Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 4
وَّ یُنْذِرَ الَّذِیْنَ قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰهُ وَلَدًاۗ
وَّيُنْذِرَ : اور وہ ڈرائے الَّذِيْنَ قَالُوا : وہ جن لوگوں نے کہا اتَّخَذَ : اللہ نے بنا لیا ہے اللّٰهُ : اللہ وَلَدًا : بیٹا
اور تاکہ (خاص طور پر) وہ خبردار کرے ان لوگوں کو جنہوں نے کہا کہ اللہ کی کوئی اولاد ہے،
5۔ مشرکوں کیلئے بطور خاص انذار :۔ سو ارشاد فرمایا گیا اور خاص کر اس میں انذار ہے ان لوگوں کیلئے جنہوں نے کیا خدا کی اولاد ہے۔ خواہ وہ یہود و نصاری ہوں۔ جنہوں نے حضرت عزیر (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو خداوند تعالیٰ کی اولاد قرار دیا یا مشرکین عرب وغیرہ جنہوں نے فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں کہا۔ یا وہ کلمہ گو مشرک جنہوں نے اپنے خود ساختہ فلسفوں، من گھڑت مفروضوں اور ڈھکوسلوں کی بناء پر اللہ کے کچھ بندوں کو خدائی حقوق واختیار میں شریک قرار دیا اور ان کو خدا کے لاڈلے اور محبوب کہہ کر اور ان کو حاجت روا ومشکل کشامان کر پوجنا پکارنا شروع کردیا۔ جیسا کہ حضرت شاہ ولی اللہ (رح) نے اپنی شہرہ آفاق کتاب حجۃ اللہ البالغۃ (ج 1۔ 44) میں اس کی تشریح و تفصیل بیان فرمائی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو یہ تخصیص بعد التعمیم کے قبیل سے ہے کہ پہلے عام لوگوں کے بارے میں انذار کا ذکر فرمایا گیا اور اس کے بعد یہ خاص انذار ان لوگوں کیلئے ہے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے لئے اولاد ماننے کے جرم کا ارتکاب کیا کہ یہ جرم بطور خاص زیادہ سنگین اور انتہائی ہولناک جرم ہے اور اتنا سنگین اور اس قدر ہولناک کہ اس سے آسمان پھٹ پڑے۔ زمین شق ہوجائے اور پہاڑ گرپڑیں۔ جیسا کہ سورة مریم میں آیت نمبر 88 سے آیت نمبر 92 تک میں اس کی تصریح فرمائی گئی ہے اللہ تعالیٰ شرک کے ہر شائبہ سے ہمیشہ اپنی حفاظت وپناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔ ویا ارحم الراحمین۔
Top