Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 54
وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لِلنَّاسِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ١ؕ وَ كَانَ الْاِنْسَانُ اَكْثَرَ شَیْءٍ جَدَلًا
وَلَقَدْ صَرَّفْنَا : اور البتہ ہم نے پھیر پھیر کر بیان کیا فِيْ : میں هٰذَا الْقُرْاٰنِ : اس قرآن لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے مِنْ : سے كُلِّ مَثَلٍ : ہر (طرح) کی مثالیں وَكَانَ : اور ہے الْاِنْسَانُ : انسان اَكْثَرَ شَيْءٍ : ہر شے سے زیادہ جَدَلًا : جگھڑنے والا
اور ہم نے لوگوں (کو سمجھانے) کے لئے اس قرآن میں ہر عمدہ مضمون طرح طرح سے بیان کیا ہے، مگر انسان سب سے بڑھ کر جھگڑالو واقع ہوا ہے،1
94۔ انسان کا جھگڑالو پن باعث محرومی۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ انسان سب سے بڑھ کر جھگڑالو واقع ہوا ہے اپنی عقل وفکر اور قوت کلام اور زور بیان کی ان قوتوں کی بناء پر جو حق تعالیٰ نے اس کو اپنے کرم سے بخشی تھیں تاکہ وہ انہیں صحیح طور پر استعمال کرکے حق کی خدمت میں صرف کرے اور اس طرح اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سب سے اونچا مقام حاصل کرلے اور دائمی وابدی سعادتوں سے ہمکنار ہوجائے۔ مگر اس ناشکرے انسان نے ان کو الٹا اور غلط استعمال کرکے بغاوت و سرکشی کی راہ کو اپنا یا اور اس طرح ایسے لوگوں نے اپنے آپ کو اپنے امتیازی منصب اور شرف سے گرا کر سب نیچوں سے نیچ بنادیا۔ اور اسطرح وہ ذلت و رسوائی اور شقاوت و بدبختی کے ہاوے میں پہنچ گیا۔ والعیاذ باللہ۔ جیسا کہ دوسری جگہ ارشاد فرمایا گیا۔ لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم ثم رددناہ اسفل سافلین :۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے لوگوں کی ہدایت و راہنمائی کیلئے ہر عمدہ مضمون کو طرح طرح سے اور اسالیب و انداز بدل بدل کر بیان کیا۔ مگر ناشکرے اور غافل انسان نے اپنے جھگڑالوپن سے ان کو ماننے اور ان سے فائدہ اٹھانے کی بجائے کسی نہ کسی اعتراض اور حجت بازی کی راہ ہی کو اپنایا۔ سو انسان کا جھگڑالو پن سے اس کیلئے باعث محرومی بن گیا۔ پس صحت و سلامتی کی راہ سمع وطاعت کی راہ ہے۔ یعنی حق بات کو سننے اور ماننے کی راہ، جبکہ اس سے اعراض و روگردانی باعث محرومی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top