Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 195
وَ اَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ١ۛۖۚ وَ اَحْسِنُوْا١ۛۚ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ
وَاَنْفِقُوْا : اور تم خرچ کرو فِيْ : میں سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ وَلَا : اور نہ تُلْقُوْا : ڈالو بِاَيْدِيْكُمْ : اپنے ہاتھ اِلَى : طرف (میں) التَّهْلُكَةِ : ہلاکت وَاَحْسِنُوْا : اور نیکی کرو اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُحْسِنِيْنَ : نیکی کرنے والوں کو
اور خرچ کرو تم لوگ اللہ کی راہ میں اور مت ڈالو تم لوگ اپنے آپ کو خود اپنے ہاتھوں ہلاکت و تباہی کے گڑھے میں اور نیکی کرتے رہو بیشک اللہ محبت فرماتا ہے نیکوکاروں سے5
538 اِنفاق فی سبیل اللہ کا حکم : یعنی تم لوگ اللہ کی راہ میں خرچ کرو اپنے ان مالوں میں سے، جو اسی نے تم کو عطا فرمائے ہیں اپنے کرم اور مہربانی سے۔ اور جب دیئے ہوئے اسی کے ہیں تو ان کو بلکہ ان میں سے بھی کچھ کو اس کی راہ میں خرچ کرنا تمہارے لیے کیوں اور کیا مشکل ہوسکتا ہے ؟ سو اس کے دیئے ہوئے ان مالوں میں سے اس کی رضاء و خوشنودی کیلئے خرچ کرو، تاکہ وہ تمہارے لئے توشہ آخرت بنے، اور تمہارے لئے جمع اور محفوظ ہوجائے۔ یوں " انفاق فی سبیل اللہ " کا حکم عام ہے۔ جو بھی کچھ اللہ تعالیٰ کی رضاء و خوشنودی کیلئے خرچ کیا جائے گا وہ اس میں داخل ہے، لیکن یہاں پر سیاق وسباق کے اعتبار سے اس سے مراد جہاد کیلئے خرچ کرنا ہے، کہ جہاد جان اور مال دونوں کی قربانی کا مطالبہ کرتا ہے۔ اس لیے قرآن حکیم میں جہاں کہیں بھی جہاد و قتال کا بیان ہوا ہے، وہاں پر بالعموم انفاق کا حکم بھی ضرور دیا گیا ہے۔ وباللّہ التّوفیق ۔ 539 اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں ڈالنے کی ممانعت : سو ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگ خود اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو۔ سو دین کی تعلیمات مقدسہ سے منہ موڑنا اپنے آپ کو ہلاکت و تباہی کے گڑھے میں ڈالنا ہے، خاص کر اس کی راہ میں جہاد سے منہ موڑ کر، اور جان و مال کے صرف و خرچ میں بخل سے کام لیکر۔ سو جہاد سے منہ موڑنا، اور اپنے مالوں کو خداوند قدوس کی رضا و خوشنودی اور دین کی خدمت اور اس کی سربلندی کیلئے خرچ کرنے سے ہاتھ کھینچنا دراصل اپنے آپ کو خود اپنے ہاتھوں ہلاکت و تباہی کے ہولناک گڑھے میں دھکیلنے کے مترادف ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو جو لوگ اللہ کی راہ میں جان اور مال کی قربانی دینے سے جی چراتے ہیں، وہ خواہ اپنے آپ کو کچھ سمجھتے ہوں حقیقت میں وہ اپنے آپکو ہلاکت کے جہنم میں جھونکتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اللہ اور اس کے رسول کے احکام کی اطاعت واتباع اور دین حنیف کی تعلمات مقدسہ کو صدق دل سے اپنانے میں زندگی ہے۔ اور ان سے اعراض و روگردانی میں ہلاکت و تباہی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے۔ آمین۔
Top