Tafseer-e-Madani - An-Noor : 30
قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ١ؕ ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ
قُلْ : آپ فرما دیں لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : مومون مردوں کو يَغُضُّوْا : وہ نیچی رکھیں مِنْ : سے اَبْصَارِهِمْ : اپنی نگاہیں وَيَحْفَظُوْا : اور وہ حفاظت کریں فُرُوْجَهُمْ : اپنی شرمگاہیں ذٰلِكَ : یہ اَزْكٰى : زیادہ ستھرا لَهُمْ : ان کے لیے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ خَبِيْرٌ : باخبر ہے بِمَا : اس سے جو يَصْنَعُوْنَ : وہ کرتے ہیں
کہہ دو ! ایماندار مردوں سے اے پیغمبر کہ وہ بچا کر رکھیں اپنی نگاہوں کو اور حفاظت کریں اپنی شرمگاہوں کی حرام سے یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے۔ بلاشبہ اللہ کو پوری خبر ہے ان سب کاموں کی جو یہ لوگ کرتے ہیں3
49 حفظ نظر اور غضِّ بصر کی ہدایت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ایماندار مردوں سے کہو کہ وہ اپنی نگاہوں کو بچا کر رکھیں کہ کہیں وہ غلط جگہ پڑ کر ان کے لئے لغزش اور گناہ کا باعث نہ بن جائیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو حفظ نظر اور غضِّ بصر کی یہ ہدایت بڑی اہم ہدایت ہے۔ کیونکہ نگاہ ہی درحقیت مرد اور عورت کے درمیان اولین قاصد اور بنیادی رابطے کا کام دیتی ہے۔ جیسا کہ کسی نے کہا اور خوب کہا ۔ برق نگاہ یار میرا کام کرگئی ۔ اور حدیث میں اس کو ابلیس کے زہر آلود تیروں میں سے ایک تیر قرار دیا گیا ہے۔ اس لیے دین حنیف نے اس کی حفاظت کیلئے بڑی اہم اور پاکیزہ تعلیمات دی ہیں۔ اور ایسی کہ اگر صدق دل سے ان پر عمل کیا جائے اور ایمانداری کے ساتھ اپنی نگاہوں پر پہرہ بٹھا دیا جائے تو شیطان کے بہت سے فتنوں سے امن وامان نصیب ہوجاتا ہے اور یہاں پر اس ہدایت کا آغاز۔ { قُلْ لِلْمُوْمِنِیْنَ } ۔ کے کلمات کریمہ سے فرمایا گیا ہے۔ جس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ایمانداری کا تقاضا یہ ہے کہ انسان حفظ نظر، غضِّ نظر اور حفظ فروج کا بطور خاص اہتمام کرے کہ نظر بد برائی کی ابتداء ہے اور فرج حرام اس کی اتنہائ۔ والعیاذ باللہ ۔ عربی کے مشہور شاعر احمد شوقی مرحوم نے کیا خوب کہا ۔۔ نظرۃ فابتسامۃ ثم سلام ثم کلام واللقاء ۔ یعنی پہلے نظر پڑتی ہے، پھر مسکراہٹ آتی ہے، پھر سلام ہوتا ہے، پھر بات چلتی ہے اور پھر ملاقات کا مرحلہ آتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور عربی کا ایک اور شاعر کہتا ہے ۔ کل الحوادث مبدأہا من النظر۔ ومعظم النار من مستصغر الشرر۔ یعنی تمام حوادث و مصائب کا آغاز نظر ہی سے ہوتا ہے اور بڑی آگ چھوٹی سی چنگاری ہی سے بھڑکتی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اسی لیے حضور ﷺ نے حضرت علی ؓ سے فرمایا کہ پہلی نظر کے بعد دوسری نظر نہیں ڈالنا کہ پہلی جو غیر اختیاری طور پر ہوگی وہ تمہیں معاف ہے لیکن دوسری معاف نہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔ 50 مومن مردوں کو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کا حکم وارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " کہو ایماندار مردوں سے کہ وہ حفاظت کریں اپنی شرمگاہوں کی "۔ ہر اس موقعہ اور اس صورت سے جس کو دین حق نے حرام قرار دیا ہو۔ نیز اس سے بھی کہ ان پر کسی کی نظر پڑے کہ حفاظت کا حکم ان دونوں ہی صورتوں کو شامل ہے۔ اور حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ اپنے ننگیز کی حفاظت کرو سوائے اپنی بیوی اور اپنی باندی کے۔ اس لیے اسلام ایسے لباس کی تعلیم و تلقین کرتا ہے جو شرم و حیا کے تقاضوں کی پاسداری کرتا ہو۔ سو جو لباس ستر کے تقاضے پورے نہ کرتا ہو وہ اسلام کی نظر میں لباس نہیں بلکہ ننگا پن ہے۔ جیسا کہ مشہور حدیث میں ایسی عورتوں کو جو بظاہر لباس پہنے ہوں مگر وہ ستر عورت کے تقاضے پورے نہ کرنے کی وجہ سے ننگی ہوں، دوزخی قرار دیا گیا ہے اور انکو کاسیات عاریات فرمایا گیا ہے۔ یعنی " جو لباس پہننے کے باوجود ننگی " ہونگی ۔ والعیاذ باللہ -
Top