Tafseer-e-Madani - An-Noor : 60
وَ الْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَآءِ الّٰتِیْ لَا یَرْجُوْنَ نِكَاحًا فَلَیْسَ عَلَیْهِنَّ جُنَاحٌ اَنْ یَّضَعْنَ ثِیَابَهُنَّ غَیْرَ مُتَبَرِّجٰتٍۭ بِزِیْنَةٍ١ؕ وَ اَنْ یَّسْتَعْفِفْنَ خَیْرٌ لَّهُنَّ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَالْقَوَاعِدُ : اور خانہ نشین بوڑھی مِنَ النِّسَآءِ : عورتوں میں سے الّٰتِيْ : وہ جو لَا يَرْجُوْنَ : آرزو نہیں رکھتی ہیں نِكَاحًا : نکاح فَلَيْسَ : تو نہیں عَلَيْهِنَّ : ان پر جُنَاحٌ : کوئی گناہ اَنْ يَّضَعْنَ : کہ وہ اتار رکھیں ثِيَابَهُنَّ : اپنے کپڑے غَيْرَ مُتَبَرِّجٰتٍ : نہ ظاہر کرتے ہوئے بِزِيْنَةٍ : زینت کو وَاَنْ : اور اگر يَّسْتَعْفِفْنَ : وہ بچیں خَيْرٌ : بہتر لَّهُنَّ : ان کے لیے وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور وہ خانہ نشیں بوڑھی عورتیں جو کو نکاح کی کوئی امید باقی نہ رہی ہو ان پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں کہ وہ اپنے زائد کپڑے اتار کر رکھ دیں4 بشرطیکہ وہ کسی زینت کی نماز کرنے والی نہ ہوں، اور اس رخصت کے باوجود اگر وہ بھی بچ کر رہیں تو یہ ان کے حق میں بہرحال بہتر ہے اور اللہ ہر کسی کی سنتا سب کچھ جانتا ہے۔
128 بوڑھی عورتوں کے لیے خاص ہدایت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ بوڑھی خانہ نشین عورتوں پر زائد کپڑے اتار دینے میں کوئی حرج نہیں۔ کہ اس میں عموماً ان کے لئے کسی فتنے اور فساد میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہیں ہوتا جو کہ پردے کے احکام سے اصل مقصود ہے۔ سو وہ اگر اپنے گھروں میں اوڑھنیوں وغیرہ کا اہتمام نہ کریں جو دوسری عورتوں سے مطلوب ہے تو ان پر اس میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ وہ زینت کی نمائش کرنے والی نہ ہوں کہ وہ اب نکاح کی عمر سے گزر چکی ہیں۔ سو اوپر آیت 31 میں عورتوں کے لیے جو خاص ہدایت فرمائی گئی تھی کہ وہ اپنے گھروں کے اندر بھی کسی غیر محرم کی موجودگی میں اپنے دوپٹوں کے آنچلوں سے اپنے گریبانوں کو ڈھانک لیا کریں تو اس حکم عام سے یہاں پر ان بوڑھی خانہ نشین عورتوں کو مستثنیٰ کردیا گیا ہے جو اب نکاح کی عمر سے گزر چکی ہوں۔ 129 بوڑھی عورتوں کے لیے بہتر صورت کی نشاندہی : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ ایسی بوڑھی عورتیں اگر اپنی اوڑھنیوں کے بارے میں ایسا اہتمام نہ کریں تو اس میں کوئی حرج نہیں لیکن اگر وہ اس سے بچ کر رہیں تو یہ ان کیلئے بہرحال بہتر ہے۔ کہ اس میں ان کی عزت و حشمت اور وقار بھی ہے اور تہمت کے مواقع سے حفاظت و اجتناب بھی۔ کہ عربی کی مشہور مثل " لِکُلِّ سَاقِطٍ لاقِطٌ " کے مطابق لغزش کا خطرہ بہرحال رہتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو بڑی بوڑھیوں کیلئے یہ ایک رعایت ہے جو ان کی سہولت اور آسانی کیلئے ان کو دی گئی ہے لیکن اس میں بھی فتنے کا ایک پہلو بہرحال موجود رہتا ہے۔ کیونکہ جس طرح بعض مردوں کا یہ حال ہوتا ہے کہ بوڑھے ہونے کے باوجود ان کی پرانی عادتیں نہیں بدلتیں اور ان کی ناک لگی ہی رہتی ہے اسی طرح بعض عورتوں کا حال بھی یہ ہوتا ہے کہ بوڑھی ہوجانے کے باوجود ان کے اندر سے زیورات کی نمائش اور اپنی دولت و ثروت کی شوبازی کا شوق پوری طرح سے نکلتا نہیں بلکہ بعض اوقات تو بڑھاپے میں ایسے خدشات زیادہ ہوجاتے ہیں۔ جیسا کہ عربی کہاوت میں کہا گیا ہے ۔ " لکل ساقطۃ لاقطۃ " ۔ سو اسی بنا پر خالق فطرت نے اپنے کلام حکمت التیام میں یہاں پر اس بارے تنبیہ فرما دی۔ تاکہ اس رخصت سے وہ کوئی غلط فائدہ نہ اٹھائیں ۔ والعیاذ باللہ من کل سوء وشر۔ اللہ ہمیشہ راہ حق و ہدایت پر ثابت قدم رکھے ۔ آمین۔
Top