Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 38
لٰكِنَّاۡ هُوَ اللّٰهُ رَبِّیْ وَ لَاۤ اُشْرِكُ بِرَبِّیْۤ اَحَدًا
لٰكِنَّا۟ : لیکن میں هُوَ : وہ اللّٰهُ : اللہ رَبِّيْ : میرا رب وَلَآ اُشْرِكُ : اور میں شریک نہیں کرتا بِرَبِّيْٓ : اپنے رب کے ساتھ اَحَدًا : کسی کو
(تو پھر بھی اگر کفر ہی کرتا ہے تو کیا کر باقی) رہا میں، تو میرا رب تو بہر حال وہی اللہ ہے، اور میں اس کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہیں ٹھہراتا (کسی بھی حال میں) ،
70۔ مومن صادق کا شرک سے برات و بیزاری کا اعلان :۔ سو اس مومن صادق نے اس منکرومتکبر شخص سے کہا کہ میں تو بہرحال کسی کو بھی اپنے رب کے ساتھ شریک نہیں ٹھہراتا کہ اس کا کوئی شریک وسہیم ہے ہی نہیں۔ اس کے سوا نہ کوئی کچھ دے سکتا ہے نہ چھین سکتا ہے۔ اور وہ جس کو چاہے دے اور جیسے چاہے رکھے صحیح اور درست ہے کہ وہ حاکم بھی ہے اور حکیم بھی۔ اور اس کی حکمتوں کا علم و احاطہ بھی خود اسی وحدہ لاشریک کو ہوسکتا ہے۔ تو تجھے اے منکرومتکبر شخص اپنے باغ میں داخل ہوتے وقت اللہ تعالیٰ کی تعریف کرنی چاہئے تھی اور ” ماشاء اللہ لاقوۃ الاباللہ “ کہنا چاہئے تھا۔ تاکہ اس کا حق شکر بھی ادا ہوتا اور تیرے باغ کی آفات وبلیات سے حفاظت بھی ہوتی۔ بہرکیف اس بندہ مومن نے اس منکرومتکبر ساتھی کے سامنے اپنا عقیدہ بیان کرتے ہوئے اس حقیقت کو بھی واضح کردیا کہ ایمان کیلئے صرف خداوند قدوس کو مان لینا ہی کافی نہیں بلکہ اس کے سامنے یہ بھی ضروری ہے کہ خدا ہی کو اپنا رب، پروردگار اور آقا ومالک مانا جائے۔ اگر کوئی شخص اللہ کا اقرار کرتا ہے لیکن وہ رب دوسروں کو بھی مانتا ہے تو وہ مشرک ہے اور یہ شرک بھی کفر ہے اور اگر کوئی شخص اپنی دولت وغیرہ پر مغرور ہو کر یہ سمجھتا ہے کہ یہ اس کی اپنی لیاقت و قابلیت کا نتیجہ وثمرہ ہے اور کوئی اس کو اس سے چھین نہیں سکتا تو یہ بھی شرک ہے کہ ایسا شخص اپنے آپ کو خدائی میں شریک سمجھتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ شرک اور اس کے ہر شائبہ سے اپنی حفاظت وپناہ میں رکھے، آمین ثم آمین !
Top