Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 47
وَ یَوْمَ نُسَیِّرُ الْجِبَالَ وَ تَرَى الْاَرْضَ بَارِزَةً١ۙ وَّ حَشَرْنٰهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ اَحَدًاۚ
وَيَوْمَ : اور جس دن نُسَيِّرُ : ہم چلائیں گے الْجِبَالَ : پہار وَتَرَى : اور تو دیکھے گا الْاَرْضَ : زمین بَارِزَةً : کھلی ہوئی (صاف میدن) وَّحَشَرْنٰهُمْ : اور ہم انہیں جمع کرلیں گے فَلَمْ نُغَادِرْ : پھر نہ چھوڑیں گے ہم مِنْهُمْ : ان سے اَحَدًا : کس کو
اور (یاد کرو اے لوگو، اس دن کو کہ) جس دن چلا دیں گے ہم ان (بھاری بھرکم اور فلک بوس) پہاڑوں کو، اور تم بالکل کھلا (اور برہنہ) دیکھو گے اس زمین کو، (ایک چٹیل میدان کی شکل میں) اور اکٹھا کر لائیں گے ہم ان سب کو اس طور پر کہ ان میں سے کسی کو بھی نہیں چھوڑیں گے،4
83۔ قیامت کے روز اس زمین کا حال :۔ سو اس سے واضح فرمادیا گیا کہ قیامت کے روز یہ زمین ایک صفا چٹ میدان ہوگی چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ ” اس روز زمین کو بالکل کھلا اور برہنہ ایک چٹیل میدان کی شکل میں دیکھو گے “۔ پس قیامت کے روز زمین کی یہ حالت قدرت خداوندی کا ایک اور عظیم الشان نمونہ ومظہر ہے کیونکہ اس روز اس پر پائے جانے والے وہ تمام پردے جو آج حائل ہیں ہٹا دیئے جائیں گے۔ اور وہ تمام اوٹ وغیرہ یکسر ختم کردیئے جائیں گے جو آج اس پر عظیم الشان پہاڑوں، وسیع و عریض گھنے جنگلوں، درختوں اور بڑی بڑی عمارتوں وغیرہ کی صورت میں موجودہ قائم ہیں جو کہ قادر مطلق کی قدرت کاملہ، حکمت بالغہ اور رحمت شاملہ کا ایک اور عظیم الشان مظہر ہوگا، سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو یہ زمین اور اس کے اوپر جو کچھ ہے وہ اس روز سب کا سب ختم ہوجائے گا، جیسا کہ اسی سورة کریمہ کے شروع میں ارشاد فرمایا گیا۔ اس پر جو زیب وزینت اور رونق و خوشنمائی ہے اس سب کو اس روز مٹا کر اس زمین کو بالکل ایک چٹیل میدان بنادیا جائیگا۔ اور ایسا چٹیل اور صفا چٹ میدان کہ اس روز تم اس میں نہ کوئی اونچ دیکھو گے نہ نیچ۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر اس امر کی اسطرح تصریح فرمائی گئی۔ فیذرھا قاعا صفصفا لاتری فیھا عوجاولا امتا، (طہ 106۔ 107)
Top