Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 28
یُرِیْدُ اللّٰهُ اَنْ یُّخَفِّفَ عَنْكُمْ١ۚ وَ خُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِیْفًا
يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ اَنْ : کہ يُّخَفِّفَ : ہلکا کردے عَنْكُمْ : تم سے وَخُلِقَ : اور پیدا کیا گیا الْاِنْسَانُ : انسان ضَعِيْفًا : کمزور
اللہ چاہتا ہے کہ ہلکا کردے تم لوگوں سے (سختیوں اور پابندیوں کے بوجھ) اور انسان بڑا کمزور پیدا کیا گیا ہے
68 انسان کے جبلی اور طبعی ضعف کا ذکر : سو اس سے انسان کے طبعی ضعف اور خواہشات نفس کے مقابلے میں اس کی فطری کمزوری کو بیان فرمایا گیا ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ انسان کو کمزوری سے پیدا کیا گیا ہے۔ یعنی انسان کمزور ہے خواہشات نفس کے مقابلے میں۔ کہ ان کو پوری طرح سے دبانا اور کچلنا اس انسان ضعیف البنیان کے بس میں نہیں رہتا ۔ الا ماشاء اللہ ۔ اسی لئے اس انسان کے لئے احکام میں نرمی اور رعایت برتی گئی۔ (محاسن، روح، صفوۃ، وغیرہ) ۔ اور حضرت خالق ۔ جل مجدہ ۔ سے بڑھ کر کون اس انسان ضعیف البنیان کی نفسیات سے واقف اور آگاہ ہوسکتا ہے ؟ ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو اس نے انسان کو جن احکام اور تعلیمات سے نوازا ہے وہ عین اس کی فطرت و طبیعت کے مطابق اور سراسر اس کے لئے خیر و برکت کا ذریعہ ہیں۔ سو حضرت حق ۔ جل مجدہٗ ۔ نے اپنے ان احکام و فرامین کے ذریعے ایک طرف تو اپنے بندوں کے لئے دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کی راہیں کھولیں اور دوسری طرف ان سے یہود و نصاریٰ کی خود ساختہ شریعتوں اور خانہ ساز رسموں رواجوں کے بوجھ اتار دیئے جو ان کی گردنوں پر لدے ہوئے تھے کہ یہ سب کچھ اس انسان ضعیف البنیان پر ظلم تھا ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْم والحمد للّٰہ جل و علاَ ۔ سو دین فطرت نے اس سے ان غیر فطری بوجھوں کو اتار دیا ۔ فالحمد للہ جل وعلا -
Top