Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 5
مَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ وَّ لَا لِاٰبَآئِهِمْ١ؕ كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ اَفْوَاهِهِمْ١ؕ اِنْ یَّقُوْلُوْنَ اِلَّا كَذِبًا
مَا : نہیں لَهُمْ بِهٖ : ان کو اس کا مِنْ عِلْمٍ : کوئی علم وَّلَا : اور نہ لِاٰبَآئِهِمْ : ان کے باپ دادا كَبُرَتْ : بڑی ہے كَلِمَةً : بات تَخْرُجُ : نکلتی ہے مِنْ : سے اَفْوَاهِهِمْ : ان کے منہ (جمع) اِنْ : نہیں يَّقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں اِلَّا : مگر كَذِبًا : جھوٹ
(حالانکہ) ان کے پاس اس کا کوئی علم نہیں، اور نہ ہی ان کے باپ دادا کے پاس تھا، بڑی ہی بھاری بات ہے یہ جو ان لوگوں کے مونہوں سے نکلتی ہے، یہ لوگ بالکل ہی نرا جھوٹ بک رہے ہیں،2
6۔ نور علم و ہدایت سے محرومی ہلاکتوں کی ہلاکت۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ لوگ ایسی بڑی بات کہتے ہیں حالانکہ ان کے پاس اس بارے نہ کوئی علم ہے نہ دلیل۔ اور اللہ پاک کا جب کوئی شریک یا اس کی کسی طرح کی کوئی اولاد ہے ہی نہیں تو پھر اس کیلئے کوئی علم یا کوئی دلیل وبرہان ہو ہی کیسے سکتی ہے ؟ ومن یدع مع اللہ الہا آخر لا برھان لہ، بہ فانما حسابہ عند ربہ الایۃ (المومنون : 117) سو اللہ تعالیٰ کیلئے کوئی اولاد تجویز کرنا یا اس کے کوئی شریک ماننا بڑا ہی سنگین اور ہولناک جرم ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ مگر یہ لوگ ہیں کہ اپنی جہالت کی بناء پر اتنی بڑی حماقت اور اس قدر ہولناک جسارت کا ارتکاب کرتے ہیں سو نور علم و ہدایت سے محروم محرومیوں کی محرومی اور باعث ہلاکت و تباہی ہے کہ اس کے بعد انسان طرح طرح کے ہولناک اندھیروں میں ڈوب کر رہ جاتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 7۔ اللہ کیلئے اولاد تجویز کرنا بڑا ہولناک جرم ،۔ والعیاذ باللہ : سو اس بارے مارشاد فرمایا گیا کہ بڑی ہی بھاری بات ہے جو ایسے لوگوں کے مونہوں سے نکلتی ہے۔ اتنی بڑی اور اس قدر بھاری کہ آسمان اس سے پھٹ جائیں، زمین شق ہوجائیں اور پہاڑ گرپڑیں، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح طور پر اور کلمات تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا۔ لقد جئتم شیئا ادا (89) تکاد السموات یتفطرن منہ وتنشق الارض وتخرالجبال ھدا (90) ان دعوا للرحمن ولدا (91) وما ینبغی للرحمن ان یتخذ ولدا (92) ان کل من فی السموات والارض الا اتی الرحمن عبدا (93) (مریم 88۔ 93) سو اللہ پاک سبحانہ وتعالیٰ ایسے تمام علائق اور تصورات سے پاک اور اعلی وبالا ہے، اس کی نہ کوئی بیوی ہے اور نہ کسی طرح کی کوئی اولاد، اس کی شان ہے، لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفوا احد، (الاخلاص : 3۔ 4) یعنی نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ خود کسی کی اولاد ہے اور نہ ہی اس کا کوئی ہمسر ہے وہ ایسے تمام تصورات سے پاک اور اعلیٰ وبالا ہے، سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو اس کیلئے اولاد تجویز کرنا بڑا ہی سنگین جرم اور ہولناک جسارت و گستاخی ہے اور جب اس کی کوئی بیوی ہی ممکن نہیں تو پھر اس کی کوئی اولاد کس طرح ممکن ہوسکتی ہے ؟ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ انی یکون لہ ولدا ولم تکن لہ صاحبہ (الانعام : 102) لہذا اسے ویسا مانا جائے جیسا کہ وہ اپنے بارے میں خود بتائے یا جیسا کہ اس کے بارے میں اس کے رسول بتائیں جن کے پاس وحی آتی ہے۔ علیہ الصلوۃ والسلام۔
Top