Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 166
لٰكِنِ اللّٰهُ یَشْهَدُ بِمَاۤ اَنْزَلَ اِلَیْكَ اَنْزَلَهٗ بِعِلْمِهٖ١ۚ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ یَشْهَدُوْنَ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًاؕ
لٰكِنِ : لیکن اللّٰهُ : اللہ يَشْهَدُ : گواہی دیتا ہے بِمَآ : اس پر جو اَنْزَلَ : اس نے نازل کیا اِلَيْكَ : آپ کی طرف اَنْزَلَهٗ : وہ نازل ہوا بِعِلْمِهٖ : اپنے علم کے ساتھ وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے يَشْهَدُوْنَ : گواہی دیتے ہیں وَكَفٰي : اور کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ شَهِيْدًا : گواہ
لیکن (اگر یہ لوگ پھر بھی نہیں مانتے تو نہ مانیں) اللہ بہر حال گواہی دیتا ہے، اس کے ذریعے کہ اس نے جو کچھ اتارا آپ کی طرف اس کو اتارا ہے اپنے علم کے ساتھ، اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں، اور کافی ہے اللہ گواہی دینے کو،
433 اللہ کی گواہی وحی کی حقانیت و صداقت پر : سو اللہ اپنی وحی اور اپنے رسولوں کی صداقت و حقانیت کی گواہی دیتا ہے، اپنے قول و کلام سے کہ وہ اس میں جگہ جگہ اور طرح طرح سے اس حقیقت کو واضح اور آشکار کرتا ہے کہ یہ کلام کلام الہٰی ہے۔ اس میں نہ کسی وسوسہئِ انسانی کا کوئی عمل دخل ہوسکتا ہے، نہ کسی دغدغہئِ شیطانی کا۔ بلکہ یہ خالص تنزیل ربانی ہے۔ اس طرح یہ قرآن خود شاہد بھی قرار پاتا ہے اور مشہود علیہ بھی (الجواھر، وغیرہ) ۔ سو اس کو پیش کرنے والے رسول بہرحال سچے ہیں۔ 434 وحی خداوندی کا نزول علم خداوندی کے ساتھ : اور جب اس وحدہ لاشریک کا علم کامل و شامل، اور محیط و بےمثال ہے تو اس کا یہ کلام معجز نظام بھی اسی عظمت و شان کا حامل و علمبردار ہے۔ اس کے علوم و معارف، اور معانی و مطالب بےمثال و لاجواب، اور اس کا اسلوب بیان ایسا بلیغ و معجز کہ اس کے مقابلے سے دنیا ساری عاجز ہے۔ اور ایسے علوم و معارف کے ساتھ اس کو اتارا گیا ہے جن کا نہ کوئی کنارہ ہے اور نہ کوئی بدل کہ اس کی شان ہے " لَا تْنقَضِیْ عَجَائبُہَ " اور ایسے فیض ہدایت و معرفت کے ساتھ کہ جس کی نہ کوئی نظیر ہوئی ہے نہ ہوسکتی ہے، کہ ہدایت تو بس اسی کی ہدایت ہے۔ نیز اپنے اس علم کے ساتھ کہ اس قرآن کے حامل آپ کے رسول ہی ہوسکتے ہیں اور آپ ﷺ ہی کا سینہ ہے جو اس کے علوم و معارف کو سنبھال سکے { اَللّٰہُ اَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَہ } یعنی وہ وحدہ لا شریک جانتا اور پوری طرح جانتا ہے کہ رسالت و پیغمبری کے شرف سے کس کو مشرف فرمایا جائے۔ 435 اللہ گواہی دینے کیلئے کافی ہے : اور اتنا کافی کہ اس وحدہ لاشریک کی گواہی کے بعد کسی اور گواہی کی کوئی ضرورت ہی باقی نہیں رہ جاتی ۔ سبحانہ تعالیٰ ۔ سو اللہ تعالیٰ نے جب آپ کی صداقت و حقانیت کی گواہی دے دی تو پھر کوئی اگر نہ مانے تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے سوائے اس کے کہ انکار کرنے والا خود محروم ہو کر شقاوت اور ہلاکت کے ہولناک گڑھے میں جاگرے ۔ والعیاذ باللہ -
Top