Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - An-Noor : 61
لَیْسَ عَلَى الْاَعْمٰى حَرَجٌ وَّ لَا عَلَى الْاَعْرَجِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلَى الْمَرِیْضِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلٰۤى اَنْفُسِكُمْ اَنْ تَاْكُلُوْا مِنْۢ بُیُوْتِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اٰبَآئِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اُمَّهٰتِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اِخْوَانِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اَخَوٰتِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اَعْمَامِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ عَمّٰتِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اَخْوَالِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ خٰلٰتِكُمْ اَوْ مَا مَلَكْتُمْ مَّفَاتِحَهٗۤ اَوْ صَدِیْقِكُمْ١ؕ لَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَاْكُلُوْا جَمِیْعًا اَوْ اَشْتَاتًا١ؕ فَاِذَا دَخَلْتُمْ بُیُوْتًا فَسَلِّمُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِكُمْ تَحِیَّةً مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ مُبٰرَكَةً طَیِّبَةً١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ۠ ۧ
لَيْسَ
: نہیں
عَلَي الْاَعْمٰى
: نابینا پر
حَرَجٌ
: کوئی گناہ
وَّلَا
: اور نہ
عَلَي الْاَعْرَجِ
: لنگڑے پر
حَرَجٌ
: کوئی گناہ
وَّلَا
: اور نہ
عَلَي الْمَرِيْضِ
: بیمار پر
حَرَجٌ
: کوئی گناہ
وَّلَا
: اور نہ
عَلٰٓي اَنْفُسِكُمْ
: خود تم پر
اَنْ تَاْكُلُوْا
: کہ تم کھاؤ
مِنْۢ بُيُوْتِكُمْ
: اپنے گھروں سے
اَوْ بُيُوْتِ اٰبَآئِكُمْ
: یا اپنے باپوں کے گھروں سے
اَوْ بُيُوْتِ اُمَّهٰتِكُمْ
: یا اپنی ماؤں کے گھروں سے
اَوْ بُيُوْتِ اِخْوَانِكُمْ
: یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے
اَوْ بُيُوْتِ اَخَوٰتِكُمْ
: یا اپنی بہنوں کے گھروں سے
اَوْ بُيُوْتِ اَعْمَامِكُمْ
: یا اپنے تائے چچاؤں کے گھروں سے
اَوْ بُيُوْتِ عَمّٰتِكُمْ
: یا اپنی پھوپھیوں کے
اَوْ بُيُوْتِ اَخْوَالِكُمْ
: یا اپنے خالو، ماموؤں کے گھروں سے
اَوْ بُيُوْتِ خٰلٰتِكُمْ
: یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے
اَوْ
: یا
مَا مَلَكْتُمْ
: جس (گھر) کی تمہارے قبضہ میں ہوں
مَّفَاتِحَهٗٓ
: اس کی کنجیاں
اَوْ صَدِيْقِكُمْ
: یا اپنے دوست (کے گھر سے)
لَيْسَ
: نہیں
عَلَيْكُمْ
: تم پر
جُنَاحٌ
: کوئی گناہ
اَنْ
: کہ
تَاْكُلُوْا
: تم کھاؤ
جَمِيْعًا
: اکٹھے مل کر
اَوْ
: یا
اَشْتَاتًا
: جدا جدا
فَاِذَا
: پھر جب
دَخَلْتُمْ بُيُوْتًا
: تم داخل ہو گھروں میں
فَسَلِّمُوْا
: تو سلام کرو
عَلٰٓي اَنْفُسِكُمْ
: اپنے لوگوں کو
تَحِيَّةً
: دعائے خیر
مِّنْ
: سے
عِنْدِ اللّٰهِ
: اللہ کے ہاں
مُبٰرَكَةً
: بابرکت
طَيِّبَةً
: پاکیزہ
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
يُبَيِّنُ اللّٰهُ
: اللہ واضح کرتا ہے
لَكُمُ
: تمہارے لیے
الْاٰيٰتِ
: احکام
