Tafseer-e-Madani - An-Noor : 29
لَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ مَسْكُوْنَةٍ فِیْهَا مَتَاعٌ لَّكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَ مَا تَكْتُمُوْنَ
لَيْسَ : نہیں عَلَيْكُمْ : تم پر جُنَاحٌ : کوئی گناہ اَنْ : اگر تَدْخُلُوْا : تم داخل ہو بُيُوْتًا : ان گھروں میں غَيْرَ مَسْكُوْنَةٍ : جہاں کسی کی سکونت نہیں فِيْهَا : جن میں مَتَاعٌ : کوئی چیز لَّكُمْ : تمہاری وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا تُبْدُوْنَ : جو تم ظاہر کرتے ہو وَمَا : اور جو تَكْتُمُوْنَ : تم چھپاتے ہو
تم پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں کہ تم ایسے مکانوں میں بلا اجازت داخل ہوجاؤ جن میں کوئی بستا نہیں اور تمہیں بھی ان کے برتنے کا حق ہے اور اللہ کو ایک برابر معلوم ہے وہ سب کچھ جو تم لوگ ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو۔2
47 بیوت غیر مسکونہ سے مراد ؟ : یعنی ایسے مکانات جو رہائشی مقاصد کیلئے نہ بنائے گئے ہوں اور ان میں کسی کے بال بچے نہ رہتے ہوں کہ وہ ہوتے ہی سب کے لئے ہیں۔ جیسے ہوٹل، مسجد اور دکان وغیرہ کہ ایسی جگہوں میں داخلے کیلئے اذن عام ہوتا ہے۔ اس لیے ان میں داخلے کیلئے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ان میں آدمی بغیر اذن کے بھی جاسکتا ہے ۔ { فِیْہَا مَتَاعٌ لَّکُمْ } ۔ کی قید سے واضح فرما دیا گیا کہ وہ ایسے مکانات ہوں جن میں دوسروں کی طرح تمہاری بھی منفعت کا سامان ہو۔ جیسے دکانیں، سرائے اور ہوٹل وغیرہ۔ سو ایسے عمومی اور غیر رہائشی مکانوں میں داخلے کی لیے استئذان کی ضرورت نہیں۔ ان میں آدمی بغیر اذن کے بھی جاسکتا ہے کہ ان کی حیثیت الگ ہے۔ 48 اللہ تعالیٰ کے کمال علم کی تذکیر و یاددہانی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ ایک برابر جانتا ہے وہ سب کچھ جو تم لوگ ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو۔ پس اس وحدہ لاشریک کے ساتھ ظاہری اعمال کے ساتھ ساتھ اپنے دلوں اور نیتوں کا معاملہ بھی درست رکھو کہ اس کے یہاں صرف ظاہر داری نہیں چل سکتی۔ بلکہ وہاں ظاہر سے پہلے انسان کے باطن کا معاملہ صحیح ہونا چاہیئے ۔ اَللّٰہُمَّ اِیَّاکَ نَسْألُ التَّوِفِیقَ وَالسَّدَادَ لِمَا تُحِبُّ وَتَرْضٰی ۔ سو اللہ تعالیٰ کے کمال علم کا استحضار ہی وہ اصل چیز ہے جو انسان کے قلب و باطن اور اس کے ہر زاویہ نگاہ کو درست کرسکتی ہے۔ ورنہ وہ طرح طرح کے حیلوں حوالوں سے اپنے لیے گریز و فرار کی راہیں نکال سکتا ہے۔ اسی لیے یہاں پر اس وحدہ لا شریک کے کمال علم کے اس پہلو کے ذکر سے تنبیہ فرمائی گئی ہے کہ تمہارا معاملہ اپنے اس خالق ومالک سے ہے جس سے تمہارے ظاہر و باطن کی کوئی حالت مخفی نہیں رہ سکتی۔
Top