Tafseer-e-Madani - Yaseen : 28
وَ مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلٰى قَوْمِهٖ مِنْۢ بَعْدِهٖ مِنْ جُنْدٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَ مَا كُنَّا مُنْزِلِیْنَ
وَمَآ اَنْزَلْنَا : اور نہیں اتارا عَلٰي : پر قَوْمِهٖ : اس کی قوم مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد مِنْ جُنْدٍ : کوئی لشکر مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان وَمَا كُنَّا : اور نہ تھے ہم مُنْزِلِيْنَ : اتارنے والے
اور اس کے بعد اس کی قوم پر نہ تو ہم نے آسمان سے کوئی لشکر اتارا اور نہ ہمیں لشکر اتارنے کی کوئی ضرورت ہی ہوتی ہے
31 تکذیب و انکارِ حق کا نتیجہ و انجام ہولناک تباہی ۔ والعیاذ باللہ : سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ حق اور اہل حق کی تکذیب اور انکار کرنے والوں کیلئے عذاب الہی کا دستور ایک قطعی اور طے شدہ امر ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ یعنی اس ناہنجار قوم کو اس کے کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے ہمیں کسی خاص اہتمام اور تیاری کی ضرورت نہ تھی کہ ان کے لئے آسمان سے فرشتوں کی کوئی جماعت نازل کرتے۔ اور نہ ہمیں ایسے کسی کام کے لئے فرشتے اتارنے کی ضرورت ہی ہوتی ہے۔ بدر میں جو فرشتے اتارے گئے تھے وہ بھی محض اہل ایمان کی تسلی وتبشیر اور اطمینان کے لئے تھے۔ ورنہ مدد تو وہاں بھی اللہ پاک ہی کی طرف سے تھی جیسا کہ اس بارے ارشاد فرمایا گیا ۔ { وَمَا النَّصْرُ اِلَّا مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ الْعَزِیْزِ الْحَکِیْمِ } ۔ ( آل عمران : 126) ۔ سو اس منکر اور کافر بستی کی خبر لینے کے لئے ایک ہی ایسی ہولناک آواز ان لوگوں پر بھیجی گئی جس سے یہ سب کے سب ہمیشہ کیلئے بجھ کر اور راکھ کا ڈھیر بن ہو کر رہ گئے اور اپنے آخری انجام کو پہنچ گئے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو منکر اور باغی و سرکش قوموں کو انکے آخری انجام سے ہمکنار کرنے کیلئے اللہ تعالیٰ کو آسمان سے کسی لشکر کو اتارنے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ اس کیلئے اس کی ایک ڈانٹ اور جھڑکی ہی کافی ہوتی ہے۔ اس لیے اس کے عذاب سے ہمیشہ ڈرتے رہنے کی اور فکرمند ہونے کی ضرورت ہوتی ہے کہ اس کا عذاب کبھی بھی، کسی بھی شکل و صورت میں اور کسی بھی طرح آسکتا ہے۔ اور اس کے لشکروں کو اس وحدہ لاشریک کے سوا کوئی جان ہی نہیں سکتا۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر اس بارے اس طرح تصریح فرمائی گئی ہے ۔ { وَمَا یَعْلَمُ جُنُوْدَ رَبِّکَ الاَّ ہُوَ } ۔ ( المدثر : 18) ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر طرح سے اپنی پناہ میں رکھے اور نفس و شیطان کے ہر مکر و فریب سے ہمیشہ اپنی حفظ وامان میں رکھے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
Top