Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 21
وَ كَیْفَ تَاْخُذُوْنَهٗ وَ قَدْ اَفْضٰى بَعْضُكُمْ اِلٰى بَعْضٍ وَّ اَخَذْنَ مِنْكُمْ مِّیْثَاقًا غَلِیْظًا
وَكَيْفَ : اور کیسے تَاْخُذُوْنَهٗ : تم اسے لوگے وَقَدْ : اور البتہ اَفْضٰى : پہنچ چکا بَعْضُكُمْ : تم میں ایک اِلٰى بَعْضٍ : دوسرے تک وَّاَخَذْنَ : اور انہوں نے لیا مِنْكُمْ : تم سے مِّيْثَاقًا : عہد غَلِيْظًا : پختہ
اور آخر تم اسے کیونکر واپس لو گے جبکہ تم ایک دوسرے کے آگے بےحجاب ہوچکے ہو، اور جبکہ وہ تم سے ایک پختہ عہد بھی لے چکی ہیں،
49 ازواج کا اپنے شوہروں سے ایک پختہ عہد : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم ان سے اپنا دیا ہوا مال کس طرح واپس لو گے جبکہ وہ تم سے ایک پختہ عہد لے چکی ہیں۔ عقد نکاح کی صورت میں۔ کہ یہ ایسا پختہ عہد ہے کہ اگر شوہر طلاق نہ دے تو کوئی طاقت اس پختہ عہد کو توڑ نہیں سکتی۔ سو اللہ پاک کا نام بہت عظمت والا ہے۔ اس لئے اس کے نام پاک کے حوالے سے کیا جانے والا عہد اس قدر پختہ اور مضبوط ہوتا ہے، کہ اس جیسا دوسرا کوئی عہد ہوسکتا ہی نہیں۔ چناچہ صحیح مسلم وغیرہ کی حدیث میں وارد ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ " تم اپنی بیویوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو کہ تم نے ان کو اللہ کی امانت کے ذریعے حاصل کیا ہے، اور اللہ کے کلمہ کے ذریعے تم نے ان کی شرم گاہوں کو اپنے لئے حلال کیا ہے " (صحیح مسلم، ابن کثیر، محاسن التاویل، اور صفوۃ البیان، وغیرہ) ۔ سو اس " پختہ عہد "، " میثاق غلیظ " کو نبھانا اور اس کے تقاضوں کو پورا کرنا دین و ایمان اور عقل و فطرت کا تقاضا ہے۔ اور یہ " پختہ عہد "، " میثاق غلیظ " جیسا کہ ابھی اوپر کے حاشیے میں بھی گزرا کہ یہ میاں بیوی کے درمیان ایک ایسا پختہ عہد اور مضبوط معاہدہ ہے کہ اس کے ذریعے وہ دونوں زندگی بھر کے سنجوگ کے عزم کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ جڑ جاتے ہیں اور اس عقد اور بندھن کے نتیجے میں ان میں سے ہر ایک دوسرے پر خاص حقوق بھی حاصل کرتا ہے۔ اور اس کے لئے اپنے ذمہ خاص فرائض اور ذمہ داریوں کا بوجھ بھی اٹھاتا ہے۔ سو بظاہر اس میثاق کے الفاظ اگرچہ نہایت سادہ اور بہت مختصر ہوتے ہیں لیکن ان کے مضمرات و تضمنات بہت بڑے اور ان کے نتائج وثمرات بہت دور رس ہوتے ہیں۔ جن سے آگے ایک مستقل خاندان کی بنیاد پڑتی ہے اور زوجین سے متعلق خاندانوں کی بہتری اور ان کی عزت اور راحت کا دار و مدار بھی اسی نئے عقد اور بندھن پر ہوتا ہے۔ اس لیے اس کے تقاضوں کو پورا کرنا عقل ونقل دونوں کا تقاضا ہے ۔ وباللہ التوفیق -
Top