Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 30
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اِنَّا لَا نُضِیْعُ اَجْرَ مَنْ اَحْسَنَ عَمَلًاۚ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور نہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک اِنَّا : یقیناً ہم لَا نُضِيْعُ : ہم ضائع نہیں کریں گے اَجْرَ : اجر مَنْ : جو۔ جس اَحْسَنَ : اچھا کیا عَمَلًا : عمل
(اس کے برعکس) بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے کام بھی نیک کئے ہوں گے (ان کے لئے بڑا ہی عمدہ اجر ہے کہ) بیشک ہم کسی بھی ایسے شخص کا اجر ضائع نہیں کرتے جس نے اچھی طرح کام کیا ہوگا،1
58۔ اللہ پاک کسی نیکوکار کے اجر کو ضائع نہیں کرتا :۔ یعنی کسی ایسے مومن شخص کے عمل کو جس کی نیت و ارادہ بھی نیک اور درست ہو کہ وہ جو کچھ کرے اللہ کی رضا و خوشنودی کیلئے کرے۔ اور طریقہ بھی صحیح ہو کہ اس کا عمل اللہ اور اس کے رسول کے ارشادات و فرمودات کے مطابق ہو۔ اللہ توفیق بخشے۔ آمین ! سو ایسے خوش نصیبوں کو وہ رب غفور وشکور ان کے پورے پورے اجروثواب سے نوازے کا۔ ان کی کسی طرح کی کوئی حق تلفی نہیں ہوگی۔ بلکہ وہ انکو اپنے فضل وکرم سے نوازے گا۔ سو منکرین و مکذبین کے انجام کو بیان کرنے کے انجام کو بیان کرنے بعد اب اس ارشاد سے ان خوش نصیبوں کے انجام کو بیان فرمایا گیا ہے جنہوں نے حکیم کی دعوت پر لبیک کہا اروہ صدق دل سے ایمان لانے کی سعادت سے بہرہ ور ہوئے۔ سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ ابنائے دنیا تو ایسے مخلصوں کو ان کی مفلوک الحالی کی بناء پر کچھ نہیں سمجھتے اور ان کو کوئی اہمیت نہیں دیتے لیکن اللہ تعالیٰ کے یہاں یہ حضرات ایسی عظمت شان کے مالک ہیں کہ ان کے ایمان و اخلاص کے مطابق ان کو آخرت کے اس ابدی جہاں اور وہاں کی حقیقی اور دائمی زندگی میں ان خوش نصیبوں کو ایسے ایسے عظیم الشان اجر وثواب سے نوازا جائے گا۔ وباللہ التوفیق ولہ الحمد والشکر جل وعلا۔
Top