَلَيْكُمْ : تمہاری يَرْجُمُوْكُمْ : تمہیں سنگسار کردیں گے اَوْ : یا يُعِيْدُوْكُمْ : تمہیں لوٹا لیں گے فِيْ : میں مِلَّتِهِمْ : اپنی ملت وَلَنْ تُفْلِحُوْٓا : اور تم ہرگز فلاح نہ پاؤ گے اِذًا : اس صورت میں اَبَدًا : کبھی
کیونکہ اگر کہیں ان لوگوں نے تم پر قابو پا لیاوہ تمہیں سنگسار کردیں گے، یا پھر وہ تم کو اپنے دین میں لوٹا لیں گے، اور اس صورت میں تم کبھی بھی فلاح نہیں پا سکو گے،2
36۔ دین حق سے انحراف باعث ہلاکت و تباہی۔ والعیاذ باللہ :۔ چنانچہ ارشاد فرمایا گیا کہ انہوں نے آپس میں کہا کہ اگر تم اپنے دین سے پھر کر ان کے مذہب میں داخل گئے تو تم کبھی فلاح نہیں پاس کو گے کیونکہ شرک والے مذہب میں جانے کے بعد کوئی فلاح نہیں پاسکتا مگر ان کو کیا پتہ کہ ان کی اس نیند کے دوران ایک زمانہ دراز گزر چکا ہے اور اب اس شہر اور ملک کی اس عرصے میں تو کایا ہی پلٹ چکی ہے، اب وہاں مشرک بادشاہ کی بجائے ایک مؤحد حکمران کا راج اور اقتدار ہے، سو اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کے ولی نہ عالم غیب ہوتے ہیں، نہ حاضر وناظر اور نہ مختار کل، پس جھوٹ ہے وہ سب کچھ جو کہ اہل بدعت کہتے ہیں، اور اللہ کے ایسے عاجز بندوں کو وہ حاجت روا ومشکل کشا قرار دیتے ہیں، اور شاید اسی بناء پر اصحاب کہف کے نام سے اہل بدعت کے یہاں خاص ختم بھی پڑھے جاتے ہیں، جس میں سات آدمیوں اور ایک کتے کا اہتمام کیا جاتا ہے، اور کہیں ان کے نام کی سات روٹیاں تقسیم کی جاتی ہیں، اور اہل بدعت کے بعض بڑوں نے اس موقع پر اپنے تفسیری (بلکہ تحریفی) حواشی میں ان حضرات کے ناموں کے خاص فوائد بھی لکھے ہیں کہ ان سے آفتیں ٹلتی، مصیبتیں دور ہوتی، اور یہ فائدے اور منافع حاصل ہوتے ہیں وغیرہ مگر یہ سب کچھ خود ساختہ اور من گھڑت ہے، جس کی پشت پر کسی سند اور ثبوت کا کوئی سہارا نہیں، نہ قرآن پاک سے، نہ احادیث رسول سے، نہ خیر القرون کے عہد وبرکت سے، اور نہ فقہ کی کسی بھی معتبر کتاب سے ماانزل اللہ بھا من سلطان، یعنی اللہ تعالیٰ نے اسی چیزوں کے بارے میں کوئی سند اور دلیل نہیں اتاری۔ یہ سب ایسے لوگوں کی اپنی اختراعات ہیں دین متین کی تعلیمات مقدسہ میں، ان کا کوئی ثبوت نہیں ان یتبعون الا الظن وما تھوی الانفس، ولقد جآء ہم من ربھہم الھدی یعنی یہ لوگ پیروی نہیں کرتے مگر ظن و گمان اور خواہشات نفس کی، حالانکہ ان کے رب کی طرف سے ان کے پاس ہدایت آچکی ہے۔
Top