Tafseer-e-Madani - An-Noor : 36
فِیْ بُیُوْتٍ اَذِنَ اللّٰهُ اَنْ تُرْفَعَ وَ یُذْكَرَ فِیْهَا اسْمُهٗ١ۙ یُسَبِّحُ لَهٗ فِیْهَا بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِۙ
فِيْ بُيُوْتٍ : ان گھروں میں اَذِنَ : حکم دیا اللّٰهُ : اللہ اَنْ تُرْفَعَ : کہ بلند کیا جائے وَيُذْكَرَ : اور لیا جائے فِيْهَا : ان میں اسْمُهٗ : اس کا نام يُسَبِّحُ : تسبیح کرتے ہیں لَهٗ : اس کی فِيْهَا : ان میں بِالْغُدُوِّ : صبح وَالْاٰصَالِ : اور شام
وہ نور ملتا ہے ایسے گھروں میں جن کے بارے میں اللہ نے حکم دیا ہے کہ ان کی تعظیم کی جائے اور ان میں اس کا نام لیا جائے، ان میں صبح و شام اس کی تسبیح کرتے ہیں۔3
82 نور ایمان سے سرفرازی کے مواقع کی نشاندہی : سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ ایمان و یقین کا یہ نور ملتا ہے ایسے گھروں میں جنکی تعظیم کا حکم اللہ نے دیا ہے۔ مراد ان گھروں سے مسجدیں ہیں جن کو حدیث میں " اَحَبُّ الْبُقَاعِ اِلَی اللّٰہِ " ۔ " اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پاکیزہ اور مقدس جگہیں " فرمایا گیا ہے۔ اور جن کے بارے میں حضرت ابن عباس ۔ ؓ ۔ فرماتے ہیں کہ وہ آسمان والوں کے لئے اس طرح چمکتی ہیں جس طرح کہ زمین والوں کے لئے آسمان کے ستارے۔ (ابن کثیر، صفوۃ اور مراغی وغیرہ) ۔ یعنی ایمان کا یہ نور ہر قلب میں نہیں بلکہ قلوب سلیمہ میں پایا جاتا ہے۔ اور قلب سلیم قلب مومن ہی ہوسکتا ہے جو نور ایمان سے منور و معمور ہوتا ہے۔ اور قلب سلیم ہر قالب میں نہیں پایا جاتا بلکہ خاص خاص قوالب میں پایا جاتا ہے۔ اور ایسے قوالب سلیمہ ہر جگہ نہیں مل سکتے۔ بلکہ ان کے ملنے کی اصل جگہ وہ مساجد اور مراکز ہیں جہاں اللہ تعالیٰ کا ذکر اور اس کی عبادت و بندگی ہوتی ہے۔ (المراغی، الکشاف وغیرہ) ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید - 83 نور ایمان سے منور و معمور خوش نصیبوں کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ایسی مساجد و معابد میں ایسے بندگان خدا مصروف ذکر و فکر رہتے ہیں جنکو کوئی بھی چیز اللہ کی یاد سے غافل نہیں کرتی۔ ان کی قوت ایمان و یقین کی بنا پر۔ کیونکہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ دنیا کی ان عارضی اور فانی نعمتوں کی آخرت کے مقابلے میں کوئی حیثیت اور حقیقت ہی نہیں۔ اور زندگی اصل میں آخرت ہی کی زندگی ہے ۔ { وَ اِنَّ الدَّار الاٰخِرَۃَ لِہِیَ الْحَیَوَانُ لَوْکَانُوْا یَعْلَمُوْنَ } ۔ اور اس ایمان و یقین کی قوت کی بناء پر ان بندگان صدق و صفا کی زندگی کی راہیں دوسروں سے الگ ہوجاتی ہیں۔ اور ان کو ہر موقع پر اور ہر حال میں خدا کی یاد ہی سب سے زیادہ مطلوب و مرغوب ہوتی ہے۔ اور ایسی اور اس حد تک کہ دنیاوی مشاغل میں سے کوئی بھی چیز ان کیلئے اس راہ میں رکاوٹ اور آڑ نہیں بن سکتی اور وہ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی عبادت و بندگی اور اس کی یاد دلشاد میں محو اور مست و مگن رہتے ہیں۔ اور اس طرح ابدی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کی راہ میں آگے بڑھتے رہتے ہیں ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top