Tafseer-e-Madani - Yaseen : 33
وَ اٰیَةٌ لَّهُمُ الْاَرْضُ الْمَیْتَةُ١ۖۚ اَحْیَیْنٰهَا وَ اَخْرَجْنَا مِنْهَا حَبًّا فَمِنْهُ یَاْكُلُوْنَ
وَاٰيَةٌ : ایک نشانی لَّهُمُ : ان کے لیے الْاَرْضُ : زمین الْمَيْتَةُ ښ : مردہ اَحْيَيْنٰهَا : ہم نے زندہ کیا اسے وَاَخْرَجْنَا : اور نکالا ہم نے مِنْهَا : اس سے حَبًّا : اناج فَمِنْهُ : پس اس سے يَاْكُلُوْنَ : وہ کھاتے ہیں
اور ان کے لئے ایک عظیم الشان نشانی تو (ان کے پیش پا افتادہ) یہ مردہ زمین بھی ہے جسے ہم زندہ کر کے اس سے نکالتے ہیں طرح طرح کے غلے جس سے یہ لوگ کھاتے ہیں
34 زمین میں غور و فکر کی دعوت : سو اس ارشاد سے انکے اپنے پیش پا افتادہ اس زمین کے بارے میں دعوت غور و فکر ہے۔ یعنی جب یہ سب کچھ تم لوگ اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھتے ہو اور بار بار دیکھتے ہو اور تمہیں کوئی اچنبھا اور تعجب نہیں ہوتا، تو پھر اپنے دوبارہ جی اٹھنے پر تمہیں اس قدر تعجب آخر کیوں ہو رہا ہے ؟ تمہیں بھی اسی طرح اٹھایا جائے گا جس طرح کہ یہ چیزیں ختم ہوجانے کے بعد دوبارہ پیدا ہوتی اور لہلہا اٹھتی ہیں ۔ { کَذٰلِکَ تُخْرَجُوْنَ } ۔ سو اس ارشاد ربانی میں لوگوں کو اس زمین اور اس کے احوال کے بارے میں غور و فکر کی دعوت دی گئی ہے جو کہ انکے پاؤں تلے بچھی ہوئی ہے اور جو طرح طرح کی نعمتوں سے بھرپور اور قسما قسم کی حکمتوں سے منور و معمور ہے۔ اگر لوگ اسی کے بارے میں صحیح طور پر سوچیں اور غور کریں تو ان کیلئے راہ حق و ہدایت اور اس کے تقاضے پوری طرح واضح ہوجائیں کہ آخر اس حکمتوں بھری زمین کو پیدا کس نے کیا ؟ اور اس کو وجود کس نے بخشا ؟ اور اس میں ان عظیم الشان اور گوناں گوں نعمتوں کو اس حیرت انگیز طریقے اور سلیقے سے چن کس نے دیا ؟ وہ کیسا وہاب و کریم اور کس قدر حکیم و قدیر ہے اور اس کا ہم پر کیا حق واجب ہوتا ہے ؟ اور اس کا وہ حق ہم کس طرح ادا کرسکتے ہیں اور اس کی ناشکری اور اس سے اعراض و غفلت کتنی بےانصافی اور کس قدر بڑا ظلم ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو وہی اللہ ہے وحدہ لاشریک۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اور اس کا حق یہ ہے کہ بندہ ہمیشہ اور ہر حال میں اس کا ممنون احسان اور اس کے آگے دل و جان سے جھکا رہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید -
Top