Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 56
وَ مَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِیْنَ اِلَّا مُبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ١ۚ وَ یُجَادِلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِالْبَاطِلِ لِیُدْحِضُوْا بِهِ الْحَقَّ وَ اتَّخَذُوْۤا اٰیٰتِیْ وَ مَاۤ اُنْذِرُوْا هُزُوًا
وَمَا نُرْسِلُ : اور ہم نہیں بھیجتے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع) اِلَّا مُبَشِّرِيْنَ : مگر خوشخبری دینے والے وَمُنْذِرِيْنَ : اور ڈر سنانے والے وَيُجَادِلُ : اور جھگڑا کرتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ جنہوں نے کفر کیا (کافر) بِالْبَاطِلِ : ناحق (کی باتوں) سے لِيُدْحِضُوْا : تاکہ وہ پھسلا دیں بِهِ : اس سے الْحَقَّ : حق وَاتَّخَذُوْٓا : اور انہوں نے بنایا اٰيٰتِيْ : میری آیات وَمَآ : اور جو۔ جس اُنْذِرُوْا : وہ ڈرائے گئے هُزُوًا : مذاق
اور ہم نہیں بھیجتے رسولوں کو مگر خوشخبری دینے والے، اور خبرداری کرنے والے بنا کر،3 اور کافر لوگ لڑتے ہیں باطل کے (ہتھیاروں کے) ساتھ، تاکہ وہ نیچا دکھا سکیں اس کے ذریعے حق کو، اور انہوں نے ٹھہرا رکھا ہے میری آیتوں اور ان تنبیہات کو جو ان کو کی گئیں (ٹھٹھا اور) مذاق،
98۔ کافروں کی طرف سے حق کو نیچا دکھانے کی کوشش۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ” کافر لوگ باطل کے ہتھیاروں سے لڑتے ہیں تاکہ اس طرح وہ حق کو نیچا دکھا سکیں “۔ نت نئے قضیے کھڑے کرکے اور طرح طرح کے شکوک ڈال کر اور شبہات پیدا کرکے۔ سو اس طرح یہ لوگ حق کا تو کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے البتہ اس پر خود اپنی ہلاکت و تباہی کا سامان ضرور کرتے ہیں کہ سورج پر تھوکنے سے اس کا تو کچھ نہیں بگڑتا مگر تھوکنے والے کی تحقیر و تذلیل کا سامان ضرور ہوتا ہے۔ سو اس طرح یہ لوگ اپنے لئے ضلال اور اضلال کے دوہرے جرم کا ارتکاب اور ڈبل بوجھ کا سامان کرتے ہیں اور یہی ایسے لوگوں کی ضد، عناد اور ہٹ دھرمی کا ایک کھلا ثبوت ہے جس کے باعث ایسے لوگ حق اور ہدایت کی دولت سے محروم ہوتے ہیں جو کہ سب سے بڑی محرومی ہے اور اس کے نتیجے میں دارین کی سعادت و سرخروئی سے محرومی ہو کر ابدی ہلاکت میں گرتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو رسولوں کا کام صرف انذار وتبشیر ہوتا ہے۔ ان سے عذاب لانے کا مطالبہ ایک بالکل بےتکی بات اور باطل کے ذریعے حق کو نیچا دکھانے کے ہم معنی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 99۔ حق سے مذاق واستہزاء کا کافرانہ جرم۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اور حق کے مذاق اڑانے کے اس سنگین جرم کا ارتکاب یہ لوگ طرح طرح سے کرتے ہیں۔ تو پھر ان کو نورحق و ہدایت کی دولت سے سرفرازی و بہرہ مندی کس طرح نصیب ہوسکتی ہے ـ؟ جبکہ اس کیلئے اولین شرط طلب صادق ہے۔ سو حق اور اہل حق سے استہزاء و تمسخر انسان کی محرومی کا سب سے بڑا سبب رہا ہے۔ جیسا کہ دوسرے کئی مقامات پر ارشاد فرمایا گیا۔ مثلا سورة یسین میں حسرت کے لفظ کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا۔ یحسرۃ علی العباد مایاتیہم من رسول الا کانوا بہ یستہزء ون) (یسین : 30) ۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اور مذاق واستہزا کے اس سنگین جرم کا ارتکاب ایسے لوگ اس لئے کرتے ہیں کہ یہ قیامت اور اس کے عذاب کی اصل حقیقت سے آگاہ نہیں۔ ورنہ ان کے ہوش ٹھکانے لگ جاتے۔ مگر اس کی حقیقت کو نہ جاننے کی وجہ سے ایسے لوگ لایعنی اور لاپرواہ ہوگئے ہیں۔ اور اس بناء پر یہ ہماری آیات اور عذاب کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top