Tafseer-e-Madani - Yaseen : 40
لَا الشَّمْسُ یَنْۢبَغِیْ لَهَاۤ اَنْ تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَ لَا الَّیْلُ سَابِقُ النَّهَارِ١ؕ وَ كُلٌّ فِیْ فَلَكٍ یَّسْبَحُوْنَ
لَا : نہ الشَّمْسُ : سورج يَنْۢبَغِيْ : لائق (مجال) لَهَآ : اس کے لیے اَنْ : کہ تُدْرِكَ : جاپکڑے وہ الْقَمَرَ : چاند وَلَا : اور نہ الَّيْلُ : رات سَابِقُ : پہلے آسکے النَّهَارِ ۭ : دن وَكُلٌّ : اور سب فِيْ فَلَكٍ : دائرہ میں يَّسْبَحُوْنَ : تیرے (گردش کرتے) ہیں
نہ سورج کے بس میں ہے کہ وہ چاند کو پکڑے اور نہ ہی رات سبقت لے جاسکتی ہے دن پر ہر ایک تیرے جا رہا ہے اپنے مستقل دائرے میں
42 کائنات کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کے حکم وارشاد کی پابند : سو اس اعتبار سے سورج اور چاند کے طلوع و غروب میں عظیم الشان درسہائے عبرت و بصیرت ہیں۔ سو کبھی ایسے نہیں ہوسکتا کہ یہ دونوں ایک ہی وقت میں جمع ہوجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے پر غالب آ کر اس کی روشنی کو مٹا دے۔ سو ایسے نہیں ہوتا بلکہ ہر ایک اپنے محدود و مقرر وقت میں آتا ہے اور ہر ایک اپنے رب کے حکم اور اپنے وقت کا پورا پابند ہے۔ دوسرا اس میں کسی طرح کا کوئی دخل نہیں دے سکتا۔ (روح، ابن کثیر، صفوہ، جامع، مراغی، قرطبی اور معارف وغیرہ) ۔ سو یہ اس وحدہ لاشریک خالق ومالک کی بےپایاں قدرت و عنایت اور حکمت بالغہ کا کس قدر عظیم الشان مظہر ہے مگر تم لوگ پھر بھی سوچتے نہیں اور عقل سے کام نہیں لیتے تاکہ حق و ہدایت کے نور مبین سے سرشار و سرفراز ہوسکو۔ بلکہ کتنے ہی ایسے اندھے اور اوندھے ہیں جو سورج اور چاند کی ان دو عظیم الشان نشانیوں کے ذریعے اپنے خالق ومالک کی معرفت سے سرشار ہونے کی بجائے الٹا وہ انہی کی پوجا پاٹ میں لگ جاتے ہیں۔ اور اس طرح وہ اپنے لیے ذلت پر ذلت اور خسارے پر خسارے کا سامان کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو سورج وچاند کے یہ دو عظیم الشان کرے اور کائنات کے نمایاں ترین نشان اپنی زبان حال سے پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ اس کائنات کی ہر چیز کی باگ ڈور اللہ تعالیٰ ہی کے ہاتھ میں اور اسی کے حکم وارشاد کی پابند ہے۔ پس وہی خالق ومالک معبود برحق ہے۔ اور ہر قسم کی عبادت و بندگی اسی کا حق ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top