Tafseer-e-Madani - An-Noor : 57
لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْضِ١ۚ وَ مَاْوٰىهُمُ النَّارُ١ؕ وَ لَبِئْسَ الْمَصِیْرُ۠   ۧ
لَا تَحْسَبَنَّ : ہرگز گمان نہ کریں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ جنہوں نے کفر کیا (کافر) مُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنے والے ہیں فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَمَاْوٰىهُمُ : اور ان کا ٹھکانہ النَّارُ : دوزخ وَلَبِئْسَ : اور البتہ برا الْمَصِيْرُ : ٹھکانہ
تاکہ تم کو نوازا جائے اس کے رحم و کرم سے اور کبھی تم ان لوگوں کے بارے میں یہ گمان بھی نہ کرنا جو کہ اڑے ہوئے ہیں اپنے کفر و باطل پر کہ وہ عاجز کردیں گے اللہ کو اس کی اس زمین میں اور ان سب کا آخری ٹھکانا تو بہرحال دوزخ ہے اور بڑا ہی برا ٹھکانا ہے وہ
122 کافر اور منکر لوگ اللہ کی گرفت و پکڑ سے کبھی باہر نہیں ہوسکتے : سو ارشاد فرمایا گیا " اور کافروں کے بارے میں تم کبھی یہ گمان بھی نہ کرنا کہ وہ ہمیں عاجز کریں گے ہماری اس زمین میں "۔ کہ وہ ہماری گرفت اور پکڑ سے بھاگ نکلیں گے۔ ہرگز نہیں۔ ہم جب چاہیں اور جہاں اور جیسے چاہیں ان کو پکڑ سکتے ہیں۔ ہماری گرفت اور ہماری قدرت کی حدود سے کوئی باہر نہیں نکل سکتا۔ ہم نے جو ان کو ڈھیل دے رکھی ہے تو وہ ہماری حکمت کا تقاضا ہے تاکہ اسطرح ایسے لوگ اپنے پیمانہ جرم کو لبریز کریں اور اس کے نتیجے میں یہ بالآخر اپنے آخری اور ہولناک انجام کیلئے تیار ہوجائیں اور اپنے کیے کرائے کا پورا بدلہ پاکر رہیں۔ جیسا کہ فرمایا گیا ۔ { وَاُمْلِی لَہُمْ اِنَّ کَیْدِیْ مَتِیْنٌ} ۔ " اور میں ان کو ڈھیل دے رہا ہوں بیشک میری چال بہت مضبوط ہے " (الاعراف : 183، والقلم : 45) ۔ نیز ارشاد فرمایا گیا { وَلاَ یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا اَنَّمَا نُمْلِیْ لَہُمْ خَیْرٌ لِاَنْفُسِہِمْ اِنَّمَا نُمْلِیْ لَہُمْ لِیَزْدَادُوْ اِثْمًا وَّلَہُمْ عَذَابٌ مُّہِیْنٌ } ۔ (آل عمران :178) ۔ یعنی " کافر لوگ کبھی یہ گمان نہ کریں کہ ان کو ہم جو ڈھیل دے رہے ہیں وہ ان کے لیے بہتر ہے بلکہ ہم تو ان کو یہ ڈھیل اس لیے دے رہے ہیں کہ وہ اپنے گناہوں میں اضافہ کرتے جائیں اور ان کے لیے ایک بڑا رسوا کن عذاب ہے "۔ مطلب اس ارشاد کا یہ ہے کہ یہ ہماری سنت کا مقتضیٰ ہے کہ ایسے لوگ ہماری طرف سے دی گئی مہلت کو غلط استعمال کر کے اپنے گناہوں کے انبار میں اضافہ کرتے جاتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین۔ 123 کافروں کا انجام بہت ہی برا ۔ والعیاذ باللہ -: سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ اور بڑا ہی برا ٹھکانہ ہے وہ "۔ اتنا برا کہ اس کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ایسے فاسق و بدکار لوگ اس دنیا میں بھی ہماری گرفت و پکڑ سے باہر نہیں۔ اور اگر ان کو یہاں پر ہماری حکمت کے تقاضوں کے مطابق ڈھیل اور چھوٹ ملی ہوئی ہے تو اس سے کسی کو دھوکے میں نہیں پڑنا چاہیئے کہ ان کیلئے آخرت کے اس ابدی جہاں میں دوزخ کا عذاب بہرحال طے اور مقرر ہے جس سے ان کے بچنے کی کوئی صورت نہ ہوگی۔ اور وہ بڑا ہی برا اور انتہائی ہولناک ٹھکانہ ہے جہاں اس طرح کے لوگوں نے بہرحال لوٹ کر پہنچنا ہے اور اپنے کفر و انکار کی پاداش میں ہمیشہ کے لیے وہاں رہنا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top