Tafseer-e-Madani - An-Noor : 28
فَاِنْ لَّمْ تَجِدُوْا فِیْهَاۤ اَحَدًا فَلَا تَدْخُلُوْهَا حَتّٰى یُؤْذَنَ لَكُمْ١ۚ وَ اِنْ قِیْلَ لَكُمُ ارْجِعُوْا فَارْجِعُوْا هُوَ اَزْكٰى لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ
فَاِنْ : پھر اگر لَّمْ تَجِدُوْا : تم نہ پاؤ فِيْهَآ : اس میں اَحَدًا : کسی کو فَلَا تَدْخُلُوْهَا : تو تم نہ داخل ہو اس میں حَتّٰى : یہانتک کہ يُؤْذَنَ : اجازت دی جائے لَكُم : تمہیں وَاِنْ : اور اگر قِيْلَ لَكُمُ : تمہیں کہا جائے ارْجِعُوْا : تم لوٹ جاؤ فَارْجِعُوْا : تو تم لوٹ جایا کرو هُوَ : یہی اَزْكٰى : زیادہ پاکیزہ لَكُمْ : تمہارے لیے وَاللّٰهُ : اور اللہ بِمَا : وہ جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو عَلِيْمٌ : جاننے والا
پھر اگر تم کو ان گھروں میں کوئی اجازت دینے والا نہ ملے تو تم ان میں داخل نہ ہوا کرو یہاں تک کہ تم کو اجازت دی جائے، اور اگر کبھی تم سے کہہ دیا جائے کہ واپس چلے جاؤ تو تم واپس چلے جایا کرو یہ تمہارے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے، اور اللہ پوری طرح جانتا ہے ان سب کاموں کو جو تم لوگ کرتے ہو
45 اجازت نہ ملنے کی صورت میں واپسی کا حکم وارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اگر تم کو ان گھروں کے اندر کوئی نہ ملیجو تمہیں داخلے کی اجازت دے سکے کہ یا تو ان میں سرے سے کوئی موجود ہی نہ ہو یا اجازت دینے کے قابل نہ ہو۔ جیسے کوئی بچہ وغیرہ تو تم ان گھروں کے اندر داخل نہ ہوا کرو۔ یہاں تک کہ تم کو اجازت دی جائے۔ اور اگر کبھی کوئی کہے کہ واپس ہوجاؤ تو تم واپس ہوجایا کرو۔ اس کے بعد خواہ مخواہ دروازوں کے اوپر جم کے بیٹھ جانا اور اجازت کی انتظار کرنا یا دروازوں کے سوراخوں سے جھانک جھانک کر دیکھنا سب غلط اور تہذیب کے خلاف ہے ۔ سبحان اللہ ۔ کیسی کیسی باریکیاں اور نزاکتیں ہیں اسلام کی ان مقدس تعلیمات میں ۔ فالحمد للہ رب العالمین - 46 دین حنیف کی تعلیمات مقدسہ کی پیروی سراسر خیر ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ چیز تمہارے لیے بہتر اور سراسر خیر ہے۔ کہ اس سے نہ تو تم پر کوئی حرف آئے اور نہ اگلے کو تمہاری وجہ سے کوئی تکلیف اور پریشانی لاحق ہو وغیرہ وغیرہ۔ اور پتہ نہیں کہ صاحب خانہ کس حال میں ہیں جو اجازت نہیں دے رہے اور ان کو کیا مجبوری درپیش ہے کہ وہ تمہارے استئذان کا کوئی جواب نہیں دے رہے۔ پس تم لوگوں کو ایسے مواقع پر اس طرح کی کسی بات کو اپنے وقار کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیئے بلکہ صاحب خانہ کے مصالح و مفادات کو زیادہ پیش نظر رکھنا چاہیئے۔ اسی میں سب کا بھلا اور شیطان کے فتنوں سے امان ہے۔ اور اللہ تمہارے سب کاموں کو پوری طرح سے جانتا ہے۔ اس لیے تم لوگ ہمیشہ اسی کی کوشش کیا کرو کہ اس سے تمہارا معاملہ صحیح رہے۔ سو دین حنیف کی تعلیمات مقدسہ کی اتباع و پیروی میں انسان کے لیے بہرحال اور ہر اعتبار سے خیر ہی خیر ہے کہ یہ سب اس ذات علیم وخبیر اور رحمان و رحیم کی طرف سے ہیں جس کے علم و حکمت اور رحمت و عنایت کا کوئی کنارہ نہیں۔ اس لیے اس کے کسی بھی حکم وارشاد کا کوئی بدیل و متبادل ممکن نہیں ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید بکل حال من الاحوال -
Top