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَعْقِلُوْنَ
: سمجھو
نہ اندھے پر کوئی حرج و تنگی ہے اور نہ لنگڑے پر اور نہ ہی بیمار پر، اور نہ خود تم پر اس بات میں کہ تم لوگ کھاؤ پیو اپنے گھروں سے یا اپنے باپوں کے گھروں سے یا اپنی ماؤں کے گھروں سے، یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے، یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا ان گھروں سے جن کی کنجیاں تمہارے حوالے ہوں، یا اپنے دوستوں کے گھروں سے پھر اس میں بھی خواہ تم سب مل کر کھاؤ یا الگ الگ تم پر کوئی حرج نہیں،1 پھر یہ بھی یاد رہے کہ جب تم داخل ہونے لگو گھروں میں تو سب سے پہلے سلام کیا کرو اپنے لوگوں کو، اللہ کی طرف سے تعلیم فرمودہ ایک حیات آفریں اور پاکیزہ دعا کے طور2 پر اسی طرح اللہ کھول کر بیان کرتا ہے تمہارے لیے اپنے احکام تاکہ تم لوگ سمجھو اور عقل سے کام لو
130 معذوروں کے لیے رخصت و رعایت کا ذکر و ارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اندھے، لنگڑے اور بیمار پر کوئی حرج نہیں "۔ اس بات میں کہ وہ صحت مند لوگوں کے ساتھ مل کر کھائیں۔ جیسا کہ حضرت ابن عباس ۔ ؓ ۔ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت کریمہ ۔ { وَلا تَأکُلُوْا اَمْوالَکُمْ بَیْنَکُمْ بالْبَاطِلِ } ۔ (البقرۃ : 188) نازل ہوئی تو صحابہ کرام ؓ نے ان معذور حضرات کے ساتھ مل کر کھانے میں حرج محسوس کیا۔ کہ اس طرح کہیں ان معذوروں کا حق نہ مارا جائے کہ اندھا بیچارا اپنی معذوری کی بناء پر دیکھ نہیں سکتا۔ لنگڑا اپنے عذر کی بنا پر حسب رغبت ہاتھ بڑھا کر اپنی مرغوب چیز لے نہیں سکتا۔ اور مریض اپنی بیماری کے باعث پورا کھا نہیں سکتا۔ ادھر ان معذور حضرات کو بھی یہ خیال گزرنے لگا کہ کہیں ہماری وجہ سے دوسرے ساتھیوں کو تکلیف نہ پہنچتی ہو کہ اندھے کا ہاتھ اپنی معذوری کی بناء پر کہیں دوسرے کے آگے اور اس کے حصے میں نہ پہنچ جاتا ہو۔ اور لنگڑا شخص اپنے عذر کی بنا پر زیادہ جگہ لینے کا محتاج اور ضرورت مند ہوتا ہے۔ اور بیمار سے کچھ لوگوں کو طبعی طور پر گھن محسوس ہوتی ہے اور اس طرح ان حضرات نے خوف و خشیت خداوندی کی بنا پر باہم مل کر کھانے پینے میں حرج اور کوفت محسوس کی۔ تو اس پر یہ آیات کریمہ نازل ہوئیں اور ان میں بتایا گیا کہ ایسے تمام حضرات کے باہم مل کر کھانے میں کوئی حرج اور گناہ نہیں۔ آیت کریمہ کا یہ مفہوم سیاق وسباق سے ظاہر و واضح ہے۔ اور اسی کو اختیار کیا ہے طبری (رح) اور رازی (رح) وغیرہ نے۔ جبکہ دوسرا مطلب اس کا بعض حضرات اہل علم نے یہ بیان کیا ہے کہ ان حضرات اعذار کے جہاد وغیرہ میں شریک نہ ہونے میں ان پر کوئی گناہ نہیں کہ یہ سب لوگ معذور ہیں۔ اور یہ قول حضرت حسن، (رح) عطاء اور زید بن اسلم وغیرہ کا ہے۔ اور اسی کو صاحب بحر اور کشاف نے اختیار کیا ہے۔ سو ان حضرات کے نزدیک یہ آیت کریمہ توبہ کی آیت نمبر 91- { لَیْسَ عَلَی الضَّعَفَائِ وَلَا عَلَی الْمَرْضٰی وَلاَ عَلَی الَّذِیْنَ لاَ یَجِدُوْنَ مَا یُنْفِقُوْنَ مِنْ حَرَجٍ } ۔ نیز سورة فتح کی آیت نمبر 17 کی طرح ہے جس میں فرمایا گیا ہے ۔ { لَیْسَ عَلَی الاَعْمٰی حَرَجٌ وَلَا عَلَی الْمَرِیْضِ حَرَجٌ } ۔ (روح، ابن جریر، ابن کثیر، خازن، محاسن اور مراغی وغیرہ) ۔ الفاظ قرآنی بہرحال عام ہیں جو دونوں صورتوں کو محتمل اور ان کو شامل ہیں ۔ وَالْعِلْمُ عِنَدَ اللّہ سُبْحَانَہ وَتَعَالٰی ۔ یہاں سے اس امر کا بھی اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ جب انسان کا دل خوف و خشیت خداوندی سے معمور و سرشار ہوتا ہے اس وقت انسان کیسا ہوتا ہے۔ کہ وہ ایسی چھوٹی چھوٹی چیزوں کے بارے میں بھی اپنے خالق ومالک سے ڈرتا ہے۔ اور جب وہ اس سے محروم ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ تو اس وقت اس کا حال کیا ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ فَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الِّذِیْ شَرَّفَنَا بِنِعْمَۃِ الْاِیْمَانِ وَلَذَّتِہٖ ۔ اللّٰھُمَّ زِدْنَا مِنْہُ وثبتنَا عَلَیْہِ ۔ بہرکیف اس ارشاد ربانی سے اصحاب اعذار کے لیے خاص رعایت کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ 131 باہمی اکل و شرب سے متعلق بعض آداب کا بیان : سو ارشاد فرمایا گیا " اور تم لوگوں پر اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ تم اپنے گھروں سے کھاؤ پیو "۔ یعنی اپنی بیویوں اور اپنی اولاد کے گھروں سے کہ وہ بھی اصل میں تمہارے ہی گھر ہیں۔ اور ان کا مال بھی تمہارا ہی مال ہے (المراغی، المحاسن، ابن کثیر، صفوہ وغیرہ) ۔ کیونکہ حدیث شریف میں فرمایا گیا ہے ۔ " اَنْتَ وَمَالُکُ لِاَبِیْکَ " ۔ " کہ تو اور تیرا مال تیرے باپ ہی کی ملکیت ہے "۔ نیز فرمایا گیا " اِنَّ اَطْیَبَ مَا یَأکُلُ الرَّجُلُ مِنْ کَسْبِہ وان ولدہ من کسبہ " یعنی " سب سے پاکیزہ روزی جو انسان کھاتا ہے وہ اس کی اپنی کمائی کی روزی ہے، اور اس کی اولاد بھی اس کی کمائی میں سے ہے "۔ (المراغی، ابن کثیر، المحاسن وغیرہ) ۔ سو اپنے گھروں میں اپنے اہل و عیال اور آل و اولاد کے گھر بھی آگئے۔ (المعارف وغیرہ) ۔ پس ایسے گھروں میں کھانے پینے میں کوئی حرج نہیں کہ یہ بھی اصل میں تمہارے اپنے ہی گھر ہیں۔ سو دین حنیف کی تعلیمات مقدسہ اور آداب عالیہ کا مقصد معاشرتی تعلقات و روابط کو کاٹنا نہیں بلکہ ان کو جوڑنا اور ان کو صحیح خطوط پر استوار کرنا ہے۔ تاکہ سب کے لیے سکون و اطمینان اور آرام و راحت کا سامان ہو۔ 132 رشتہ داروں کے یہاں سے کھانے پینے کی اجازت و آزادی : " اور اپنے رشتہ داروں کے گھروں سے کھانے میں بھی کوئی حرج نہیں "۔ کہ ان سب لوگوں کے ساتھ تمہارے خاص رشتے اور تعلق ہیں۔ اور یہ تمہارے کھانے پینے سے تنگ بھی نہیں ہوتے۔ اور ظاہر یہی ہے کہ اس سے مراد ان گھروں سے بلا اجازت کھانا ہے۔ (الکبیر، المراغی وغیرہ) ۔ سو استئذان یعنی اجازت لیکر اور سلام کرکے گھروں میں داخل ہونے کی پابندی سے یہ مقصد نہیں کہ تمہارے اپنے ان رشتہ داروں سے تعلقات و روابط منقطع ہوجائیں، بلکہ استئذان کی اس پابندی سے مقصود معاشرے کی بہتری اور اصلاح ہے۔ تاکہ نہ کسی پر کوئی حرج اور تنگی ہو اور نہ کسی فتنے و فساد کا کوئی خدشہ و اندیشہ۔ ورنہ اپنے ان رشتہ داروں کے گھروں میں جانے کی کوئی ممانعت نہ ہے اور نہ ان کے یہاں سے کھانے پینے کی کوئی پابندی۔ البتہ یہ بات ضرور ہے کہ جب تم ان گھروں میں داخل ہوا کرو تو اجازت لیکر اور سلام کرکے داخل ہوا کرو جو کہ ایک بڑی مبارک دعا ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے تم لوگوں کو تعلیم وارشاد فرمائی گئی ہے تاکہ تم اس کی خیرات و برکات سے مستفید و مالامال ہو سکو۔ اور یہ طریقہ تمہارے لیے خیر و برکت سے سرفرازی کا ذریعہ بنے ۔ وباللہ التوفیق ۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین۔ 133 زیر تولیت گھروں کا استثناء : سو ارشاد فرمایا گیا " اور نہ ہی ان گھروں کے بارے میں تم پر کوئی حرج اور تنگی ہے جنکی چابیاں تمہارے حوالے ہوں "۔ کیونکہ چابیاں تمہارے حوالے کرنے سے ظاہر ہے کہ ان کو تمہارا کھانا پینا ناگوار نہیں۔ ایسے گھروں کا مصداق وہ گھر ہیں جو کسی شخص کی تولیت اور اس کی نگرانی میں ہوں۔ جیسے کوئی کسی گھر کا متولی و نگران ہو۔ سو ایسے شخص کو وہاں سے کوئی پھل وغیرہ کھالینے میں یا وہاں کے کسی جانور کا دودھ پی لینے میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن نہ تو وہاں سے کچھ اٹھا کر اپنے گھر لے جائے اور نہ ہی اس کو اپنے لیے ذخیرہ کرے۔ اور یہ بھی اس صورت میں ہے جبکہ وہ اس نگرانی اور تولیت پر کوئی اجرت نہ لیتا ہو۔ ورنہ اس کیلئے یہ بھی جائز نہیں۔ (المراغی، المعارف وغیرہ) ۔ سبحان اللہ ۔ دین حنیف کی تعلیمات مقدسہ میں کیسی کیسی باریکیوں کا خیال رکھا گیا ہے تاکہ نہ کسی کا کسی طرح کا کوئی نقصان ہو نہ کسی کا کوئی حق مارا جائے اور نہ کسی کے لیے کوئی مشکل پیدا ہو۔ بلکہ باہمی الفت وترابط میں استحکام پیدا ہو ۔ فالحمد للہ ۔ 134 دوستوں کے گھروں کا استثناء : سو ارشاد فرمایا گیا " اور نہ ہی تمہارے دوستوں کے گھروں کے بارے میں اس طرح کی کوئی ممانعت اور پابندی ہے۔ قتادہ ؓ کہتے ہیں کہ جب تم اپنے دوست کے گھر داخل ہوگئے تو اس کے گھر سے بلا اجازت کچھ کھا پی لینے سے تم پر کوئی گناہ نہیں۔ (ابن کثیر، صفوہ التفاسیر وغیرہ) ۔ سو مطلب یہ ہوا کہ ان لوگوں کے گھروں سے کچھ کھاپی لینے پر کوئی حرج اور تنگی نہیں اگرچہ وہ وہاں پر موجود نہ ہوں جبکہ ان کی طرف سے اس کی رضامندی کا علم ہوجائے۔ خواہ صریح لفظ سے خواہ کسی قرینے سے۔ (المراغی وغیرہ) ۔ سو ان لوگوں کے گھروں سے کھا پی لینے میں بھی تم پر کوئی تنگی اور حرج نہیں۔ اور اس طرح کا کوئی کھانا پینا اس کا حق کھانے پینے کی زمرے میں نہیں آتا جس کی ۔ { لاَ تَاکُلُوْا اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بالْبَاطِلِ } ۔ کے ارشاد خداوندی میں ممانعت فرمائی گئی ہے۔ سو اللہ پاک۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ نے اپنے فضل و کرم اور اپنی رحمت و عنایت سے ان آیات کریمات کے ذریعے واضح فرما دیا کہ ان صورتوں میں تم پر کوئی تنگی اور حرج نہیں بلکہ آزادی و اباحت ہے ۔ فالحمد للہ - 135 انفرادی اور اجتماعی دونوں صورتوں میں کھانے پینے کی اجازت : سو ارشاد فرمایا گیا " اور تم پر اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ تم لوگ سب مل کر کھاؤ یا الگ الگ "۔ کہ ان میں سے ہر صورت جائز ہے۔ اور مل کر کھانے میں تم اس بات کا اندیشہ نہ کرو کہ کس نے کم کھایا اور کس نے زیادہ۔ اور مل کر کھانے میں جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہوا ہے خاص برکت ہے۔ چناچہ حضرت عمر ؓ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم سب اکٹھے مل کر کھایا کرو۔ الگ الگ نہ ہوا کرو کہ برکت یقینا جماعت کے ساتھ ہے۔ (ابن کثیر وغیرہ) ۔ سو جماعت کے ساتھ اور مل کر کھانا اگرچہ زیادہ اچھا اور بہتر ہے کہ یہ زیادہ خیر و برکت کا باعث ہے لیکن اکیلا کھانا بھی جائز ہے۔ اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔ 136 باہمی سلام کی تعلیم و تلقین : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " جب تم لوگ گھروں میں داخل ہونے لگو تو سب سے پہلے سلام کہا کرو کہ باہمی سلام اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک حیات آفریں اور مبارک طریقہ ہے "۔ " تحیہ " جس میں امن و سلامتی کی دعا بھی ہے اور اگلے کے لئے خوشی و انبساط کا سامان بھی۔ اور باہم ملنے کے وقت تمہارے رب کی جانب سے یہ ایسی عمدہ اور پیاری دعا تلقین فرمائی گئی ہے جس کا دوسرا کوئی نعم البدل نہیں ہوسکتا۔ سو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک بڑا مبارک اور پاکیزہ طریقہ تحیۃ وسلام ہے جس سے باہمی تعلقات کی خوشگواری میں اضافہ ہوتا ہے اور خیر و برکت کی دعائیں ملتی ہیں۔ اور یہ طریقہ حسنات اور نیکیوں میں اضافے کا ایک بڑا اہم ذریعہ ہے۔ جیسا کہ بزاز نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ حضور ﷺ نے جو خاص وصیتیں فرمائی تھیں ان میں ایک یہ تھی کہ جس سے بھی ملو اس کو سلام کرو۔ اس سے تمہاری نیکیاں بڑھیں گی۔ نیز فرمایا کہ تم جب اپنے گھر میں داخل ہوؤ تو اپنے گھر والوں کو سلام کہا کرو۔ اس سے تمہارے گھر کی خیر و برکت میں اضافہ ہوگا۔ (ابن کثیر، مراغی وغیرہ) ۔ سو اس طرح گھروں میں داخل ہونا باعث خیر وبرکت بھی ہے اور موجب فرحت و انبساط بھی ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید - 137 عقل سے کام لینے کی دعوت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اللہ اسی طرح کھول کر بیان کرتا ہے تمہارے لیے اپنے احکام تاکہ تم لوگ عقل سے کام لو "۔ اپنے رب کے ارشاد فرمودہ ان پاکیزہ احکام و آداب کے بارے میں اور ان مقدس ہدایات و ارشادات کو سچے دل سے اپنا کر تم دارین کی سعادتوں سے بہرہ ور ہو سکو۔ اور تم لوگ عقل سے کام لو اور سوچو کہ خداوند قدوس کی طرف سے ارشاد وتعلیم فرمودہ یہ احکام کس قدر اہم اور کتنے پاکیزہ ہیں اور ان کی پابندی میں خود تمہارا ہی بھلا ہے۔ دنیا میں بھی آخرت میں بھی۔ سو اس تنبیہ سے واضح فرما دیا گیا کہ جن لوگوں نے ان ہدایات کو ناروا پابندیوں پر محمول کیا ۔ والعیاذ باللہ ۔ انہوں نے اپنی عقل سے صحیح طور پر کام نہیں لیا ورنہ وہ اس طرح کی حماقت کا ارتکاب نہ کرتے۔ سو جو اس بارے عقل سے صحیح طور پر کام لیتے ہیں ان پر ان احکام کی افادیت اور ان کی برکات اچھی طرح واضح ہوجاتی ہیں ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید ۔ اللہ تعالیٰ زیغ وضلال کے ہر شائبے سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین۔
Top