Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 9
اَمْ حَسِبْتَ اَنَّ اَصْحٰبَ الْكَهْفِ وَ الرَّقِیْمِ١ۙ كَانُوْا مِنْ اٰیٰتِنَا عَجَبًا
اَمْ حَسِبْتَ : کیا تم نے گمان کیا اَنَّ : کہ اَصْحٰبَ الْكَهْفِ : اصحاب کہف (غار والے) وَالرَّقِيْمِ : اور رقیم كَانُوْا : وہ تھے مِنْ : سے اٰيٰتِنَا عَجَبًا : ہماری نشانیاں عجب
کیا تم نے (اے مخاطب) یہ سمجھ رکھا ہے کہ غار اور رقیم والے ہماری (قدرت کی) نشانیوں میں سے کچھ زیادہ تعجب کی چیز تھے ؟
11۔ رقیم کا معنی ومطلب ؟:۔ رقیم کے بارے میں علماء کرام کے کئی اقوال ہیں۔ زیادہ مشہور یہ ہے کہ اس سے مراد وہ تختی ہے جس میں اصحاب کہف کے نام کندہ تھے۔ (ابن کثیر، فتح القدیر، زاد المسیر وغیرہ) سو رقیم اصل میں رقم سے ماخوذ ہے جس کے معنی لکھنے کے ہوتے ہیں اور ان لوگوں نے چونکہ ان کے نام ایک تختی میں کندا کر اس کو اس غار کے دروازے پر آویزاں کردیا تھا، اس لئے ان کو اصحاب رقیم یعنی تختی والے بھی کہا گیا ہے اور اصحاب کہف بھی ، (المعارف، المراغی وغیرہ) اور بعض حضرات اہل علم کے نزدیک رقیم اسی بستی کا نام ہے جس سے نکل کر اصحاب کہف نے اس غار میں پناہ لی تھی۔ یہ قول عکرمہ نے ابن عباس سے نقل کیا ہے۔
Top