Tafseer-e-Madani - An-Noor : 15
اِذْ تَلَقَّوْنَهٗ بِاَلْسِنَتِكُمْ وَ تَقُوْلُوْنَ بِاَفْوَاهِكُمْ مَّا لَیْسَ لَكُمْ بِهٖ عِلْمٌ وَّ تَحْسَبُوْنَهٗ هَیِّنًا١ۖۗ وَّ هُوَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِیْمٌ
اِذْ تَلَقَّوْنَهٗ : جب تم لاتے تھے اسے بِاَلْسِنَتِكُمْ : اپنی زبانوں پر وَتَقُوْلُوْنَ : اور تم کہتے تھے بِاَفْوَاهِكُمْ : اپنے منہ سے مَّا لَيْسَ : جو نہیں لَكُمْ : تمہیں بِهٖ : اس کا عِلْمٌ : کوئی علم وَّتَحْسَبُوْنَهٗ : اور تم اسے گمان کرتے تھے هَيِّنًا : ہلکی بات وَّهُوَ : حالانکہ وہ عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک عَظِيْمٌ : بہت بڑی (بات)
جب کہ تم لوگ اس طوفان کو اپنی زبانوں سے نقل در نقل کرتے جا رہے تھے اور تم اپنے مونہوں سے وہ کچھ کہتے جا رہے تھے جس کا تمہیں کوئی علم نہ تھا اور تم اس کو معمولی چیز سمجھ رہے تھے، مگر اللہ کے نزدیک وہ بہت بڑی بات تھی،
25 بغیر تحقیق کے بات کو آگے پھیلانے کی سنگینی و خطورت کا بیان : سو اس جرم کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اور اس کی یاددہانی کراتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ جب تم لوگ اس کو اپنی زبانوں سے نقل در نقل کرتے جا رہے تھے۔ اور اس طرح بغیر کسی تحقیق و پرواہ کے تم اسے آگے پھیلاتے جا رہے تھے۔ حالانکہ تمہارا دین تمہیں یہ سکھاتا اور بتاتا ہے کہ ہر سنی سنائی بات کو آگے چلتا کردینا جھوٹ ہے ۔ " کَفٰی بَالْمَرْئِ کَذِبًا اَنْ یُّحَدِّثَ بِکُلِّ مَا سَمِعَ " ۔ ایسے لوگوں نے اس کو ایک معمولی بات سمجھا۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کے یہاں یہ ایک بڑی سنگین اور انتہائی ہولناک بات تھی۔ سو نقد و درایت کی کسوٹی پر پرکھے بغیر اگر ہر کان پڑی بات کو آگے چلتا کردینا ایک سنگین جرم ہے کہ اس سے معاشرے میں فساد اور بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ افواہ طرازی کی مہلک روش جنم لیتی ہے اور شیطان کا بچھایا ہوا جال آگے پھیلتا جاتا ہے جس کے فتنے میں عام معاشرے کے ساتھ ساتھ ایسے افواہ طراز لوگ بھی الجھتے اور پھنستے چلے جاتے ہیں اور معاشرہ ایسے فتنوں کی آماجگاہ بن جاتا ہے۔ سو اس ارشاد سے مسلمانوں کو اسی خطرے سے آگہی بخشی گئی ہے تاکہ معاشرہ افواہ طرازی اور اس سے متعلق دوسرے فتنوں سے محفوظ رہ سکے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگ تو اس کو ایک معمولی بات سمجھ رہے تھے لیکن اپنے عواقب و نتائج کے اعتبار سے یہ بڑی خطرناک اور اللہ تعالیٰ کے یہاں بہت بڑی بات تھی۔ 26 بہتان بازی اور الزام تراشی کی خطورت کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگ تو اس کو ایک معمولی بات سمجھ رہے تھے لیکن اللہ کے یہاں یہ بہت بڑی بات تھی۔ کہ اس میں ہتک عزت تھی ایک عفیفہ اور پاک دامن خاتون کی اور وہ بھی خاندان نبوت کی خاتون کی۔ اور دلآزاری تھی نبیوں کے امام کی اور اس بناء پر یہ دلآزاری تھی آپ ﷺ کی امت کے ہر مومن صادق کی۔ تو اس سے بڑھ خطرناک بات اور کیا ہوسکتی ہے، ؟۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو الزام تراشی اور بہتان بازی کو کبھی معمولی چیز نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ یہ بہت بڑی چیز ہے اور معاشرے کے فساد و بگاڑ کے ساتھ اس کا بڑا گہرا اور بنیادی تعلق ہے۔ جیسا کہ اس کا کچھ ذکر ابھی اوپر گزرا۔ سو اس کو ایک معمولی چیز سمجھ کر نظر انداز کردینے کی بجائے اس کے مفاسد کو پیش نظر رکھ کر اس سے ہمیشہ دور اور نفور رہنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top