Tafseer-e-Madani - Yaseen : 76
فَلَا یَحْزُنْكَ قَوْلُهُمْ١ۘ اِنَّا نَعْلَمُ مَا یُسِرُّوْنَ وَ مَا یُعْلِنُوْنَ
فَلَا يَحْزُنْكَ : پس آپ کو مغموم نہ کرے قَوْلُهُمْ ۘ : ان کی بات اِنَّا نَعْلَمُ : بیشک ہم جانتے ہیں مَا يُسِرُّوْنَ : جو وہ چھپاتے ہیں وَمَا : اور جو يُعْلِنُوْنَ : وہ ظاہر کرتے ہیں
پس غم میں نہ ڈالنے پائیں آپ کو (اے پیغمبر ! ) ان لوگوں کی (بےہودہ اور دکھ دہ) باتیں ہمیں خوب معلوم ہے وہ سب کچھ جو کہ یہ چھپاتے ہیں اور جو یہ ظاہر کرتے ہیں
78 پیغمبر کو تسلی ۔ ﷺ : سو پیغمبر کو خطاب کر کے ارشاد فرمایا گیا " پس غم میں نہ ڈالنے پائیں آپ ﷺ کو ان کی باتیں ۔ اے پیغمبر !- " یعنی یہ جب اپنے اس خالق ومالک کی نافرمانی و نمک حرامی سے نہیں ٹلتے جس کی نعمتوں اور عنایتوں میں یہ سر سے پاؤں تک ڈوبے ہوئے ہیں تو پھر آپ ﷺ کی تکذیب کرنا اور دکھ دہ باتیں کہنا ان سے کیا بعید ہوسکتا ہے۔ پس ان کی یہ باتیں آپ ﷺ کے لئے باعث غم نہیں ہونی چاہئیں کہ یہ کوئی انوکھی اور خلاف توقع چیز نہیں۔ آپ ﷺ سے پہلے کے انبیاء و رسل کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوتا رہا۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { مَا یُقَالُ لَکَ اِلَّا مَا قَدْ قِیْلَ للرُّسُلِ مِنْ قَبْلِکَ } ۔ (حٓمٰ السّجدۃ :43) ۔ پس یہ آپ ﷺ کو شاعر، ساحر، خبطی اور مفتری وغیرہ جو بھی کچھ کہتے ہیں اس سے آپ ﷺ غمگین نہ ہوں۔ ان کی ان خفیہ اور ظاہری شرارتوں اور شرانگیزیوں سے ہم پوری طرح واقف و آگاہ ہیں۔ ہم ان سے ٹھیک طور سے اور پوری طرح نپٹ لیں گے۔ اور اس ارشاد میں پیغمبر کے توسط سے آپ کی امت کے ہر داعی حق کے لیے تسکین کا یہ درس عظیم ہے کہ جب اللہ کے رسول اور رسولوں کے امام و پیشوا بھی منکروں اور بدبختوں کی ایذا رسانیوں سے محفوظ نہیں رہ سکے تو پھر اور کون اس سے بچ سکتا ہے ؟۔ پس تم اس کی کبھی توقع نہ رکھنا اور یہ کبھی نہ سوچنا کہ تم کو کوئی کچھ نہیں کہے گا اور سب تمہارا ساتھ دیں گے کہ ایسا نہ کبھی ہوا ہے نہ ہوسکتا ہے۔ ایسا اگر ممکن ہوتا تو حضرت امام الانبیاء کے ساتھ ہوتا۔ اور جب وہاں بھی ایسے نہیں ہوا تو پھر اور کہاں اور کس کے لیے ایسا ممکن ہوسکتا ہے۔ پس تم یہ کبھی نہ سوچنا کہ تم کو سب اچھا کہیں بلکہ کوشش ہمیشہ اس کی کرنا کہ میرا اپنا راستہ صحیح ہو۔ اور یہ کہ اپنے خالق ومالک کے ساتھ میرا معاملہ درست رہے۔ اس کے بعد کوئی اچھا کہے یا برا اس کی کوئی پروا نہیں ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید ۔ اللہ نفس و شیطان کے ہر مکر و فریب سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین۔ 79 منکروں کی کوئی بھی حالت اللہ سے مخفی نہیں ہوسکتی : سو ارشاد فرمایا گیا اور تاکید کے کلمات کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ " ہم خوب جانتے ہیں وہ سب کچھ جسکو یہ لوگ چھپاتے ہیں اور جسکو یہ ظاہر کرتے ہیں "۔ سو ان کا کوئی بھی کام اور کوئی بھی حرکت ہم سے مخفی نہیں۔ لہذا یہ لوگ اپنے کیے کرائے کا بدلہ بہرحال پا کر رہیں گے بچ نہیں سکیں گے۔ اس لئے ان کو ان کے انجام کے حوالہ کردیا جائے جس کو یہ لوگ اپنے طور پر چھپاتے ہیں۔ ہمارے نزدیک وہ اور جس کو یہ ظاہر کرتے ہیں وہ دونوں ایک برابر ہیں۔ اور ہم سے ان کی کوئی بھی بات مخفی اور پوشیدہ نہیں رہ سکتی۔ لہذا وقت آنے پر یہ اپنی شرارتوں اور شرانگیزیوں کا بھگتان بہرحال بھگت کر رہیں گے۔ سو جب اللہ سب کچھ جانتا ہے اور ان لوگوں کا ظاہر و باطن اس کے یہاں ایک برابر ہے تو پھر آپ کو اس بارے سوچنے اور ان کی باتوں سے غمگین اور افسردہ ہونے کی کیا ضرورت ہے ؟ وقت آنے پر وہ ان سے خود نمٹ لے گا۔ اور عدل و انصاف کے تقاضوں کے مطابق بھرپور طریقوں سے نمٹے گا۔ پس آپ اپنے رب کے بھروسے پر اپنا کام کیے جاؤ اور ان کا معاملہ اپنے رب کے حوالے کردو ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین۔
Top