Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 32
وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلًا رَّجُلَیْنِ جَعَلْنَا لِاَحَدِهِمَا جَنَّتَیْنِ مِنْ اَعْنَابٍ وَّ حَفَفْنٰهُمَا بِنَخْلٍ وَّ جَعَلْنَا بَیْنَهُمَا زَرْعًاؕ
وَاضْرِبْ : اور بیان کریں آپ لَهُمْ : ان کے لیے مَّثَلًا : مثال (حال) رَّجُلَيْنِ : دو آدمی جَعَلْنَا : ہم نے بنائے لِاَحَدِهِمَا : ان میں ایک کے لیے جَنَّتَيْنِ : دو باغ مِنْ : سے۔ کے اَعْنَابٍ : انگور (جمع) وَّحَفَفْنٰهُمَا : اور ہم نے انہیں گھیر لیا بِنَخْلٍ : کھجوروں کے درخت وَّجَعَلْنَا : اور بنادی (رکھی) بَيْنَهُمَا : ان کے درمیان زَرْعًا : کھیتی
اور بیان کرو ان (کی عبرت پذیری) کے لئے ایک مثال، کہ دو شخص تھے جن میں سے ایک کو ہم نے دو باغ دئیے تھے انگوروں کے، اور گھیر دیا تھا ہم نے ان دونوں کو کھجور کی ایک عمدہ باڑ سے، اور ان دونوں کے درمیان ہم نے کھیتی (کے قابل زمین) بھی رکھ دی تھی، یہ دونوں باغ خوب پھلے پھولے،
62۔ عمدہ باغ کی تصویر :۔ سو ان دونوں باغوں کو کھجور کے درختوں کی ایک عمدہ باڑھ سے محفوظ کردیا گیا تھا۔ تاکہ اس سے ان کے حسن وجمال میں بھی اضافہ ہو اور سورج ودھوپ کی تپش سے ان کی حفاظت بھی ہو۔ اور عربوں کے یہاں عمدہ باغ کی تعریف یہی تھی کہ انگوروں وغیرہ پھلدار درختوں کا باغ ہو اور اس کے اردا گرد کھجور کے درختوں کی باڑھ لگی ہو۔ سو یہ عمدہ باغ کی تصویر کشی ہے۔ سو اس تمثیل سے ابنائے دنیا اور خاص کر کفار قریش و مشرکین مکہ کے سامنے آئینہ رکھ دیا گیا کہ وہ اس میں اپنے حال اور مآل کو دیکھ لیں اور اس سے درس عبرت و بصیرت لیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ راہ حق و ہدایت پر گامزن رہنے کی توفیق بخشے۔ آمین ثم آمین یارب العالمین ویا اکرم الاکرمین۔ 63۔ ان دونوں باغوں کی خوبی مزید کا ذکر وبیان :۔ سو ان دونوں باغوں کی خوبی مزید کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اور ان دونوں کے درمیان کھیتی بھی موجود تھی جس سے اس شخص کو ڈبل فائدہ حاصل ہورہا تھا۔ ایک طرف تو اس کو ان دونوں عمدہ باغوں سے بہترین پھل مل رہے تھے اور دوسری طرف ان کے درمیان سے اس کو طرح طرح کی دوسری مختلف پیداواریں بھی حاصل ہورہی تھیں کہ ان دونوں باغوں کے درمیان مختلف قسم کے چھوٹے زرعی قطعات بھی موجود تھے۔ اور اس طرح وہ باغ نعمت بالائے نعمت کے مصداق بنے ہوئے تھے جس کا تقاضا تھا کہ وہ اپنے رب کا شکر بھی دوگنا ادا کرتے اور اس طرح کی ان پہ نعمت انکے لئے ذریعہ خیر بن جاتی۔
Top